ETV Bharat / state

اے ایم یو: 'وزیر اعظم کو مہمان خصوصی بنانا غلط فیصلہ' - اردو نیوز علی گڑھ

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی صد سالہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے وزیر اعظم کی شرکت پر اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) محمد ادیب نے غم اور غصے کا اظہار کیا۔

former MP mohd adeeb
محمد ادیب
author img

By

Published : Dec 19, 2020, 10:15 PM IST

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے فیصلہ جس میں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کو آئندہ 22 دسمبر میں ہونے والی صد سالہ تقریب میں مہمان خصوصی بنایا گیا ہے۔ جس کو لیکر اے ایم یو کے سینئر اولڈ بوائز، طلبہ یونین کے سابق صدر محمد ادیب نے اس فیصلے کو غلط بتایا۔

دیکھیں ویڈیو

محمد ادیب نے کہا کہ، 'تم کو احساس نہیں ہوا پورے ہندوستان کے مسلمانوں پر کیا گزر رہی ہے، اپنی چند دنوں کی حیثیت بنانے کے لئے تم یہاں تک پہنچ گئے۔'

محمد ادیب نے ایک ویڈیو جاری کی ہےٹ جس میں اپنا غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو غلط بتاتے ہوئے علیگ برادری کے نام ایک پیغام دیا۔

سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب میں ملک کے وزیراعظم نریندرمودی کو مہمان خصوصی بنائے جانے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، 'اے ایم یو اپنے قیام کے سوسالہ تقریب منانے جارہی ہے، جو علیگ برادری کے لئے بہت اہم ہے، لیکن جب کچھ روز قبل یہ سنا کہ مہمان خصوصی ایک ایسا شخص کو بلایا گیا ہے جو اس تحریر اور تصور کا مخالف ہے، اس کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے بلایا گیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'سمجھ نہیں آتا جشن منائے یا افسوس کریں ہم نے سوچا تھا جب اے ایم یو کا سو سالہ جشن منایا جائے گا تو مہمان خصوصی وہ ہوگا جو دنیا کا مشہورترین ماہر تعلیم، مفکر یا سائنس ہوگا اس کو بلایا جائے گا اور اس سے کہلوائیں گے کہ آزاد ہندوستان میں سب سے پہلے جدید تعلیم کی شمع روشن کی تھی وہ زمین سرسید کی تھی، اے ایم یو کی بنیاد جہاں رکھی گئی تھی۔'

amu
سر سید احمد خان

محمد ادیب نے کہا کہ، 'ہندوستان میں کئی ایسی شخصیت موجود ہیں جن کو بلایا جا سکتا تھا لیکن بلایا ایسے شخص کو جس کا تصور اس کے خلاف ہے۔ جس کی زندگی کا مقصد ہی یہی ہے کہ اس قوم کو تعلیم اور اس کی ترقی سے کمزور کرنا۔ یہ وائس چانسلر اور ان کے انتظامیہ کی سوچ ہے کہ وہ آئیں گے تو ہم کو بہت کچھ دیں گے۔

جس شخص نے اس ملک کی روح کو چھین لیا ہو وہ شخص آپ کو کیا دے گا، وہ آئینگے اور صرف اپنی تقریر کریں گے جب کہ دنیا جانتی ہے کہ جب وزیراعظم زبان کھولتے ہیں تو ایک اور جھوٹ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔'

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، 'کیا وہ کہلوا پائیں گے کہ انہوں نے اور ان کی حکومت نے ایک سال قبل طلبہ پر آٹھ گھنٹے تک لاٹھی چارج کروایا تھا، طلبہ کے کمروں میں گیس کے گولے چھوڑے تھے، ان پر مقدمہ چل رہے ہیں آج بھی اس کے سوال پوچھیں تھے آپ نے؟

کیا وہ یہ بتائیں گے ہمارے فنڈ کیوں کم کئے گئے اور سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف کیوں پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے؟ آپ کی اپنی زندگی تو بن جائگی گورنر، رکن پارلیمنٹ، وزیر کی حیثیت سے، ہم آپ کو سلام کرنے ضرور آئیں گے۔

amu
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

آپ نے ہماری درسگاہ کے ساتھ انصاف نہیں کیا آپ کو صرف ڈر ہے، خوف ہے، لالچ ہے، جس کے لئے آپ نے اتنا بڑا جرم کیا ہے۔'

مزید پڑھیں:

وزیراعظم کو مدعو کرنے کے فیصلے کا اے ایم یو برادری نے خیر مقدم کیا

محمد ادیب نے مزید کہا کہ، 'میرے جیسے لوگ جو اس دن کی انتظار میں تھے، جشن منانے کے لیے آج ماتم کر رہے ہیں۔ تم کو احساس نہیں ہوا پورے ہندوستان کے مسلمانوں پر کیا گزر رہی ہے تم اپنی چند دنوں کی حیثیت بنانے کے لئے تم یہاں تک پہنچ گئے، یاد رکھنا تم کو اس کی سزا یہاں اور وہاں دونوں جہاں ملے گی۔'

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے فیصلہ جس میں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کو آئندہ 22 دسمبر میں ہونے والی صد سالہ تقریب میں مہمان خصوصی بنایا گیا ہے۔ جس کو لیکر اے ایم یو کے سینئر اولڈ بوائز، طلبہ یونین کے سابق صدر محمد ادیب نے اس فیصلے کو غلط بتایا۔

دیکھیں ویڈیو

محمد ادیب نے کہا کہ، 'تم کو احساس نہیں ہوا پورے ہندوستان کے مسلمانوں پر کیا گزر رہی ہے، اپنی چند دنوں کی حیثیت بنانے کے لئے تم یہاں تک پہنچ گئے۔'

محمد ادیب نے ایک ویڈیو جاری کی ہےٹ جس میں اپنا غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو غلط بتاتے ہوئے علیگ برادری کے نام ایک پیغام دیا۔

سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب میں ملک کے وزیراعظم نریندرمودی کو مہمان خصوصی بنائے جانے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، 'اے ایم یو اپنے قیام کے سوسالہ تقریب منانے جارہی ہے، جو علیگ برادری کے لئے بہت اہم ہے، لیکن جب کچھ روز قبل یہ سنا کہ مہمان خصوصی ایک ایسا شخص کو بلایا گیا ہے جو اس تحریر اور تصور کا مخالف ہے، اس کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے بلایا گیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'سمجھ نہیں آتا جشن منائے یا افسوس کریں ہم نے سوچا تھا جب اے ایم یو کا سو سالہ جشن منایا جائے گا تو مہمان خصوصی وہ ہوگا جو دنیا کا مشہورترین ماہر تعلیم، مفکر یا سائنس ہوگا اس کو بلایا جائے گا اور اس سے کہلوائیں گے کہ آزاد ہندوستان میں سب سے پہلے جدید تعلیم کی شمع روشن کی تھی وہ زمین سرسید کی تھی، اے ایم یو کی بنیاد جہاں رکھی گئی تھی۔'

amu
سر سید احمد خان

محمد ادیب نے کہا کہ، 'ہندوستان میں کئی ایسی شخصیت موجود ہیں جن کو بلایا جا سکتا تھا لیکن بلایا ایسے شخص کو جس کا تصور اس کے خلاف ہے۔ جس کی زندگی کا مقصد ہی یہی ہے کہ اس قوم کو تعلیم اور اس کی ترقی سے کمزور کرنا۔ یہ وائس چانسلر اور ان کے انتظامیہ کی سوچ ہے کہ وہ آئیں گے تو ہم کو بہت کچھ دیں گے۔

جس شخص نے اس ملک کی روح کو چھین لیا ہو وہ شخص آپ کو کیا دے گا، وہ آئینگے اور صرف اپنی تقریر کریں گے جب کہ دنیا جانتی ہے کہ جب وزیراعظم زبان کھولتے ہیں تو ایک اور جھوٹ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔'

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، 'کیا وہ کہلوا پائیں گے کہ انہوں نے اور ان کی حکومت نے ایک سال قبل طلبہ پر آٹھ گھنٹے تک لاٹھی چارج کروایا تھا، طلبہ کے کمروں میں گیس کے گولے چھوڑے تھے، ان پر مقدمہ چل رہے ہیں آج بھی اس کے سوال پوچھیں تھے آپ نے؟

کیا وہ یہ بتائیں گے ہمارے فنڈ کیوں کم کئے گئے اور سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف کیوں پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے؟ آپ کی اپنی زندگی تو بن جائگی گورنر، رکن پارلیمنٹ، وزیر کی حیثیت سے، ہم آپ کو سلام کرنے ضرور آئیں گے۔

amu
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

آپ نے ہماری درسگاہ کے ساتھ انصاف نہیں کیا آپ کو صرف ڈر ہے، خوف ہے، لالچ ہے، جس کے لئے آپ نے اتنا بڑا جرم کیا ہے۔'

مزید پڑھیں:

وزیراعظم کو مدعو کرنے کے فیصلے کا اے ایم یو برادری نے خیر مقدم کیا

محمد ادیب نے مزید کہا کہ، 'میرے جیسے لوگ جو اس دن کی انتظار میں تھے، جشن منانے کے لیے آج ماتم کر رہے ہیں۔ تم کو احساس نہیں ہوا پورے ہندوستان کے مسلمانوں پر کیا گزر رہی ہے تم اپنی چند دنوں کی حیثیت بنانے کے لئے تم یہاں تک پہنچ گئے، یاد رکھنا تم کو اس کی سزا یہاں اور وہاں دونوں جہاں ملے گی۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.