مغربی اترپردیش میں لاکھوں افراد کھیتی باڑی اور مختلف قسم کی کاشت کاری سے وابستہ ہیں۔ کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے وزیراعظم مودی کی قیادت والی حکومت نے ایک اسکیم شروع کی تھی جس کا نام 'پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا' ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ میرٹھ ضلع کے کسانوں کو اس اسکیم کے بارے میں پتہ ہی نہیں ہے۔
'پردھان منتری کسان سمان ندھی اسکیم' کا فائدہ لینے کے لیے بھی کسانوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس اسکیم میں کسانوں کو چھ ہزار روپیے دیے جارہے ہیں، لیکن ضلع افسران کی لاپرواہی سے کسانوں کے دستاویز میں کئی طرح کی غلطیاں ہوئی ہیں جو کو درست کرانے کے لیے اب کسان قطار میں لگے ہوئے ہیں۔
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا سے پورے ضلع میں تقریباً 15 سو ہی کسان فائدہ اٹھا پا رہے ہیں جبکہ بیشتر کسان اس اسکیم سے واقف ہی نہیں ہیں۔
کچھ کسانوں کا الزام ہے کہ اس اسکیم کے تحت کسان کریڈٹ کارڈ سے پریمیئم جمع کروا لیا جاتا ہے لیکن اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوتا ہے بلکہ پریمیئم کی رقم ضائع ہوجاتی ہے۔
کسانوں کے لیے دو موسم کافی اہم مانا جاتا ہے ایک موسم خریف اور دوسرا ربیع، خریف کے موسم میں دھان، باجرا، اُرد کی کاشت کی جاتی ہے جبکہ ربیع موسم میں گیہوں، سرسوں، آلو اور مسور کی کھیتی کی جاتی ہے۔
ربیع اور خریف دونوں موسم کی فصلوں کو قدرتی آفات کا خدشہ ہوتا ہے۔
ایسے میں پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے ذریعے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کسانوں کے نقصانات کی بھرپائی کی جائے گی، لیکن میرٹھ میں لاکھوں افراد کسانی سے وابستہ ہیں جن میں فقط 15 سو افراد ہی اس کا فائدہ اٹھا پا رہے ہیں۔
ایسے میں میرٹھ ضلع کے کسان وزیراعظم مودی کی اس اسکیم کو ناکام قرار دے رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں بارش نے دھان کی فصل کو کافی نقصان پہنچایا تھا لیکن کسان اس اسکیم کا فائدہ نہیں اٹھا پائے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت فصل خراب ہونے پر اتنے دستاویزات کا مطالبہ کرتی ہے کہ ان پڑھ کسان اسے نہیں دے سکتا ہے۔
اس اسکیم میں گنا کسانوں کو فائدہ نہیں مل سکتا ہے۔ کیوں کہ گنے کی کھیتی کو اس سے الگ رکھا گیا ہے