ریاست اترپردیش کے شہر نوئیڈا کے چلہ سرحد پر کسانوں کی تعداد مسلسل بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ تمام تر حربہ اور بےحسی کے باوجود کسانوں کے جوش اور جذبہ میں کوئی کمی واقع نہیں ہو رہی ہے۔ سردی اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے۔ لیکن حکومت کو کسانوں اور عوام کے احساسات اور جذبات سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ کسان عدم تحفظ کا شکار ہیں اور حکومت تحفظات دور کرنے سے قاصر ہے۔ باوجود اس کے کسانوں کی تحریک زور پکڑتی جارہی ہے۔
سیکڑوں گاڑیاں راستے میں ہیں اور سیکڑوں کو پولیس انتظامیہ نے مختلف مقامات پر روک دیا ہے۔ کل وزیر زراعت کے بھیجے گئے خطوط کو نذرآتش کیا گیا۔ لیکن کسانوں کی رائے تھی کہ وزیر زراعت کا پتلا نذر آتش کیا جائے، لیکن جیسے ہی پولیس کو بھنک لگی، پولیس فوری ایکشن میں آگئی اور بھارتیہ کسان یونین کے صدر بھانو پرتاپ سنگھ سے مذاکرات شروع کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: آیودھیا میں تعمیر ہونے والی مسجد کے نقشہ کی رونمائی
پولیس کے دباؤ میں کسانوں نے پتلہ نذرآتش کرنے کا خیال مسترد کرکے وزیر زراعت کے خطوط نذر آتش کیا۔ لیکن ریاستی صدر یوگیش پرتاپ وزیر زراعت کا پتلہ ہی نذر آتش کرکے ناراضگی ظاہر کرنے کے حق میں تھے، تاہم انہیں بھی منا لیا گیا۔
کسان آج صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم ضلع مجسٹریٹ کے حوالے کریں گے۔ لیکن کسانوں نے واضح الفاظ میں حکومت کو انتباہ دیا ہے کہ وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں جب تک کہ زرعی قوانین کی واپسی نہ ہو، کسان کمیشن کی تشکیل اور کسانوں کے قرضے معاف کیے جائیں۔ حکومت کا آمرانہ رویہ ہمیں ہمارے اہداف سے بھٹکا نہیں سکتا۔