ریاست اترپردیش کے رامپور میں کورونا کرفیو کے نام پر پولیس اور افسران کے ذریعہ اندھادھند چالان کرنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔
وہیں عام آدمی پارٹی نے اس معاملے پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے نام پر سرکاری لوٹ بند نہیں کی گئی تو ہم سڑکوں پر اتریں گے۔ لاک ڈاؤن میں ایک طرف جہاں انتظامیہ کی جانب سے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بازاروں میں بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لئے دکاندار ہوم ڈیلیوری کے ذریعہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کریں۔
وہیں رامپور کے کچھ افسران اور پولیس اہلکار موقع کا غلط فائدہ اٹھا کر لوگوں کے فرضی چالان بھی کاٹ رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ ٹانڈہ تحصیل کا سامنے آیا ہے جہاں دکانداروں نے شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹانڈہ کی ایک مارکٹ میں ان کی پھل، پینٹ اور بجلی کے سامان کی چھوٹی دکانیں ہیں۔ وہ ہوم ڈیلیوری کے لئے دکان کا شٹر ڈاؤن کرکے اندر ہی ہوم ڈیلیوری کی لسٹ تیار کر رہے تھے۔ دکان پر بھیڑ یا گاہک بھی نہیں تھے لیکن اچانک ٹانڈہ تحصیل کے کچھ افسران نے چھاپہ مارکر دکانداروں کو حراست میں لے لیا اور تھانہ لے کر چلے گئے۔
انہوں نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر والوں پر دباؤ بناکر جعلی رسیدوں کی بنیاد پر معروف سے 25 ہزار، سہیل سے 20 ہزار، منور سے 20 ہزار اور عرفان سے 10 ہزار روپے وصول لیے۔ متاثرین کو انتظامیہ نے جو رسیدیں جاری کی ہیں، اس میں ایک ماہ بعد کی تاریخ درج کی گئی ہے۔ ساتھ ہی رسید پر یہ بھی نہیں دکھایا گیا ہے کہ کس قانون اور دفعہ کے تحت دکانداروں کے چالان کاٹے گئے ہیں۔ رسید پر کسی افسر کی مہر اور دستخط بھی نہیں ہیں۔ صرف کیشئر کے دستخط سے رسید جاری کی گئی ہے۔
اس سے متعلق عام آدمی پارٹی کے صوبائی نائب صدر فیصل خاں لالا نے افسران کے اس رویہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی نظر میں ہی یہ رسیدیں جعلی معلوم ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر رسید جعلی نہیں ہیں تب بھی معاشی طور پر کمزور ہوئے لوگوں کے چالان کاٹنا یہ ثابت کرتا ہے کہ رامپور میں کورونا کی آڑ میں سرکاری لوٹ کی جا رہی ہے۔
فیصل لالا نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کو معاملے کی جانچ کرانی چاہئے۔ ساتھ ہی ضلع کے افسران کو احکامات جاری کرنے چاہیے کہ وبا کے دور میں ایسا جرمانہ ہو جو انسانیت کو شرمسار نہ کرے۔