زرعی قانون 2020 کو لے کر پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کے ساتھ اترپردیش میں بھی کسان یونین کا احتجاج آج دوسرے دن بھی جاری رہا۔ وہیں دوسری جانب دہلی میں احتجاج کی اجازت ملنے کے بعد کسان میرٹھ کے ٹول پلاجا پر جمع ہو کر دہلی کے لیے روانا ہوئے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کی مانگون کو مانا نہیں جاتا تب تک کسان دہلی سے نہیں لوٹیں گے۔
دراصل زرعی قانون 2020 کی مخالفت ملک کے مختلف صوبوں میں دیکھی جا رہی ہے۔ میرٹھ سے دہلی کے لیے روانہ ہوتے وقت کسانوں نے عزم کیا کہ دہلی کے حکمران جب تک کسانوں کو ان کے حق نہیں دیتے تب تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
کسانوں کا کہنا تھا کہ اگر مرکزی حکومت زرعی بل میں کوی ترمیم نہیں کرتی ہے تو وہ دہلی سے لوٹنے والے نہیں ہیں۔
کسانوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف مظاہرہ میں شامل ہونے کے لیے وہ پوری تیاری سے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی مہینے بھر کا گللہ بھی ساتھ لے جا رہے ہیں تاکہ مظاہرے کے دوران کھانے پینے کی کوئی دشواری نہ پیش آئے۔
کسانون کا مزید کہنا ہے کہ نفرت کی سیاست کرنے والی حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس مہم میں سبھی مذاہب کے کسان حکومت کے خلاف ہیں۔