ریاست اتر پردیش میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی اور ملک کی سیاست میں خاص کردار ادا کرنے والی سماجوادی پارٹی کا آج یوم قیام ہے۔ 29 برس قبل 5 اکتوبر کو سماجوادی پارٹی تشکیل میں آئی تھی۔
سماجوادی پارٹی کی تشکیل میں ضلع بارہ بنکی کا بھی خاص کردار رہا ہے۔ موجودہ دور میں پارٹی کے لیے کیا چیلینجیز ہیں ان پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کو کامیابی مل سکے۔
ضلع بارہ بنکی سے سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما حاجی شہاب خالد کے مطابق سنہ 1989 میں جنتا دل سے بابری مسجد پر اختلاف ہونے کے بعد ملائم سنگھ یادو الگ ہوئے اور وہ چندر شیخر کی پارٹی سماجوادی جنتا پارٹی میں شامل ہو گئے۔ سنہ 1991 کے اسمبلی انتخابات میں اس پارٹی کی کراری شکست ہوئی اور ملائم سنگھ یادو کا انتخاب الیکشن کمیشن نے منسوخ کر دیا۔
اس کے بعد بینی پرساد ورما اور دیگر لیڈران کے ساتھ لوہیا ٹرسٹ میں میٹنگ ہوئی جس میں سماجوادی پارٹی کی تشکیل کا فیصلہ ہوا اور اگلے روز لکھنؤ کے بیگم حضرت محل پارک میں اس کا اعلان کیا گیا۔
حاجی شہاب خالد بتاتے ہیں کہ 'ملائم سنگھ یادو سوشلسٹ پارٹی نام چاہتے تھے لیکن بینی پرساد ورما نے سماجوادی پارٹی نام طئے کیا اور پارٹی کا جھنڈا بھی انہوں نے ہی طئے کیا۔'
حاجی شہاب خالد کے مطابق سماجوادی پارٹی کا مقصد سماجوادی نظریہ پر چلتے ہوئے ملک کے غریب پچھڑے اور مظلوم طبقے کو سماجی انصاف فراہم کرانا تھا۔ اپنے قیام کے 29 برس میں پارٹی مسلسل کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتی رہی۔ سنہ 1993 میں سماجوادی پارٹی بی ایس پی کے ساتھ مل کر اقتدار میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: نوئیڈا بی جے پی کے کئی رہنما سماج وادی پارٹی میں شامل
سنہ 2012 میں وہ ملک کی سب سے بڑی ریاست میں اکیلے اپنے دم پر حکومت تشکیل کرنے میں کامیاب رہی۔ سنہ 2003 میں جب وہ ریاست کی حکومت میں آئی تو یہ دور اس کا سنہرا دور تھا۔ سماجوادی پارٹی اس دوران ریاست سے نکل کر دوسری ریاستوں تک پہونچ گئی تھی۔ تاہم 2012 میں وہ ریاست میں حکومت تشکیل کرنے کامیاب ضرور رہی، لیکن قومی سطح پر وہ کمزور ہوتی گئی۔
سنہ 2014 اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں بھی اسے امید کے مطابق کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ سنہ 2017 کے ریاستی انتخابات میں سماجوادی پارٹی نے اپنی تشکیل کی تاریخ میں سب سے خراب مظاہرہ کیا۔ سنہ 2022 میں سماجوادی پارٹی کا ایک دفعہ پھر امتحان ہونے جا رہا ہے۔