ریاست اتر پردیش کے پریاگ راج ضلع کے ہنڈیا تحصیل علاقے میں واقع شیر شاہ سوری کے دور حکومت میں تعمیر کردہ شاہی مسجد سے متعلق عدالت میں کیس زیر غور تھا کہ انتظامیہ نے برسوں قدیم مسجد پر بلڈوزر چلا کر شہید کردیا۔ مسجد کے انہدام سے علاقے کے لوگوں میں خوف اور ہراس کا ماحول ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے وقف ویلفئیر فورم کے چیئرمین جاوید احمد سے خاص بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہی مسجد کی تاریخ برسوں قدیم ہے۔سڑک کی توسیع کی حوالے سے مسجد کو منہدم کیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی ہے، جس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ عوامی مفاد میں اگر کہیں بھی مذہبی عبادت گاہ حائل ہوتے ہیں تو ان کو ختم یا دوبارہ دوسری کی تعمیر کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرنا چاہیے اس کو کہیں اور بھی تعمیر کی جا سکتی تھی اور ایسا کرنے سے حکومت ریاست کی دوسری بڑی آبادی مسلمانوں کے اعتماد کو بھی جیت لیتی اور مسجد بھی بچ جاتی لیکن ایسا نہ ہوا بلکہ مسجد کو شہید کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ وقت بورڈ کے چئیرمین کے بیان مطابق مسجد بورڈ میں درج نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسجد بورڈ میں درج نہیں ہے جو کہ بورڈ کی بہت بڑی ناکامی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بورڈ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ اوقاف جائیداد کو درج کرے، ضلعی سطح پر وقف انسپکٹر موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اوقاف املاک کا کئی بار سروے کیا جاتا ہے اس کے باوجود یہ مسجد بورڈ میں کیوں درج نہیں ہوئی؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اوقاف املاک کی تعداد کثیر ہے، صاف و شفاف طریقے سے وقف املاک کو بورڈ میں درج کرایا جائے،تاکہ اس کا تحفظ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کو آن لائن درج کرانے کی سہولت دینا چاہیے،تاکہ غازی آباد یا بلیا کا رہنے والا لکھنو نہ آئے بلکہ اپنے ہی علاقے سے وہ درج کرا سکے۔
جاوید بتاتے ہیں کہ مسجد کو انہدامی مراحل مکمل کئے بنا ہی منہدم کیا گیا ہے، منہدم کرنے کی تمام تر کارروائی مکمل ہونے سے پہلے ہی بلڈوزر چلا دی گئی اس سے علاقے کے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
مزید پڑھیں:New Mosque in Aligarh ہردوا گنج بڈاسی ضلع علیگڑھ میں نئی مسجد کا سنگ بنیاد