ایک طرف جہاں کورونا کے قہر سے سینکڑوں لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔ وہیں، دوسری جانب کچھ لوگ ریمڈیسیور انجکشن کی جمع خوری اور بلیک مارکیٹنگ کر کے منافع کمانے میں مصروف ہیں۔
اتر پردیش میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس سے روز ہزاروں کی تعداد میں مریض نکل رہے ہیں۔
دارالحکومت لکھنؤ میں دوسرے اضلاع کے مقابلے میں صورتِ حال تشویش ناک ہے۔ مریضوں کو آکسیجن اور ریمڈ یسیویر انجکشن ملنا دشوار ہو رہا ہے جبکہ کچھ لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جمع خوری کر کے بلیک مارکیٹنگ کر رہے ہیں۔
شہر کے ٹھاکر گنج تھانہ پولیس نے ریمڈ یسیویر انجکشن کی بلیک مارکیٹنگ کے الزام میں چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اُن میں سے دو ڈاکٹر اور دو ایجنٹ ہیں۔ ان لوگوں کے پاس سے پولیس نے 4 لاکھ 69 ہزار روپے اور 34 ریمڈیسیور انجکشن بر آمد کیے ہیں۔
گرفتار کیے گئے لوگوں میں ڈاکٹر سمراٹ، ڈاکٹر اطہر، تہذیب الحسن اور ویپین کمار شامل ہیں۔ ان کے پاس سے پولیس نے 34 ریمڈیسیور انجکشن برآمد کیے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ لوگ مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ضرورت مندوں کو 20 ہزار سے 50 ہزار روپے تک میں ریمڈیسیور انجکشن فروخت کرتے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کو اس انجکشن کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگ منہ مانگی قیمت دینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں اور ایسے لوگ مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ قیمت میں انجکشن فروخت کرتے ہیں۔
ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے افسران کو سخت ہدایت دی ہے کہ جمع خوری اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں پر سخت کاروائی کو یقینی بنایا جائے۔ اس سے پہلے کانپور میں بھی تین لوگ نقلی انجکشن کے ساتھ گرفتار کیے گئے تھے۔