اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں مشہور و معروف دینی درس گاہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کی آخری نشست آج دوپہر اہم فیصلوں، تعلیمی و انتظامی تجاویز کی منظوری اور ملک و ملت کے لیے فلاح و خیر کی دعاؤں کے ساتھ ختم ہوئی۔
مجلس شوریٰ کی پانچویں اور آخری نشست میں دارالعلوم وقف دیوبند اور دارالعلوم دیوبند کو مزید قریب لانے کے لیے اور مشترکہ مسائل کو مل کر حل کرنے کے لیے چھ ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی اور نائب مہتمم مولانا محمد شکیب قاسمی اور مجلس مشاورت کے رکن مولانا اقبال نے بطور مہمان شوریٰ کی آخری نشست میں شرکت کی اور باہمی مشاورت کی اس تجویز اور فیصلہ کو پسند کیا۔
اس کے بعد ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی،جس میں دارالعلوم دیوبند کی جانب سے ادارہ کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدرالمدرسین مولانا سید ارشد مدنی اور رکن شوریٰ مولانا انوار الرحمن بجنوری نیز دارالعلوم وقف دیوبند کی جانب سے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی، نائب مہتمم مولانا شکیب قاسمی اور شیخ الحدیث مولانا احمد خضر شاہ کو شامل کیا گیا ہے۔ چھ رکنی یہ کمیٹی دونوں اداروں کے باہمی مراسم کو مثبت و مستحکم بنانے کے لیے کام کرے گی۔
اس مجلس کی صدارت کے فرائض مولانا محمد عاقل سہارنپوری نے انجام دیئے۔ مجلس میں اہم نکات پر بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر کووڈ-19 بحران سے متاثر تعلیمی اور انتظامی امور کی بحالی اور حالات سے نبرد آزمائی کی حکمت عملی پر غور و خوض کیا گیا۔ کورونا سے منفی طور سے متاثر تعلیمی نظام، طویل تعطیلات اور طلبہ کو درپیش مسائل پر مجلس تعلیمی کی مفصل رپورٹ پیش کی گئی۔
اس کی روشنی میں مجلس شوریٰ نے مجلس تعلیمی کے سابقہ فیصلوں کی توثیق کی۔ جس کے مطابق آئندہ تعلیمی سال کے لیے طلبہ کے نئے داخلے نہیں لیے جائیں گے اور تمام طلبا کو ششماہی امتحانات کی نتائج کی بنیاد پر اگلے درجات کے لیے ترقی دے دی جائے گی۔
ساتھ میں یہ فیصلہ بھی لیا گیا کہ آئندہ 10 شوال تک تمام طلبہ دارالعلوم دیوبند پہنچ کر اپنی حاضری درج کرائیں، تاکہ 20 شوال سے تعلیمی سلسلہ شروع کیا جاسکے۔ مجلس شوریٰ نے کورونا کے بحران کے دوران زیر التوا تعمیری امور کا بھی جائزہ لیا اور حالات سازگار ہونے پر تعمیری کام شروع کرنے کا فیصلہ لیا۔
دارالعلوم انتظامیہ نے اصلاح معاشرہ اور تحقیق و تالیفات کمیٹی کے لئے اس دوران جو اقدامات کیے ہیں مجلس شوریٰ نے ان کا بھی جائزہ لیا اور اسے قابل ستائش قرار دیا۔ تعلیمی نظام کے ضمن میں مزید شہری مکاتب قائم کرنے کو منظوری دی گئی۔ پہلے اس قسم کے دس شہری مکاتب کام کر رہے تھے، لیکن اب ان میں چار شہری مکاتب کے اضافہ کے بعد کل شہری مکاتب کی تعداد چودہ ہو گئی ہے۔
مجلس شوریٰ میں متعدد اساتذہ کرام کے عزیز و اقارب، ارباب مدارس، علماءکرام، اور دارالعلوم دیوبند کے سفراء مولانا محمد شریف قاسمی مرحوم اور مولانا ظہیر الدین مرحوم کے لیے تعزیتی قرارداد منظور کی گئی اور ایصال ثواب کیا گیا۔ حکیم کلیم اللہ علی گڑھی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔