اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند نے ایک تازہ فتویٰ جاری کیا ہے۔
دارالعلوم دیوبند سے کرناٹک کے ایک شخص نے پوچھا ہے کہ ہماری مسجد کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی رقم پر سود کی ایک بڑی رقم بن گئی ہے۔
موجودہ صورتحال میں جب کھانے کمانے والا طبقہ بہت پریشان اور تنگ حال ہے تو کیا ایسے میں بینک سے ملی سود کی رقم سے پریشان افراد کی مدد کی جاسکتی ہے؟
اس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام کے ذریعہ دیئے گئے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ بینک میں جمع کی جانے والی رقم پر دیا جانے والا سود حرام اور شرعی نقطہ نظر سے ناجائز ہے۔
یہ رقم ذاتی طور پر یا کسی مسجد کے لئے استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ تاہم بغیر کسی ثواب کی نیت سے لاک ڈاؤن کے دوران یہ سودی رقم تنگ حال اور پریشان حال لوگوں کو دی جاسکتی ہے یا اگر وہ اس رقم سے راشن وغیرہ خریدنا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔