باندہ جیل میں قید رکن اسمبلی مختار انصاری کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور غازی پور میں کے مہو باغ میں واقع ان کے غزل ہوٹل قرق کر دیا ہے۔Mukhtar Ansari Hotel Attached
اٹیچمنٹ (قرقی) کی کارروائی کے لیے صبح سے ہی پولیس فورس موقع پر موجود تھی۔ یہ کارروائی ایس ڈی ایم انیرودھ پرتاپ سنگھ اور سی او سٹی اوجسوی چاؤلہ کی قیادت میں کی گئی۔
اہم بات یہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ہوٹل کے اوپری حصے کو پہلے ہی توڑا جا چکا تھا جبکہ اب ہوٹل کے نیچے چلنے والی دکانیں مسمار کر دی گئیں۔
اس کمپلیکس میں کل 17 دکانیں بھی ہیں۔ اسے گرانے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس فورس اور ریونیو حکام موقع پر موجود ہیں۔
اگر اس واقعہ کی بات کی جائے تو یہ کارروائی ماسٹر پلان میں نقشے کی گڑبڑی کی وجہ سے کی گئی۔ قبل ازیں کارروائی میں ہوٹل کے اوپری حصے کو مسمار کر کے عمارت کے نیچے کی دکانوں کو چھوڑ دیا گیا تھا تاہم اب انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے دکانوں کے حصے کی بھی قرقی ک کارروائی کی ہے۔
اس دوران کچھ دکانداروں نے سی او سٹی سے اپیل کی کہ ان کی دکانیں خالی نہ کرائی جائیں بلکہ انہیں اپنا کرایہ سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا موقع دیں تاہم سی او سٹی نے قانون کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے مطالبے کو ماننے سے انکار کر دیا اور ہر دکان کو سیل کر دیا۔
ڈسٹرک مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے پیر کو ہی گینگسٹر ایکٹ کے تحت ہوٹل کو اٹیچ(قرق) کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد ہی دکانداروں کو دکانیں خالی کرنے کو کہا گیا۔ اس کے باوجود کئی دکانیں خالی نہیں کی گئی تھیں۔
معلوم ہو ہے کہ دو ہفتے قبل مختار انصاری کی اہلیہ افشا انصاری کا شہر کے ہی دیوڑی بلبھ داس محلہ (لال دروازہ) میں واقع 1103 مربع میٹر کا پلاٹ قرق کیا گیا تھا۔ جس کی مارکیٹ قیمت تقریباً 9 کروڑ 44 لاکھ روپے بتائی گئی تھی۔