ETV Bharat / state

بستی: کئی گاؤں کو سیلاب کے پانی سے خطرہ

اترپردیش کے ضلع بستی میں سریو ندی خطرے کے نشان سے دو سینٹی میٹر اوپر بہ رہی ہے، جس کے سبب کئی گاؤں میں پانی بھر گیا ہے۔ بہت سے گاؤں کے لوگوں کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر جانے کے لیے مشکلات کا سمانا کرنا پڑرہا ہے۔

flood waters submerged many villages
سیلاب کے پانی سے گھرے گاؤں
author img

By

Published : Jul 13, 2020, 6:08 PM IST

ضلع بستی میں مسلسل دو روز سے بارش ہو رہی ہے، جس سے ندیاں بھی خطرے کے نشان سے اوپر بہ رہی ہیں۔

بستی کے دوبولیا تھانہ کا سکھیا بابو گاؤں پوری طرح سے سیلاب کے پانی سے گھر چکا ہے۔ یہاں کے لوگوں کو گاؤں سے باہر نکلنے کے لیے محض ناؤ کا ہی سہارا رہ گیا ہے۔ وہیں ابھی تک ان گاؤں کے لوگوں کو کوئی سہولت یا مدد نہیں فراہم کی جا رہی ہے، جس سے گاؤں کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سینٹرل واٹر کمیشن ایودھیا کے مطابق ندی کے پانی کی سطح 92.750 ریکارڈ کی گئی، جو کہ خطرے کے نشان 92.730 سے ​​دو سینٹی میٹر اوپر ہے۔

ندی کی آبی سطح میں مسلسل اضافے کی وجہ سے، ضلع کے انتہائی حساس ساحلی علاقے کٹریہ۔ چاندپور اور گورا سیف آباد پر ندی کا دباؤ بہت تیز ہے۔

کٹریہ کے پاس بنے ٹھوکر نمبر ایک پر ندی کا تیز دباؤ بنا ہوا ہے۔

انتظامیہ کے انتطام یہاں ناکافی ہیں۔ مویشی پالنے والوں کے سامنے جانوروں کو کھلانے کے لیے چارے کا انتظام کرنے میں دشواری پیدا ہو گئی ہے۔

گاؤں سے باہر آنے کے لیے گاؤں والوں کے لیے ضلع انتظامیہ نے کسی طرح کی ناؤں کا انتظام نہیں کیا ہے۔ گاؤں کے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

دبولیا بلاک علاقے کے لوگوں کے لیے محض ناؤ ہی سہارا رہ گیا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ جس کے پاس ناؤ ہے، وہ لوگ ناؤ کے ذریعے اپنے ضروری سامان لے جاتے ہیں، لیکن جن کے پاس ناؤ نہیں ہیں وہ لوگ پانی میں ہوکر آتے جاتے ہیں۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ہر برس انتظامیہ کے ذریعے سیلاب آنے پر لوگوں کو آنے جانے کے لیے ناؤ کا انتطام کیا جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ برس جن لوگں کی ناؤ حاصل کی گئی تھیں، انہیں ابھی تک پاس نہیں ملا ہے اور نہ ہی ان کی ادائیگی کی گئی ہے۔

ضلع بستی میں مسلسل دو روز سے بارش ہو رہی ہے، جس سے ندیاں بھی خطرے کے نشان سے اوپر بہ رہی ہیں۔

بستی کے دوبولیا تھانہ کا سکھیا بابو گاؤں پوری طرح سے سیلاب کے پانی سے گھر چکا ہے۔ یہاں کے لوگوں کو گاؤں سے باہر نکلنے کے لیے محض ناؤ کا ہی سہارا رہ گیا ہے۔ وہیں ابھی تک ان گاؤں کے لوگوں کو کوئی سہولت یا مدد نہیں فراہم کی جا رہی ہے، جس سے گاؤں کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سینٹرل واٹر کمیشن ایودھیا کے مطابق ندی کے پانی کی سطح 92.750 ریکارڈ کی گئی، جو کہ خطرے کے نشان 92.730 سے ​​دو سینٹی میٹر اوپر ہے۔

ندی کی آبی سطح میں مسلسل اضافے کی وجہ سے، ضلع کے انتہائی حساس ساحلی علاقے کٹریہ۔ چاندپور اور گورا سیف آباد پر ندی کا دباؤ بہت تیز ہے۔

کٹریہ کے پاس بنے ٹھوکر نمبر ایک پر ندی کا تیز دباؤ بنا ہوا ہے۔

انتظامیہ کے انتطام یہاں ناکافی ہیں۔ مویشی پالنے والوں کے سامنے جانوروں کو کھلانے کے لیے چارے کا انتظام کرنے میں دشواری پیدا ہو گئی ہے۔

گاؤں سے باہر آنے کے لیے گاؤں والوں کے لیے ضلع انتظامیہ نے کسی طرح کی ناؤں کا انتظام نہیں کیا ہے۔ گاؤں کے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

دبولیا بلاک علاقے کے لوگوں کے لیے محض ناؤ ہی سہارا رہ گیا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ جس کے پاس ناؤ ہے، وہ لوگ ناؤ کے ذریعے اپنے ضروری سامان لے جاتے ہیں، لیکن جن کے پاس ناؤ نہیں ہیں وہ لوگ پانی میں ہوکر آتے جاتے ہیں۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ہر برس انتظامیہ کے ذریعے سیلاب آنے پر لوگوں کو آنے جانے کے لیے ناؤ کا انتطام کیا جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ برس جن لوگں کی ناؤ حاصل کی گئی تھیں، انہیں ابھی تک پاس نہیں ملا ہے اور نہ ہی ان کی ادائیگی کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.