لکھنؤ: چترکوٹ کو چھوڑ کر اترپردیش کے زیادہ تر اضلاع میں معمول سے بھی کم ہوئی بارش کا جائزہ لینے کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کسانوں کو یقین دلایا ہے کہ قدرتی وجوہات سے متاثر فصل کی وجہ سے ان کو نقصان نہیں ہونے دیا جائے گا۔CM Yogi On Less Rain
یوگی نے ہفتہ کو ایک اعلی سطح میٹنگ میں کہا کہ اس سال ریاست میں اب تک کل 284 ملی میٹر ہی بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو سال 2021 میں ہوئی 504.10ملی میٹر اور سال 2020 میں ہوئی 520.3ملی میٹر بارش کے مقابلے میں کم ہے۔ اس درمیان چترکوٹ واحد ایسا ضلع رہا جہاں معمول سے 120فیصدی زیادہ بارش ہوئی ہے۔معمول کی بارش نہ ہونے کی وجہ سے خریف فصلوں کی کاشت کاکام متاثر ہوا ہے۔ حالانکہ 19جولائی کی بعد ہوئی بارش سے حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم بارش کے چیلنجز کے درمیان ایک۔ایک کسان کے مفاد کو تحفظ دی جائے گی۔ کھیتی۔کسانی کی زمینی حالات کا باریکی سے جائزہ لیتے ہوئے کسانوں کو ہر ممکن مدد دستیاب کرائی جائے گی۔ کم بارش کی وجہ سے کسانوں کی فصل کو ہوئے نقصان کی تلافی کی جائے گی۔ اس ضمن میں بلا تاخری سبھی متبادلات کو شامل کرتے ہوئے بہتر راحت ایکشن پلان تیار کیا جائے گا۔
وزیر اعلی نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسانوں کو اضافی تعاون دیاجانا ضروری ہے۔ اس لئے بقایہ کی وجہ کسانوں کے ٹیوب ویل بجلی کنکشن نہیں کاٹے جائیں۔ پاور کارپوریشن دیہی علاقوں میں بجلی کی سپلائی بڑھائے۔ریاست میں 33اضلاع ایسے ہیں جہاں معمول سے 40تا60فیصدی کت ہی بارش ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ 19اضلاع میں 40فیصدی سے بھی کم بارش ہوئی ہے۔ ان اضلاع میں خریف فصلوں کی کاشت متاثر ہوئی ہے۔ہم سبھی حالات کے لئے تیار رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویل کی تکنیکی خرابی کو ہر حال میں 24تا36گھنٹے کے اندر ٹھیک کرادیا جائے۔ اس کو اولین ترجیح دی جائے۔ جہاں ٹیوب ویل پر انحصار زیادہے وہاں سور پینل لگایا جانا چاہئے۔ ریاست میں بارش کی حالت، فصل بوائی کی صحیح تفصیلی رپورٹ اگلے تین دنوں کے اندر مرکزی حکومت کو بھیجی جائے۔
یوگی نے کہا کہ خریف سال2022۔23 تحت 20اگست کے حالات کے مطابق ریاست میں 96.03لاکھ ہیکٹیئر کے ہدف کے مقابلے 93.22لاکھ ہیکٹر پر ہی تخم ریزی کی جاسکتی ہے۔ جبکہ ہدف 97.7فیصدی کا ہے۔ گذشتہ سال اسی تاریخ تک 98.9لاکھ ہیکٹیئر زمین پر تخم ریزی ہوچکی تھی۔ بوائی کے ہدف کے مطابق ہے لیکن کم بارش کی وجہ سے ریاست میں فصلوں کو نقصان ہونے کے شبہات زیادہ ہیں۔ اگر 19-20اگست کی بارش کی وجہ سے کئی اضلاع میں راحت ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم بارش کی وجہ سے کئی علاقوں میں دھان کی پیدوار پر برا اثر پڑنے کے شبہات ہیں۔ موجودہ حالات کے درمیان سبزی کی کھیتی کی حوصلہ افزائی بہتر متبادل ہوسکتی ہے۔ تور کے بیج کو تقسیم کرانا مناسب ہوگا۔ اس کام میں کرشی وگیان کیندروں کا کردار بھی اہم ہوگا۔ کسانوں کو متبادل کھیتی کے بارے میں بیدار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی کم بارش ہوئی ہے ممکن ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں تیز اور زیادہ بارش ہو۔ ایسے میں ہمیں ہر حالات کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ زراعت، آبپاشی، راحت،ریونیو وغیرہ متعلق محکمے الرٹ موڈ میں رہیں۔ ہر ایک ضلع میں کرشی کیندروں، زرعی یونیورسٹی، زرعی سائنس دانوں کے ذریعہ سے کسانوں سے رابطہ استوار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگست کے آخری ہفتے تک سبھی اضلاع اور زرعی محکموں سے فصل کی حالت ، پینے کے پانی کی حالت اور مویشیوں کے لئے چارہ کی فراہمی کے ضمن میں رپورٹ طلب کی جائے۔ بارش کی پیمائش کافی ضروری ہے۔ موجودہ وقت میں تحصیل سطح پر رین گیز یعنی بارش ناپنے کے آلات لگائے جائیں۔ انہیں بلاک سطح پر بڑھائے جانے کی کاروائی کی جائے۔ زیادہ سے زیادہ بارش ناپ کر اک دم صحیح اندازہ لگایا جائے۔
کسانوں کو موسم کی صحیح جانکاری دینے کے لئے ریاستی سطح پر پورٹل فروغ دیا جائے۔ اسی طرح فصلوں کی تخم ریزی کی تفصیلی جانکاری کے لئے ڈاٹا بینک تیاری کیا جائے۔ کسان کے فلاح کے لئے پالیسی سازی میں یہ ڈاٹا بینک کافی مفید ثابت ہوگا۔
یو این آئی