کیا ایک باپ اتنا وحشی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی ہی تین معصوم بچیوں کے منہ پر ٹیپ باندھ دے؟ کیا ایک شوہر اپنی بیوی کے سر پر ہتھوڑا مار کر اس کا قتل کر سکتا ہے؟ جی ہاں یہ سب غازی آباد کے مسوری تھانہ کے شتابدی پورم علاقے میں ہوا ہے۔ یہاں پر اس گھر میں رہنے والے 37 سال کے پردیپ نے اپنی اہلیہ سنگیتا اور تین معصوم بچیوں کا قتل کر دیا۔
سب سے بڑی بیٹی کی عمر آٹھ سال تھی ، جبکہ سب سے چھوٹی بیٹی کی عمر تین سال بتائی جا رہی ہے۔
بیوی نے لہولہان حالت میں خود کو بچانے کی کوشش بھی کی، لیکن بچا نہیں سکی۔
پولیس جب موقعہ واردات پر پہنچی تو قاتل کی اہلیہ کی سانسیں چل رہی تھیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے آخری سانس تک لڑائی لڑی ہوگی۔ تاہم اسپتال میں سنگیتا کو مردہ قرار دے دیا گیا۔
پولیس کے مطابق پردیپ کے والد، والدہ اور اس کی بہن دوسرے کمرے میں سو رہے تھے، لیکن ان کو اس کی بھنک تک نہیں لگی، کیونکہ سبھی کا منہ باندھ دیا گیا تھا۔ بیوی کو چلانے سے روکنے کے لیے اس وقت حملہ کیا گیا، جب وہ سو رہی تھی۔ یہی نہیں، مانا جا رہا ہے کہ بیوی کو نشیلی دوا بھی دی گئی ہوگی۔
جائے واردات سے ملے خودکشی نوٹ سے حیراکن انکشافات ہوئے ہیں۔
پولیس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ پردیپ کے بارے میں کہا جا رہاہے کہ وہ بہت زیادہ شراب پیا کرتا تھا اور اس کی نوکری کافی پہلے چھوٹ گئی تھی۔جبکہ سنگیتا نرس کاکام کرتی تھی۔ دونوں ایک گھر میں ہونے کے باوجود الگ۔ الگ کھانا بنایا کرتے تھے۔ کیونکہ اس کی اہلیہ نے ہی انتباہ کیا تھا کہ جب تک پردیپ ملازمت نہیں کرے گا تب تک اس سے الگ ہی رہنا پسند کرے گی۔
اس وجہ سے پردیپ کو اپنی اہلیہ سنگیتا کے کردار پر بھی شک ہونے لگا تھا۔حالانکہ یہ سبھی باتیں جانچ کے دائرے میں ہے۔
لیکن پولیس کو ملے خودکشی نوٹ میں اس بات کے کچھ اشارے مل رہے ہیں۔
جائے واردات پر ایس ایس پی سدھیر کمار نے پورے معاملے کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ تفتیش کی جا رہی ہے۔ صبح کے وقت شک ہونے پر پردیپ کے والد نے دروازہ کھٹکھٹایا، لیکن دروازہ نہیں کھلا، تو جبراً اسے کھولا گیا ۔ تب پورا موت کا منظر سامنے آیا۔