ETV Bharat / state

اردو دنیا دو بیش بہا قیمتی نگینے سے محروم

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا آج دوپہر میں انتقال ہوگیا۔

author img

By

Published : Dec 29, 2020, 6:15 PM IST

Breaking News

ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر ظفر احمد صدیقی سنہ 1997 میں بحیثیت ایک رہنما یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں تشریف لائے اور یہاں سے پروفیسر بننے کے بعد وہ شعبہ اردو کے صدر بھی بنے۔ ستمبر 2020 تک وہ اے ایم یو شعبہ اردو کے صدر رہے۔

پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا شمار اعلی پائے کے محققین میں ہوتا ہے۔ وہ تقریبا چالیس برس تک درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے اور بطور معلم ان کی اعلی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا جاتا رہا۔

اردو دنیا دو بیش بہا قیمتی نگینے سے محروم
اردو دنیا دو بیش بہا قیمتی نگینے سے محروم

تحقیق سے خاص دلچسپی کے تحت وہ طویل عرصہ سے اردو فارسی کے شعراء و ادباء پر تحقیقی کام انجام دیتے رہے اور انہوں نے اس درمیان اردو کی ادبی تاریخ میں اہمیت کے حامل متون کی کوشش کرکے انہیں شائع بھی کرایا۔ ان کا امتیاز یہ بھی تھا کہ وہ تقریبا چالیس برس تک کلاسیکی متن (نثر اور شاعری) کی تعلیم دیتے رہے۔ انہوں نے اردو کے کلاسیکی شاعروں کے ان پہلوؤں پر تحقیقی روشنی ڈالی جن کو اب تک نظرانداز کیا جاتا رہا تھا۔

اے ایم یو اردو اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر زبیر شاداب نے پروفیسر ظفر احمد صدیقی کے انتقال پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا شعبہ اردو کو ایک نگینہ میسر ہوا جو بنارس سے چل کر علیگڑھ آیا تھا۔ بنیادی طور سے ظفر صاحب کا تعلق گھوسی، اعظم گڑھ سے تھا اور تعلیم انہوں نے بنارس سے حاصل کی، بے حد عمدہ انسان اور بہت بڑے عالم تھے اللہ تعالی ان کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔

شعبہ اردو کے پروفیسر سراج اجملی نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ' پروفیسر ظفر احمد صدیقی کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ فی الحال پر ہونا مشکل ہے۔ دسمبر میں ہی شمش الرحمٰن فاروقی اور اب پروفیسر ظفر احمد صدیقی کے رخصت ہو جانے سے اردو دنیا دو بیش بہا نگینے سے محروم ہو گیا، جس کا ازالہ مستقبل قریب میں تو ممکن ہی نہیں۔


مزید پڑھیں: پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا انتقال


انہوں نے کہا کہ' ظفر صاحب کی ایک خاصیت یہ بھی تھی کہ ان کو یہ معلوم تھا کہ، کیا نہیں بولنا ہے، جو بحیثیت استاد ایک بہت بڑی بات ہوتی ہے۔

ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر ظفر احمد صدیقی سنہ 1997 میں بحیثیت ایک رہنما یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں تشریف لائے اور یہاں سے پروفیسر بننے کے بعد وہ شعبہ اردو کے صدر بھی بنے۔ ستمبر 2020 تک وہ اے ایم یو شعبہ اردو کے صدر رہے۔

پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا شمار اعلی پائے کے محققین میں ہوتا ہے۔ وہ تقریبا چالیس برس تک درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے اور بطور معلم ان کی اعلی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا جاتا رہا۔

اردو دنیا دو بیش بہا قیمتی نگینے سے محروم
اردو دنیا دو بیش بہا قیمتی نگینے سے محروم

تحقیق سے خاص دلچسپی کے تحت وہ طویل عرصہ سے اردو فارسی کے شعراء و ادباء پر تحقیقی کام انجام دیتے رہے اور انہوں نے اس درمیان اردو کی ادبی تاریخ میں اہمیت کے حامل متون کی کوشش کرکے انہیں شائع بھی کرایا۔ ان کا امتیاز یہ بھی تھا کہ وہ تقریبا چالیس برس تک کلاسیکی متن (نثر اور شاعری) کی تعلیم دیتے رہے۔ انہوں نے اردو کے کلاسیکی شاعروں کے ان پہلوؤں پر تحقیقی روشنی ڈالی جن کو اب تک نظرانداز کیا جاتا رہا تھا۔

اے ایم یو اردو اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر زبیر شاداب نے پروفیسر ظفر احمد صدیقی کے انتقال پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا شعبہ اردو کو ایک نگینہ میسر ہوا جو بنارس سے چل کر علیگڑھ آیا تھا۔ بنیادی طور سے ظفر صاحب کا تعلق گھوسی، اعظم گڑھ سے تھا اور تعلیم انہوں نے بنارس سے حاصل کی، بے حد عمدہ انسان اور بہت بڑے عالم تھے اللہ تعالی ان کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔

شعبہ اردو کے پروفیسر سراج اجملی نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ' پروفیسر ظفر احمد صدیقی کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ فی الحال پر ہونا مشکل ہے۔ دسمبر میں ہی شمش الرحمٰن فاروقی اور اب پروفیسر ظفر احمد صدیقی کے رخصت ہو جانے سے اردو دنیا دو بیش بہا نگینے سے محروم ہو گیا، جس کا ازالہ مستقبل قریب میں تو ممکن ہی نہیں۔


مزید پڑھیں: پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا انتقال


انہوں نے کہا کہ' ظفر صاحب کی ایک خاصیت یہ بھی تھی کہ ان کو یہ معلوم تھا کہ، کیا نہیں بولنا ہے، جو بحیثیت استاد ایک بہت بڑی بات ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.