ETV Bharat / state

مرادآباد: ممنوعہ گوشت کے الزام میں گوشت تاجر کی پٹائی - مرادآباد میں ہجومی تشدد

گوشت کاروباری شاکر نے بتایا کہ اس کو پیٹنے والے لوگ گؤ رکشک والے تھے۔گئو رکشک کے صدر منوج ٹھاکر نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر الزام عائد کرتےہوئے کہا کہ تمہارے پاس گائے کا گوشت ہے اور یہ کہنے کے بعد انہوں نے لاٹھی ڈنڈوں سے مارنا شروع کردیا۔

گؤ رکشکوں نے ممنوعہ گوشت کے الزام میں گوشت کاروباری کو پٹا
گؤ رکشکوں نے ممنوعہ گوشت کے الزام میں گوشت کاروباری کو پٹا
author img

By

Published : May 25, 2021, 10:12 PM IST

ریاست اتر پردیش کے مراداباد تھانہ مونڈا پانڈے علاقے کے رہنے والے ذاکر ولد کلن نے 24 مئی کو تھانہ کٹ گھر پولیس کو ایک تحریر دیتے ہوئے شکایت کی تھی کہ ان کے بھائی شاکر ایک گوشت کاروباری ہے اور وہ اپنی اسکوٹی سے کٹے رے کا گوشت لے کر جا رہا تھا لیکن کچھ لوگوں نے اس کو پکڑ کر لاٹھی ڈنڈوں سے جم کر پیٹا۔

گؤ رکشکوں نے ممنوعہ گوشت کے الزام میں گوشت کاروباری کو پٹا
گوشت کاروباری شاکر نے بتایا کہ اس کو پیٹنے والے لوگ گؤ رکشک والے تھے۔گئو رکشک کے صدر منوج ٹھاکر نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے پاس گائے کا گوشت ہے اور یہ کہنے کے بعد انہوں نے لاٹھی ڈنڈوں سے مارنا شروع کردیا۔

وہیں اس معاملے سے متعلق وائرل ہورہے مارپیٹ کے ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ گؤ رکشک کے منوج ٹھاکر اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ مل کر شاکر کو لاٹھی اور ڈنڈوں سے جم کر پیٹا ہے۔

اس پورے معاملے کے بعد مرادآباد کے رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور مرادآباد ایس ایس پی سے اس معاملے کی شکایت کر ملزمین پر سخت کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔

رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مرادآباد میں ہجومی تشدد ہوتے ہوتے بچا ہے۔ شہر میں کچھ لوگ گوشت کاروباریوں پر گائے کا گوشت لانے کے الزام میں ان کو مار پیٹ رہے ہیں۔ جب ہمارے ملک میں گائے کا گوشت کھانا قانونی جرم ہے تو لوگ گائے کا گوشت نہ کھائیں۔ اسلام مذہب سکھاتا ہے کہ جس چیز پر ملک کا قانون پابندی لگا دے اس کا استعمال ملک کے قانون کے ماننے والوں کو نہیں کرنا چاہیے۔


وہیں آج اس معاملے میں پولیس نے دو ملزمین کو گرفتار کر جیل بھیج دیا ہے اور باقی دو ملزم ابھی فرار ہیں۔ معاملے کی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ گوشت کاروباری کے پاس کٹے رے کا گوشت تھا گائے کا گوشت نہیں تھا۔

ریاست اتر پردیش کے مراداباد تھانہ مونڈا پانڈے علاقے کے رہنے والے ذاکر ولد کلن نے 24 مئی کو تھانہ کٹ گھر پولیس کو ایک تحریر دیتے ہوئے شکایت کی تھی کہ ان کے بھائی شاکر ایک گوشت کاروباری ہے اور وہ اپنی اسکوٹی سے کٹے رے کا گوشت لے کر جا رہا تھا لیکن کچھ لوگوں نے اس کو پکڑ کر لاٹھی ڈنڈوں سے جم کر پیٹا۔

گؤ رکشکوں نے ممنوعہ گوشت کے الزام میں گوشت کاروباری کو پٹا
گوشت کاروباری شاکر نے بتایا کہ اس کو پیٹنے والے لوگ گؤ رکشک والے تھے۔گئو رکشک کے صدر منوج ٹھاکر نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے پاس گائے کا گوشت ہے اور یہ کہنے کے بعد انہوں نے لاٹھی ڈنڈوں سے مارنا شروع کردیا۔

وہیں اس معاملے سے متعلق وائرل ہورہے مارپیٹ کے ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ گؤ رکشک کے منوج ٹھاکر اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ مل کر شاکر کو لاٹھی اور ڈنڈوں سے جم کر پیٹا ہے۔

اس پورے معاملے کے بعد مرادآباد کے رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور مرادآباد ایس ایس پی سے اس معاملے کی شکایت کر ملزمین پر سخت کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔

رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مرادآباد میں ہجومی تشدد ہوتے ہوتے بچا ہے۔ شہر میں کچھ لوگ گوشت کاروباریوں پر گائے کا گوشت لانے کے الزام میں ان کو مار پیٹ رہے ہیں۔ جب ہمارے ملک میں گائے کا گوشت کھانا قانونی جرم ہے تو لوگ گائے کا گوشت نہ کھائیں۔ اسلام مذہب سکھاتا ہے کہ جس چیز پر ملک کا قانون پابندی لگا دے اس کا استعمال ملک کے قانون کے ماننے والوں کو نہیں کرنا چاہیے۔


وہیں آج اس معاملے میں پولیس نے دو ملزمین کو گرفتار کر جیل بھیج دیا ہے اور باقی دو ملزم ابھی فرار ہیں۔ معاملے کی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ گوشت کاروباری کے پاس کٹے رے کا گوشت تھا گائے کا گوشت نہیں تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.