ردر پریاگ: کسی دن آپ رودر پریاگ کی بگیالوں میں ٹریکنگ کرنے جائیں اور آپ کو وہاں ایک بغیر دم والا چوہا نظر آجائے تو آپ کیا کریں گے؟ یقین جانیے آپ کی چیخیں نکل جائیں گی۔ اس چھوٹے سے ہمالیائی پیکا کا بگیال میں حیاتیاتی ماحول کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ہے۔ یہ وہاں کے ماحولیاتی نظام کا ایک لازمی حصہ ہے۔ لیکن سیاحوں کی عدم توجہی کے باعث ہمالیائی پیکا کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔ Himalayan Pika is endangered due to pollution
دراصل کیدارناتھ یاترا میں بڑی تعداد میں عقیدت مندوں کے آنے سے یہاں گندگی پھیلنے لگی ہے۔ یاتری دھام پہنچنے کے بعد ادھر ادھر کچرا پھینک رہے ہیں جو مستقبل کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔ 2013 کی کیدارناتھ آفت آج بھی سب کو یاد ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں کی جانیں گئی تھیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے تھے۔ اس کے باوجود اب بھی لوگ بے فکر ہیں۔
اطلاعات کے مطابق 6 مئی کو کیدارناتھ کے دروازے عام عقیدت مندوں کے لیے کھول دیے گئے، تب سے اب تک دو لاکھ سے زیادہ عقیدت مند بابا کے دربار میں حاضری لگا چکے ہیں۔ ہر روز کیدارناتھ پہنچنے والے ہزاروں عقیدت مند فٹ پاتھ سے لے کر دھام تک چاروں طرف پھیلے بگیالوں میں پلاسٹک کا کچرا پھینک رہے ہیں جس کی وجہ سے دھام کی خوبصورتی ختم ہوتی جارہی ہے۔ ضلع انتظامیہ بھی پلاسٹک کے کچرے کے حوالے سے کوئی بڑا قدم نہیں اٹھا رہی۔ جو آئندہ دنوں میں تباہی کا باعث ہوسکتی ہے۔ Pika Threatened by Climate Change
اس دوران کیدارناتھ جانے والے انسان پلاسٹک کا فضلہ ہمالیہ کے علاقوں میں واقع بگیالوں تک لے جاتے ہیں اور پلاسٹک کا کچرا ادھر ادھر پھینک دیتے ہیں جس سے بگیالوں کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔ زمین میں گھاس نہیں اُگتی جس سے لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ان دنوں یاتری پلاسٹک کی بوتلیں، چپس وغیرہ لے کر کیدارناتھ دھام جارہے ہیں اور پلاسٹک کا فضلہ بگیالوں میں دھڑلے سے پھینک رہے ہیں۔ اس سے ماحولیات کو کافی نقصان ہورہا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمالیائی خطوں میں پائے جانے والے بغیر دم والے چوہے کا وجود بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
اس حوالے سے ماہر ماحولیات دیو راگھویندر بدری کا کہنا ہے کہ کیدارناتھ یاترا پر آنے والے یاتری اپنے ساتھ کھانے پینے کی چیزیں لاتے ہیں اور اسے ادھر ادھر پھینک دیتے ہیں۔ یہ کچرا جس جگہ بھی گرتا ہے وہاں گھاس کا اگنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اور ماحولیاتی نظام پر برا اثر پڑتا ہے۔ جس سے لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ Himalayan Pika is endangered due to pollution
واضح رہے کہ ہمالیہ کے علاقوں میں ایک خاص قسم کا بغیر دم والا چوہا پایا جاتا ہے جسے ہمالیائی پیکا کہتے ہیں۔ اس جانور کا ماحولیاتی نظام سے بہت گہرا تعلق ہے۔ بغیر دم والا چوہا ہمالیائی پیکا خاندان میں چھوٹے ستنداریوں کی ایک قسم ہے۔ یہ تبت، اتراکھنڈ کے دور دراز علاقوں اور نیپال میں اونچائی پر پایا جاتا ہے۔ ہمالیائی پیکا ایک چھوٹا سا جانور ہے جو تقریباً 17 سینٹی میٹر لمبا اور شاہی پیکا سے ملتا جلتا ہے۔ یہ خاص طور پر صبح سویرے اور پھر رات کو فعال ہوتا ہے۔ مختلف قسم کے پودے کھاتا ہے۔
اس حوالے سے ڈی ایم میور ڈکشٹ نے کہا کہ کیدارناتھ دھام میں ویسٹ مینجمنٹ کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔ عقیدتمندوں سے درخواست کی جارہی ہے کہ وہ پانی کی بوتلوں اور چپس کا پلاسٹک کا فضلہ اپنے ساتھ واپس لے جائیں تاکہ یہاں گندگی نہیں پھیلے۔