دو روز قبل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء وطالبات نے یونیورسٹی کے پرانی چنگی گیٹ کے پاس انوپ شہر روڈ کو جام کر کے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے علی گڑھ انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لئے گئے طالب علم احمد مجتبیٰ فراز کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ یوم جمہوریہ تقریب کے وقت یونیورسٹی کی تاریخی عمارت اسٹریچی ہال پر جب وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور جلسہ سے خطاب کرنے پہنچے تو کچھ طلبہ نے 'وائس چانسلر گو بیک' کے نعرے لگائے تھے جس کے بعد یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم نے موقع پر ہی چار طلبہ کو حراست میں لیا تھا۔
جس میں 3 طلبہ کو 26 جنوری کو ہی رہا کردیا تھا چوتھے طالب علم احمد مجتبیٰ فراز کی رہائی کے لیے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے پرانی جنگیں گیٹ کے پاس انوپ شہر روڈ کو جام کرکے اس کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد پولیس نے 27 جنوری کی اِسے دوپہر کو رہا کر دیا۔
اور آج علیگڑھ پولیس نے 700 نامعلوم طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے بتایا جمہوری طریقہ سےاحتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔
فیض الحسن نے مزید کہا طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا ائینی طریقہ سے احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔
انہوں نے کہا تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرنا اُن کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا حکومت جان بھوج کر طلبا کو غلط راستے پر جانے کے لئے مجبور کر رہی ہے۔