اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی کو چھ ماہ کے لئے ایکسٹینشن دیا گیا تھا۔ ہائیکورٹ میں درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ بورڈ کے انتخابات پانچ سالہ مدت پوری ہونے سے پہلے ہونے چاہیے تھے۔
لاک ڈاؤن کے سبب بورڈ کی نئی ٹیم کی تشکیل نہیں ہو پائی تھی، جس وجہ سے انہیں یہ ذمہ داری دی گئی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ 30 ستمبر کی منسوخی کے دوران لئے گئے فیصلوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس گوند ماتھر اور جسٹس ایس ایس شمسی کی بینچ نے نصیرالدین علامہ ضمیر نقوی اور دیگر کی درخواست پر یہ حکم دیا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کی بورڈ کے انتخابات پانچ سالہ مدت پوری ہونے سے پہلے ہونے چاہیے تھے یہ مدت یکم اپریل 2020 کو ختم ہو گئی تھی لیکن کورونا وبا کے چلتے معیاد کو چھ ماہ کے لئے بڑھا دیا گیا تھا۔
چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی انتخابات نہ کروا کر مدت ملازمت میں توسیع کی گئی۔ اور ریاستی حکومت کو ایسا کرنے کا حق نہیں ہے۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ بورڈ کی مدت میں توسیع کرنا ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ کوئی ہنگامی صورتحال بھی نہیں تھی، جس سے کہ مدت ملازمت میں توسیع کرنا ناگزیر ہوگیا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے پرنسپل سیکرٹری کو 28 فروری تک ایڈمنسٹریٹر مقرر کرتے ہوئے 28 فروری تک وقف بورڈ کے انتخابات کروا کر چارج دینے کا فیصلہ دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی لمبے عرصے سے وقف بورڈ میں چئیر مین ہیں۔ مایاوتی حکومت میں چئیرمین منتخب ہونے والے زفر احمد فاروقی اکھیلیش یادو حکومت میں بھی اپنے عہدے پر فائز تھے اور اب بی جے پی حکومت میں بھی انہیں ایکسٹینشن دیا گیا۔