علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ندیم ترین ہال میں گزشتہ روز کرکٹ میچ کے دوران ہنگامہ ہونے کے بعد شدید زخمی کشمیر سے تعلق رکھنے والے بی ٹیک کے طالب علم ساجد احمد کی اب حالت بہتر بتائی جا رہی ہے تاہم حملہ کرنے والے طالب علم شوبھت کے خلاف ایف آئی آر درج کا اندراج کر لیا گیا ہے۔ Kashmiri Student Attacked in AMU
واضح رہے کہ گزشتہ روز علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء کے رہائشی ہال ندیم ترین میں کرکٹ میچ کے دوران دو طلباء کے درمیان لڑائی ہوگئی تھی جس میں کشمیر کے ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے بی ٹیک کے طالب علم ساجد احمد پر ریاست اترپردیش سے تعلق رکھنے والے طالب علم شوبھت نے حملہ کر دیا تھا جس میں ساجد شدید زخمی ہوگیا اور اسے علاج کے لئے اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے آئی سی یو میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد گزشتہ شب ساجد کی حمایت اور اسے انصاف دلانے کے لیے اے ایم یو طلبہ نے بڑی تعداد میں اکٹھا ہو کر احتجاج کیا تھا۔
اس معاملے میں یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے ٹیلی فون پر اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ 'آج یونیورسٹی رجسٹرار محمد عمران اور میں خود ساجد کو دیکھنے ہسپتال گئے تھے۔ فی الحال ساجد کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے، کل بھی اس کا سی ٹی اسکین ہوا تھا اور دوبارہ سی ٹی اسکین کروایا جائے گا۔ پراکٹر محمد وسیم نے مزید بتایا یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ ساجد کو بہتر سے بہتر علاج مہیا کروایا جائے گا۔
ساجد کے زخمی ہونے کے بعد طلبہ نے اپنے مطالبات کو لے کر یونیورسٹی کے سینٹنری گیٹ (باب صدی) کو بند کر کے دیر رات تک احتجاج کیا جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے حملہ کرنے والے طالب علم شوبھت کو معطل کردیا تھا اور اس کو پولیس کے حوالے کر کے ایف آئی آر درج کروادی گئی تھی۔
اس معاملے میں علی گڑھ کے سرکل آفیسر شیوتابھ پانڈے نے بتایا حملہ کرنے والے طالب علم کو حراست میں لے کر اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ روز طلباء کی لڑائی اور احتجاج کے پیش نظر کسی بھی ناخوش گوار واقعہ سے بچنے کے لیے علیگڑھ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے باب سید اور باب صدی پر بڑی تعداد میں پولیس کو تعینات کروا دیا ہے۔
اطلاع کے مطابق گزشتہ روز کے بعد آج بھی کشمیر سے تعلق رکھنے والے اے ایم یو کے سینئر طلباء کی میٹنگ ہوئی جس میں فی الحال کسی طرح کے مطالبات سامنے نہیں آئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلباء پر حملہ کرنے والے شوبھت کو یونیورسٹی سے خارج(رسٹی کیٹ) کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کچھ سینiئر کشمیری طلباء کا کہنا ہے ہماری اپنی ذاتی رائے اور مطالبات کیا ہوگا خود ساجد ہی بتائے گا وہ کیا چاہتا ہے اس کے کیا مطالبات ہیں۔