ETV Bharat / state

رامپور: سی اے اے اور این آر سی معاملے میں مزید پانچ گرفتار

author img

By

Published : Sep 9, 2020, 10:22 PM IST

رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مظاہرے کے الزام میں پولیس کی جانب سے مزید پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے اندر کل 21 افراد کو سنگین دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیجا جا چکا ہے۔

five more arrested in caa and nrc case in rampur
رامپور میں سی اے اے اور این آر سی معاملے میں مزید پانچ گرفتار

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مظاہرے کے الزام میں پولیس کی جانب سے لوگوں کی گرفتاریاں مسلسل جاری ہیں۔ آج رامپور کے تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی پولیس نے مزید پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس طرح دونوں تھانوں کی پولیس دو ہفتوں کے اندر کل 21 افراد کو سنگین دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج چکی ہے اور سلسلہ مزید طویل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

رامپور میں سی اے اے اور این آر سی معاملے میں مزید پانچ گرفتار

اس معاملے پر پولیس کی جانب سے بڑھتی گرفتاریوں اور رامپور کی عوام کو احتجاجی جلسہ کے نام پر سڑکوں پر لانے والے ضلع کے ملی قائدین کی خاموشی پر سابق ریاستی وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں نے اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں پولیس کی جانب سے گرفتاریوں کا عمل بدستور جاری ہے۔ آج 9 ستمبر کو مزید 5 افراد کی گرفتاری سمیت دو ہفتوں کے اندر پولیس اب تک 21 افراد کو گرفتار کرکے سنگین دفعات کے تحت جیل بھیج چکی ہے۔ آج رامپور کے تھانہ گنج پولیس نے 3 افراد کو جبکہ تھانہ کوتوالی پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کیا۔ اس طرح ایک دن میں دونوں تھانوں کی پولیس نے اس معاملے میں پانچ افراد کو سنگین دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔

five more arrested in caa and nrc case in rampur
کاظم علی خاں عرف نوید میاں، سابق ریاستی وزیر

تھانہ گنج پولیس نے اس گرفتاری پر آج جو پریس ریلیز جاری کی ہے، اس کی تحریر پولیس کی گذشتہ تحریروں سے مختلف ہے۔ آج کی پریس ریلیز کی تحریر اس طرح ہے۔ 21 دسمبر 2019 کو ہاتھی خانہ چوراہا سے بریلی گیٹ کی جانب تھانہ گنج ضلع رامپور پر خان بابا آڑھتی ولد ارشد وغیرہ 25 نامزد اور 300 سے 400 نامعلوم افراد کی بھیڑ کے ذریعہ مرکزی حکومت کے این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں جمع اور ایک رائے ہوکر پولیس مردہ باد اور مرکزی حکومت مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے ہاتھوں میں اسلحہ لہراتے ہوئے آ گئے۔ ساتھ ہی اینٹ، پتھروں سے حملہ کرکے جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کی گئی۔ عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ سرکاری کام میں رخنہ ڈالا گیا۔ جس سے افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا اور دفعہ 144 سی آر پی سی کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔

اس سے متعلق تھانہ گنج رامپور میں مقدمہ 832/19 دفعہ 147، 148، 149، 307، 353، 143، 186، 188، 336، 436، 427 اور 3/4 عوامی املاک نقصان کی بھرپائی قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دیگر ملزمین کی گرفتاریوں کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان پانچوں ملزمین کو تھانہ کوتوالی اور تھانہ گنج پولیس کے ذریعہ رامپور کے مختلف مقامات سے گرفتار کیا گیا ہے جن کی تفصیل اس طرح ہے:

1۔ ندیم ولد خلیل ساکن کیتھ کا پیڑ، پیلا تالاب رامپور

2۔ اخلاق ولد مقصود شاہ ساکن مسجد خالے خاں، رامپور

3۔ پپی ٹیلر عرف تاجدار ولد گلزار بیگ، ساکن محلہ خٹکان، رامپور

4۔ اراحت میاں ولد نزاکت میاں ساکن محلہ بیریان، چوکی حجیانی، رامپور

5۔ رفعت ملک ولد شاہد ساکن قصائی خانہ، رامپور

واضح رہے کہ 21 دسبر 2019 کو رامپور کی عید گاہ میں ملی قیادت کی زیر نگرانی متحدہ طور پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد ہونا تھا۔ لیکن عین وقت پر انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

عوام جب شہر کے مختلف علاقوں سے جمع ہوکر جلسہ گاہ کی جانب بڑھی تو پولیس کی بھاری فورس نے عید گاہ سے آدھا کلو میٹر دور ہاتھی خانہ کے چوراہے پر روک لیا۔ لیکن جب عوام کا جم غفیر عید کی جانب بڑھنے کے لیے بزد ہوا تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر روکنے کی کوشش کی۔

عوام کی جانب سے تھوڑی ہی دیر میں پتھر بازی شروع ہو گئی۔ اسی درمیان مظاہرین میں سے ایک نوجوان فیض کو گولی لگ گئی۔ جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ وہیں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔ اس کے بعد پولیس نے 116 نامزد جبکہ ہزاروں نامعلوم افراد کے خلاف مختلف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اپنی کارروائی کرتے ہوئے 34 افراد کو قصوروار قرار دیکر جیل بھیج دیا تھا۔ لمبی جدوجہد کے بعد 26 افراد کی ضمانتیں کراکر جیل سے رہا کرایا گیا تھا اور ساتھ ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس کپتان سے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ اس معاملے میں اب مزید گرفتاریاں نہیں ہوں گی۔ لیکن ایک مرتبہ پھر پولیس کی اس قسم کارروائی سے رامپور کے سماجی کارکنان اور ملی رہنماء حیران ہیں۔

یاد رہے کہ 21 دسمبر کے احتجاجی جلسہ کا اہتمام متحدہ طور پر جامع مسجد کمیٹی اور ملی رہنماؤں کی جانب سے رکھا گیا تھا۔ اس معاملے پر سابق ریاستی وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں نے مذکورہ احتجاجی جلسہ کے منتظمین ضلع کے ملی قائدین کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ بتائیں جو رامپور کی عوام کو سڑکوں پر لاکر خود غائب ہو گئے۔

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مظاہرے کے الزام میں پولیس کی جانب سے لوگوں کی گرفتاریاں مسلسل جاری ہیں۔ آج رامپور کے تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی پولیس نے مزید پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس طرح دونوں تھانوں کی پولیس دو ہفتوں کے اندر کل 21 افراد کو سنگین دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج چکی ہے اور سلسلہ مزید طویل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

رامپور میں سی اے اے اور این آر سی معاملے میں مزید پانچ گرفتار

اس معاملے پر پولیس کی جانب سے بڑھتی گرفتاریوں اور رامپور کی عوام کو احتجاجی جلسہ کے نام پر سڑکوں پر لانے والے ضلع کے ملی قائدین کی خاموشی پر سابق ریاستی وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں نے اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں پولیس کی جانب سے گرفتاریوں کا عمل بدستور جاری ہے۔ آج 9 ستمبر کو مزید 5 افراد کی گرفتاری سمیت دو ہفتوں کے اندر پولیس اب تک 21 افراد کو گرفتار کرکے سنگین دفعات کے تحت جیل بھیج چکی ہے۔ آج رامپور کے تھانہ گنج پولیس نے 3 افراد کو جبکہ تھانہ کوتوالی پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کیا۔ اس طرح ایک دن میں دونوں تھانوں کی پولیس نے اس معاملے میں پانچ افراد کو سنگین دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔

five more arrested in caa and nrc case in rampur
کاظم علی خاں عرف نوید میاں، سابق ریاستی وزیر

تھانہ گنج پولیس نے اس گرفتاری پر آج جو پریس ریلیز جاری کی ہے، اس کی تحریر پولیس کی گذشتہ تحریروں سے مختلف ہے۔ آج کی پریس ریلیز کی تحریر اس طرح ہے۔ 21 دسمبر 2019 کو ہاتھی خانہ چوراہا سے بریلی گیٹ کی جانب تھانہ گنج ضلع رامپور پر خان بابا آڑھتی ولد ارشد وغیرہ 25 نامزد اور 300 سے 400 نامعلوم افراد کی بھیڑ کے ذریعہ مرکزی حکومت کے این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں جمع اور ایک رائے ہوکر پولیس مردہ باد اور مرکزی حکومت مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے ہاتھوں میں اسلحہ لہراتے ہوئے آ گئے۔ ساتھ ہی اینٹ، پتھروں سے حملہ کرکے جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کی گئی۔ عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ سرکاری کام میں رخنہ ڈالا گیا۔ جس سے افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا اور دفعہ 144 سی آر پی سی کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔

اس سے متعلق تھانہ گنج رامپور میں مقدمہ 832/19 دفعہ 147، 148، 149، 307، 353، 143، 186، 188، 336، 436، 427 اور 3/4 عوامی املاک نقصان کی بھرپائی قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دیگر ملزمین کی گرفتاریوں کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان پانچوں ملزمین کو تھانہ کوتوالی اور تھانہ گنج پولیس کے ذریعہ رامپور کے مختلف مقامات سے گرفتار کیا گیا ہے جن کی تفصیل اس طرح ہے:

1۔ ندیم ولد خلیل ساکن کیتھ کا پیڑ، پیلا تالاب رامپور

2۔ اخلاق ولد مقصود شاہ ساکن مسجد خالے خاں، رامپور

3۔ پپی ٹیلر عرف تاجدار ولد گلزار بیگ، ساکن محلہ خٹکان، رامپور

4۔ اراحت میاں ولد نزاکت میاں ساکن محلہ بیریان، چوکی حجیانی، رامپور

5۔ رفعت ملک ولد شاہد ساکن قصائی خانہ، رامپور

واضح رہے کہ 21 دسبر 2019 کو رامپور کی عید گاہ میں ملی قیادت کی زیر نگرانی متحدہ طور پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد ہونا تھا۔ لیکن عین وقت پر انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

عوام جب شہر کے مختلف علاقوں سے جمع ہوکر جلسہ گاہ کی جانب بڑھی تو پولیس کی بھاری فورس نے عید گاہ سے آدھا کلو میٹر دور ہاتھی خانہ کے چوراہے پر روک لیا۔ لیکن جب عوام کا جم غفیر عید کی جانب بڑھنے کے لیے بزد ہوا تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر روکنے کی کوشش کی۔

عوام کی جانب سے تھوڑی ہی دیر میں پتھر بازی شروع ہو گئی۔ اسی درمیان مظاہرین میں سے ایک نوجوان فیض کو گولی لگ گئی۔ جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ وہیں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔ اس کے بعد پولیس نے 116 نامزد جبکہ ہزاروں نامعلوم افراد کے خلاف مختلف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اپنی کارروائی کرتے ہوئے 34 افراد کو قصوروار قرار دیکر جیل بھیج دیا تھا۔ لمبی جدوجہد کے بعد 26 افراد کی ضمانتیں کراکر جیل سے رہا کرایا گیا تھا اور ساتھ ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس کپتان سے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ اس معاملے میں اب مزید گرفتاریاں نہیں ہوں گی۔ لیکن ایک مرتبہ پھر پولیس کی اس قسم کارروائی سے رامپور کے سماجی کارکنان اور ملی رہنماء حیران ہیں۔

یاد رہے کہ 21 دسمبر کے احتجاجی جلسہ کا اہتمام متحدہ طور پر جامع مسجد کمیٹی اور ملی رہنماؤں کی جانب سے رکھا گیا تھا۔ اس معاملے پر سابق ریاستی وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں نے مذکورہ احتجاجی جلسہ کے منتظمین ضلع کے ملی قائدین کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ بتائیں جو رامپور کی عوام کو سڑکوں پر لاکر خود غائب ہو گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.