علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق طالب علم کے اسرائیل کے حملے میں ہلاک ہونے کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔
اے ایم یو میں شعبہ کیمسٹری سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے سابق طالب علم مراد ورشگھہ دو روز قبل اسرائیل کی طرف سے بم دھماکے میں اپنے تمام خاندانی افراد کے ساتھ ہلاک ہوگئے ہیں، سوشل میڈیا پر ہلاک ہونے والے ان کے خاندان کے کل 17 افراد بتائے جارہے ہیں۔
جبکہ وہیں دوسری جانب یہ خبریں بھی کل سے گردش کرنے لگی ہیں کہ اسرائیل کے حملے میں مراد وارشگھہ کے علاوہ خاندان کے تمام افراد مارے جاچکے ہیں اور مراد کو ملبے سے کئی گھنٹوں کے بعد ریسکیو کیا گیا ہے۔
اے ایم یو طلباء رہنما حیدر علی نے بھی بتایا کہ ان کی خود واٹس ایپ پر مراد ورشگھہ کے بھائی عبداللہ وارشگھہ سے بات ہوئی تھی جو ملیشیا میں مقیم ہیں، ان کے بھائی نے ہی بتایا تھا کہ مراد اور ان کے خاندان والے اسرائیل کے حملے میں ملبے میں دب گئے تھے، جس میں مراد کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا ہے ان کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- اورنگ آباد میں فلسطین کے حق میں مِلّی اتحاد کا ثبوت
- اسرائیلی خاتون نے قید میں حماس کے برتاو کی تعریف کی
- فلسطینی عوام پر جاری بمباری کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ
عبداللہ وارشگھہ نے مزید بتایا ہے کہ دادا دادی، والدین سمیت گھر کے تمام افراد حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ مراد کو ریسکیو کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جہاں ان کا علاج آئی سی یو وارڈ میں چل رہا ہے۔ مراد کی حالت اب بھی تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر مراد کے ریسکیو کی تصدیق ملیشیا میں موجود مراد وارشگھہ کے بھائی عبداللہ وارشگھہ نے کی ہے۔