ETV Bharat / state

Eye Donation Program جے این میڈیکل کالج میں آنکھوں کے عطیہ کا پندرہ روزہ پروگرام

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ امراض چشم، انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی کی جانب سے نیشنل بلائنڈنیس کنٹرول پروگرام کے تحت آنکھ عطیہ کرنے کا 38واں قومی پندرہ روزہ پروگرام منعقد کیا گیا ہے جو 8 ستمبر تک جاری رہے گا۔ Fortnightly Eye Donation Program at JN Medical College

جے این میڈیکل کالج میں آنکھوں کے عطیہ کا پندرہ روزہ پروگرام
جے این میڈیکل کالج میں آنکھوں کے عطیہ کا پندرہ روزہ پروگرام
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 29, 2023, 8:02 PM IST

علیگڑھ: آنکھوں کے عطیہ کا پکھواڑہ ایک مہم ہے، جو ہر سال 25 اگست تا 8 ستمبر تک 15 دنوں کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ منائی جاتی ہیں۔ یہ اندھے پن پر قابو پانے کے قومی پروگرام کے طور پر پورے بھارت میں منعقد کیا جاتا ہے۔ آنکھوں کے عطیہ قومی پکھواڑے کا آغاز 1985 میں ہوا تھا جس کی ذمہ داری وزارت صحت اور مرکزی حکومت کے کندھوں پر ہے۔ اس کا مقصد نابینا پن کی روک تھام کے لیے آنکھوں کے عطیہ کے مقصد کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو مرنے کے بعد آنکھوں کے عطیہ کے لیے بھی ترغیب دینا ہے۔

ملک میں آنکھوں کے عطیہ کا 38 واں پکھواڑہ منا رہا ہے۔ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال، اے ایم یو کے انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر اے کے امیتاوا نے بتایا کہ آنکھوں کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ہر سال 25 اگست سے 8 ستمبر تک نیشنل آئی ڈونیشن پندرہواڑہ منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد آنکھوں کے عطیہ کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آنکھوں کا عطیہ کارنیا کے اندھے پن میں مبتلا لوگوں کی بینائی بحال کرنے کے لیے موت کے بعد آنکھیں عطیہ کرنے کا عمل ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں افراد کارنیا کے اندھے پن میں مبتلا ہیں۔ کارنیا ٹرانسپلانٹیشن بصارت سے محروم لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ پروفیسر امیتاوا نے کہا کہ بصارت سے محرومی پر قابو پانے کے قومی پروگرام کے مطابق تقریباً 10 لاکھ لوگ کارنیا کے اندھے پن کے شکار ہیں اور کارنیا کی پیوندکاری کا انتظار کر رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں میں بیداری کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر اے کے امیتاوا نے آئی بینک کے مستقبل کے منصوبے کے بارے میں بھی بتایا۔

آئی بینک کے کوآرڈنیٹر ڈاکٹر ضیاء صدیقی نے کہا کہ کارنیا کی پیوند کاری زندگی کو پوری طرح بدل دینے والا عمل ہے اور جو لوگ کمزور بصارت یا اندھے پن کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، ان کی زندگیوں میں اس سرجری کے نتیجے میں بڑا فرق آ سکتا ہے۔ ڈاکٹر صدیقی نے کہا کہ کارنیا کی پیوند کاری جسے کیراٹوپلاسٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک سرجیکل عمل ہے جس کا مقصد خراب یا بیمار کارنیا کو ہٹا کر عطیہ دہندہ سے حاصل کردہ صحت مند کارنیا لگانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Imran Masood journey with BSP is Over بی ایس پی کے ساتھ عمران مسعود کا سفر ختم، کانگریس میں شمولیت کا امکان

آئی بینک کے معاون کوآرڈنیٹر ڈاکٹر محمد ثاقب نے کہا کہ کارنیا ٹرانسپلانٹ سرجری کی کامیابی کا زیادہ تر انحصار عطیہ دہندہ سے صحت مند کارنیا کی دستیابی پر ہے۔ بدقسمتی سے، کارنیا ٹشو کی مانگ اس کی دستیابی سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں کے عطیہ کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ آنکھ کے عطیہ میں موت کے بعد انسان کا کارنیا عطیہ کیا جاتا ہے جس کا مقصد ضرورت مندوں کی بینائی واپس حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے۔ پیوند کاری سے پہلے عطیہ کردہ کارنیا کی بہت باریکی سے جانچ کی جاتی ہے۔ میڈیکل کالج، اے ایم یو کا انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی، نرسنگ کالجوں اور اسکولوں میں بیداری پروگرام، پوسٹر مقابلے اور سیمینار بھی منعقد کر رہا ہے۔

علیگڑھ: آنکھوں کے عطیہ کا پکھواڑہ ایک مہم ہے، جو ہر سال 25 اگست تا 8 ستمبر تک 15 دنوں کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ منائی جاتی ہیں۔ یہ اندھے پن پر قابو پانے کے قومی پروگرام کے طور پر پورے بھارت میں منعقد کیا جاتا ہے۔ آنکھوں کے عطیہ قومی پکھواڑے کا آغاز 1985 میں ہوا تھا جس کی ذمہ داری وزارت صحت اور مرکزی حکومت کے کندھوں پر ہے۔ اس کا مقصد نابینا پن کی روک تھام کے لیے آنکھوں کے عطیہ کے مقصد کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو مرنے کے بعد آنکھوں کے عطیہ کے لیے بھی ترغیب دینا ہے۔

ملک میں آنکھوں کے عطیہ کا 38 واں پکھواڑہ منا رہا ہے۔ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال، اے ایم یو کے انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر اے کے امیتاوا نے بتایا کہ آنکھوں کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ہر سال 25 اگست سے 8 ستمبر تک نیشنل آئی ڈونیشن پندرہواڑہ منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد آنکھوں کے عطیہ کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آنکھوں کا عطیہ کارنیا کے اندھے پن میں مبتلا لوگوں کی بینائی بحال کرنے کے لیے موت کے بعد آنکھیں عطیہ کرنے کا عمل ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں افراد کارنیا کے اندھے پن میں مبتلا ہیں۔ کارنیا ٹرانسپلانٹیشن بصارت سے محروم لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ پروفیسر امیتاوا نے کہا کہ بصارت سے محرومی پر قابو پانے کے قومی پروگرام کے مطابق تقریباً 10 لاکھ لوگ کارنیا کے اندھے پن کے شکار ہیں اور کارنیا کی پیوندکاری کا انتظار کر رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں میں بیداری کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر اے کے امیتاوا نے آئی بینک کے مستقبل کے منصوبے کے بارے میں بھی بتایا۔

آئی بینک کے کوآرڈنیٹر ڈاکٹر ضیاء صدیقی نے کہا کہ کارنیا کی پیوند کاری زندگی کو پوری طرح بدل دینے والا عمل ہے اور جو لوگ کمزور بصارت یا اندھے پن کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، ان کی زندگیوں میں اس سرجری کے نتیجے میں بڑا فرق آ سکتا ہے۔ ڈاکٹر صدیقی نے کہا کہ کارنیا کی پیوند کاری جسے کیراٹوپلاسٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک سرجیکل عمل ہے جس کا مقصد خراب یا بیمار کارنیا کو ہٹا کر عطیہ دہندہ سے حاصل کردہ صحت مند کارنیا لگانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Imran Masood journey with BSP is Over بی ایس پی کے ساتھ عمران مسعود کا سفر ختم، کانگریس میں شمولیت کا امکان

آئی بینک کے معاون کوآرڈنیٹر ڈاکٹر محمد ثاقب نے کہا کہ کارنیا ٹرانسپلانٹ سرجری کی کامیابی کا زیادہ تر انحصار عطیہ دہندہ سے صحت مند کارنیا کی دستیابی پر ہے۔ بدقسمتی سے، کارنیا ٹشو کی مانگ اس کی دستیابی سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں کے عطیہ کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ آنکھ کے عطیہ میں موت کے بعد انسان کا کارنیا عطیہ کیا جاتا ہے جس کا مقصد ضرورت مندوں کی بینائی واپس حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے۔ پیوند کاری سے پہلے عطیہ کردہ کارنیا کی بہت باریکی سے جانچ کی جاتی ہے۔ میڈیکل کالج، اے ایم یو کا انسٹی ٹیوٹ آف آپتھلمولوجی، نرسنگ کالجوں اور اسکولوں میں بیداری پروگرام، پوسٹر مقابلے اور سیمینار بھی منعقد کر رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.