ریاست اتر پردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں نائب وزیراعلی کے خلاف احتجاج کرنے آئے کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہو گئی جس میں 8 افراد ہلاک ہو گئے۔ کئی کسان زخمی بتائے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب لکھیم پور کھیری کی صورت حال کے پیش نظر علاقے میں انٹرنیٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پرینکا گاندھی، اکھلیش یادو سمیت کئی رہنما پیر کو لکھیم پور کھیری پہنچنے والے ہیں۔
بی جے پی کارکنان سے ٹکراؤ کے بعد کافی ہنگامہ ہوا۔ اس ہنگامے کے بعد کسانوں نے بی جے پی کارکنان کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
وہیں، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اپنے تمام پروگرام منسوخ کرنے کے بعد لکھنؤ پہنچ کر ڈی جی پی کو طلب کیا۔
بھارتیہ کسان یونین کے غازی پور بارڈر کمیٹی کے ترجمان جگتار سنگھ باجوہ نے کہا ہے کہ 'لکھیم پور کھیری میں کچھ کسانوں کی موت ہوئی ہے اور کئی کسان زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی باضابطہ اعداد و شمار نہیں ہیں کہ کتنے کسانوں کی موت ہوئی ہے اور کتنے کسان زخمی ہوئے ہیں۔'
باجوہ نے بتایا کہ 'واقعہ کے بعد کسان رہنما راکیش ٹکیت لکھیم پور کھیری کے لیے روانہ ہوئے۔ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر آمرانہ رویہ اپنانے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور ایس پی لیڈر اکھلیش یادو نے بھی اس واقعہ کے بارے میں ٹویٹ کیا ہے۔'
وہیں، سنیوکت کسان مورچہ سیتا پور کے کنوینر پِندر سنگھ سِدو نے بتایا کہ 'چار کسانوں کی موت ہو گئی ہے، کچھ زخمی ہیں۔ ساتھ ہی ڈی ایم ایس پی کا موبائل بھی بند ہے۔'
ضلع لکھیم پور کھیری میں آج نائب وزیراعلی کیشو پرساد موریہ نے مختلف اسکیمز کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے آبائی گاؤں بنویر پور کے لیے نکلے تھے۔ کسان پہلے ہی نائب وزیراعلی کے خلاف احتجاج کے لیے متحرک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شہر کا گلا گھونٹ دیا، اب اندر آنا چاہتے ہیں: سپریم کورٹ
صبح سے کسان ہیلی پیڈ پر قابض تھے اور احتجاج کر رہے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ نائب وزیراعلی کے تکونیہ کے بنویر پور چوراہے کے قریب پہنچنے سے پہلے کچھ کارکن تیز رفتار سے نکلے۔ اس دوران کسانوں نے احتجاج اور کالے جھنڈے دکھانا شروع کر دیے۔
لیکن اس دوران کچھ کسان بی جے پی کارکنوں کی گاڑیوں کے نیچے آ گئے۔ کئی کسانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اس کے بعد ہجوم نے بی جے پی کارکنوں کی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس واقعہ کے بعد نائب وزیراعلی کیشو پرساد موریہ لکھنؤ واپس لوٹ گئے۔