ڈاکٹر کے پی یادو ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے بہت قریبی تھے۔ جونپور پارلیمانی نشست سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار رہ چکے ڈاکٹر کے پی 36 مرتبہ گرفتار ہوئے اور 12 مرتبہ جیل بھی جاچکے ہیں۔
ڈاکٹر کے پی یادو کی پیدائش دھرما پور بلاک کے اترگاواں میں ایک عام خاندان میں ہوا تھا- پرائمری تعلیم دھرما پور جونیئر سے ہوئی تھی۔ ہائی سکول نگر پالیکا اور انٹر کی تعلیم بی آر پی کالج سے مکمل کیا تھا۔ گورکھپور یونیورسٹی سے کیمسٹری میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد بی ایچ یو وارانسی میں بطور ایک تحقیقی طالب علم کے انتخاب کیا گیا۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ طلبہ سیاست میں بھی سرگرم رہے۔
بتایاجا رہا ہے کہ 1986 میں ملائم سنگھ کی کرانتی رتھ یاترا سے ہی کے پی یادو سماجوادی پارٹی میں مکمل طور پر شمولیت اختیار کی تھی۔ تاہم وہ اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس دوران ان کا انتخاب سیرامک انجینئرنگ میں ریسرچ ایسوسی ایٹ میں ہو گیا ان کے 25 تحقیقی مقالے بین الاقوامی سطح پر شائع ہوئے اور انہوں نے صنعتی علاقوں کے آلودہ پانی کو صاف کرنے کے کئی طریقے بھی ایجاد کیے۔
1992 میں امریکہ کی یونیورسٹی آف الو نائز نے 1800 ڈالر ماہانہ تنخواہ پر تقرری کی بات کہی تھی جس کے لیے وہ پاسپورٹ بنوانے کے لیے لکھنؤ جا رہے تھے کہ اخبارات کے ذریعے معلوم ہوا کہ ملائم سنگھ کو سینٹرل جیل وارانسی میں رکھا گیا ہے اس پر وہ ٹرین چھوڑ کر سیدھا جیل گئے تھے اور ان سے ملاقات کی تھی پھر ان سے موصولہ ہدایات کی بنیاد پر باہر آئے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کینٹ اسٹیشن پر شرم جیوی ٹرین کو روک لیا تھا۔
اس پر پولیس نے انہیں گرفتار کرکے چوکا گھاٹ جیل میں بند کردیا تھا۔ 1993 میں انہیں بی ایچ یو سے ایس پی یوجن سبھا کا صدر بنایا گیا۔ اس کے بعد کئی ریاستوں میں پارٹی بنانے کی ذمہ داری بھی ملی۔ 1997 میں ایس پی-بی ایس پی اتحاد ٹوٹنے کے بعد مایاوتی نے بنارس کے سرگووردھن گاؤں کی قیمتی زمین پر روی داس پارک بنانے کا حکم جاری کر دیا۔
ملائم سنگھ یادو کے حکم پر انہوں نے گاؤں میں رہ کر کسانوں کی لڑائی لڑی تھی جس کا نتیجہ رہا کہ ہیلی کاپٹر سے سنگ بنیاد رکھنے کے لیے پہونچی وزیر اعلیٰ مایاوتی بھدوہی چلی گئیں۔ اس جنگ کو جیتنے کے بعد ڈاکٹر کے پی یادو کا قد پارٹی اور عوام میں کافی بڑھ گیا 5 جنوری 1998 میں ان کے اوپر بد معاشوں نے تابڑ توڑ گولیاں چلائیں تھیں اس واردات میں ڈاکٹر کے پی یادو کو چار گولیاں لگی تھیں۔
مزید پڑھیں:مظفرنگر: ملائم سنگھ کی صحت یابی کے لیے ہون کا اہتمام
ڈاکٹر کے پی یادو کا شمار ضلع کی سماجوادی پارٹی کے قد آور رہنما میں کیا جاتا تھا۔ وہ ہندو مسلم اتحاد کی علامت کے طور پر جانے جاتے تھے ان کے انتقال پر تمام سیاسی و سماجی شخصیات نے غم و افسوس کا اظہار کیا ہے۔