جن لوگوں نے عید گاہ میں نماز ادا کی بس وہی چند افراد قبرستان میں اپنے بزرگوں کی قبروں پر فاتحہ پڑھتے نظر آئے، شاید یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ عید پر خوشی کم مایوسی زیادہ نظر آرہی ہے۔
پرانی روایت چلی آرہی ہے کہ لوگ اپنے اہل خانہ کی قبر پر جا کر فاتحہ پڑھتے ہیں۔ شب قدر گزر گئی اور اب عید کی نماز بھی ہوگئی لیکن کوئی بھی انسان اپنے بزرگوں کی قبروں پر پہنچ کر فاتحہ نہ پڑھ سکا۔