ETV Bharat / state

Urdu Poetry in Jaunpur جونپور میں ہر پیدا ہونے والے بچے میں شعر وشاعری کا جذبہ ہوتا ہے: شاعر اکرم جونپوری

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 30, 2023, 12:57 PM IST

Updated : Oct 30, 2023, 2:35 PM IST

شاعر اکرم جونپوری کو نعت و نظم گوئی میں ملکہ حاصل ہے۔ صوبائی طرحی و غیر طرحی نعت و نظم خوانی میں انجمنیں اکرم جونپوری کا کلام پڑھ کر سرخروئی حاصل کرتی ہیں۔

اکرم جونپوری سے خصوصی گفتگو
اکرم جونپوری سے خصوصی گفتگو

Urdu Poetry in Jaunpur

جونپور: ریاست اتر پردیش کا ضلع جونپور علمی و ادبی لحاظ سے بہت زرخیز شمار کیا جاتا ہے اس کے تعلیمی میدان میں نمایاں کردار ادا کرنے کی وجہ سے مغل بادشاہ شاہجہان نے جونپور کو شیراز ہند کا خطاب عطا کیا تھا کیونکہ ایک دور تھا جب پوری دنیا سے جونپور میں علم کے پیاسے اپنی تشنگی بجھانے کے لئے اس شہر کا رخ کیا کرتے تھے۔ علم کا سینٹر ہونے کی وجہ سے ماضی و حال میں سر زمین جونپور میں ایک سے ایک بڑھ کر لعل و گوہر نے آنکھیں کھولیں جنہوں نے اپنی قابلیت و لیاقت کے بنیاد پر جونپور کو ایک منفرد شناخت دلائی۔

زمانہ حال میں بھی چند ادبی و شعری شخصیات ہیں جو آج بھی جونپور کی قدیمی روایت و وراثت کو زندہ کیے ہوئے ہیں انہیں میں ایک نام استاد الشعراء شاعر اکرم جونپوری کا ہے جنہیں نعت و نظم گوئی میں ملکہ حاصل ہے۔ صوبائی طرحی و غیر طرحی نعت و نظم خوانی میں انجمنیں اکرم جونپوری کا کلام پڑھ کر سرخروئی حاصل کرتی ہیں۔ موجودہ وقت میں بنارس، امبیڈکر نگر، ٹانڈہ، جونپور، مچھلی شہر کی درجنوں انجمنیں شاعر اکرم جونپوری کا کلام پڑھتی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے شاعر اکرم جونپوری کے شعری سفر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم جونپوری نے بتایا کہ میرا کوئی شعری مجموعہ اب تک منظر عام پر نہیں آسکا اس کی وجہ گھر کے اکیلے ہونے اور حالات کا انتشار ہے مگر جلد ہی کئی شعری مجموعہ جس میں قصیدہ، نعت، نظم، غزل شامل ہیں منظر عام پر ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ شیراز ہند جونپور جو ایک علمی خطہ ہے مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میری جائے پیدائش اور وطن جونپور ہے یہاں ماضی قریب میں جو شخصیات پیدا ہوئیں ان کو سننے اور ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہے۔

اکرم جونپوری بتاتے ہیں کہ کہیں اصلاح برائے اصلاح اور اصلاح برائے تنقید ہوا کرتا تھا مگر آج اصلاح برائے تنقیص ہو رہا ہے لوگوں کو نیچا دکھانے کے لیے جبکہ ایسے عمل سے پرہیز کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ حال میں کچھ ایسے شعراء ہیں جن سے چراغ سے چراغ جلتا ہے اس میں ایک نام شاعر احمد نثار جونپوری اور دوسرا شعر عبرت مچھلی شہری کا نام نامی شامل ہے۔ جو اردو ادب و شاعری کی ایک تاریخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی سے لیکر جونپور تک سفر کے دوران کئی شخصیات سے ملاقاتیں اور بہت سارے تجربات حاصل ہوئے ہیں خاص طور پر اسیر برہان پوری کا ساتھ رہا جس چاشنی آج بھی محسوس ہورہی ہے۔

شاعر اکرم جونپوری نے کہا کہ نظم خوانی کی جہاں تک بات ہے تو اس میں ہمارا عقیدہ، ایمان، محبت، فن و ہنر سب شامل ہوتا ہے آج بھی میرے کلام کو جونپور، مچھلی شہر، بنارس، لکھنو، مبارکپور، فیض آباد، ٹانڈہ، جلالپور کی انجمنیں کلام پڑھتی ہے جو پہلے ایک دائرہ بنا ہوا تھا اب وہ دائرہ پھیلتا ہوا پورے یوپی تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے اپنی شعری سفر کے تعلق سے بتاتے ہوئے کہا کہ جونپور میں جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو نظم خوانی کے تعلق سے اس کے اندر جوش و جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔ وہی معاملہ ہمارا بھی تھا شاعری کا شوق مجھے بھی بچپن سے تھا اور آہستہ آہستہ پختگی اختیار کرتا گیا۔ پچھلے چالیس سالوں سے شعر و شاعری کے میدان میں ہوں مگر بیس سالوں سے مسلسل اس میدان میں ہوں انجمنوں کو کلام لکھ کر دینا، مشاعروں اور نشستوں میں شرکت کرنا جو سفر ابھی تک جاری ہے۔

مزید پڑھیں: اردو زبان کو عام کرنے اور نئی نسل کو واقف کروانے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ پہلے کی جو ادبی نشستیں ہوا کرتی تھیں وہ بڑی معیاری ہوتی تھیں بہر حال آج اس میں گراوٹ تو آئی ہے جس کی وجہ یہ ہےکہ اب آپس میں وہ خلوص و محبت دیکھنے کو نہیں ملتا جو پہلے ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے تعلق سے بہت سارے لوگ کام کر رہے ہیں۔ اکرم جونپوری نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کسی مسائل کو حل کرنے کی کوششیں ہونی چاہیے اس کا رونا نہ رویا جائے۔ اردو روزی روٹی سے لگی ہوئی زبان نہیں ہے۔ پھر بھی تمام تر نامساعد حالات کے باوجود بھی اردو زبان ترقی کی طرف ہے۔ اس کے بولنے والوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور ذاتی طور پر اُردو کے فروغ کے لیے ہمیں کوشاں رہنا چاہیے۔

Urdu Poetry in Jaunpur

جونپور: ریاست اتر پردیش کا ضلع جونپور علمی و ادبی لحاظ سے بہت زرخیز شمار کیا جاتا ہے اس کے تعلیمی میدان میں نمایاں کردار ادا کرنے کی وجہ سے مغل بادشاہ شاہجہان نے جونپور کو شیراز ہند کا خطاب عطا کیا تھا کیونکہ ایک دور تھا جب پوری دنیا سے جونپور میں علم کے پیاسے اپنی تشنگی بجھانے کے لئے اس شہر کا رخ کیا کرتے تھے۔ علم کا سینٹر ہونے کی وجہ سے ماضی و حال میں سر زمین جونپور میں ایک سے ایک بڑھ کر لعل و گوہر نے آنکھیں کھولیں جنہوں نے اپنی قابلیت و لیاقت کے بنیاد پر جونپور کو ایک منفرد شناخت دلائی۔

زمانہ حال میں بھی چند ادبی و شعری شخصیات ہیں جو آج بھی جونپور کی قدیمی روایت و وراثت کو زندہ کیے ہوئے ہیں انہیں میں ایک نام استاد الشعراء شاعر اکرم جونپوری کا ہے جنہیں نعت و نظم گوئی میں ملکہ حاصل ہے۔ صوبائی طرحی و غیر طرحی نعت و نظم خوانی میں انجمنیں اکرم جونپوری کا کلام پڑھ کر سرخروئی حاصل کرتی ہیں۔ موجودہ وقت میں بنارس، امبیڈکر نگر، ٹانڈہ، جونپور، مچھلی شہر کی درجنوں انجمنیں شاعر اکرم جونپوری کا کلام پڑھتی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے شاعر اکرم جونپوری کے شعری سفر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم جونپوری نے بتایا کہ میرا کوئی شعری مجموعہ اب تک منظر عام پر نہیں آسکا اس کی وجہ گھر کے اکیلے ہونے اور حالات کا انتشار ہے مگر جلد ہی کئی شعری مجموعہ جس میں قصیدہ، نعت، نظم، غزل شامل ہیں منظر عام پر ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ شیراز ہند جونپور جو ایک علمی خطہ ہے مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میری جائے پیدائش اور وطن جونپور ہے یہاں ماضی قریب میں جو شخصیات پیدا ہوئیں ان کو سننے اور ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہے۔

اکرم جونپوری بتاتے ہیں کہ کہیں اصلاح برائے اصلاح اور اصلاح برائے تنقید ہوا کرتا تھا مگر آج اصلاح برائے تنقیص ہو رہا ہے لوگوں کو نیچا دکھانے کے لیے جبکہ ایسے عمل سے پرہیز کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ حال میں کچھ ایسے شعراء ہیں جن سے چراغ سے چراغ جلتا ہے اس میں ایک نام شاعر احمد نثار جونپوری اور دوسرا شعر عبرت مچھلی شہری کا نام نامی شامل ہے۔ جو اردو ادب و شاعری کی ایک تاریخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی سے لیکر جونپور تک سفر کے دوران کئی شخصیات سے ملاقاتیں اور بہت سارے تجربات حاصل ہوئے ہیں خاص طور پر اسیر برہان پوری کا ساتھ رہا جس چاشنی آج بھی محسوس ہورہی ہے۔

شاعر اکرم جونپوری نے کہا کہ نظم خوانی کی جہاں تک بات ہے تو اس میں ہمارا عقیدہ، ایمان، محبت، فن و ہنر سب شامل ہوتا ہے آج بھی میرے کلام کو جونپور، مچھلی شہر، بنارس، لکھنو، مبارکپور، فیض آباد، ٹانڈہ، جلالپور کی انجمنیں کلام پڑھتی ہے جو پہلے ایک دائرہ بنا ہوا تھا اب وہ دائرہ پھیلتا ہوا پورے یوپی تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے اپنی شعری سفر کے تعلق سے بتاتے ہوئے کہا کہ جونپور میں جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو نظم خوانی کے تعلق سے اس کے اندر جوش و جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔ وہی معاملہ ہمارا بھی تھا شاعری کا شوق مجھے بھی بچپن سے تھا اور آہستہ آہستہ پختگی اختیار کرتا گیا۔ پچھلے چالیس سالوں سے شعر و شاعری کے میدان میں ہوں مگر بیس سالوں سے مسلسل اس میدان میں ہوں انجمنوں کو کلام لکھ کر دینا، مشاعروں اور نشستوں میں شرکت کرنا جو سفر ابھی تک جاری ہے۔

مزید پڑھیں: اردو زبان کو عام کرنے اور نئی نسل کو واقف کروانے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ پہلے کی جو ادبی نشستیں ہوا کرتی تھیں وہ بڑی معیاری ہوتی تھیں بہر حال آج اس میں گراوٹ تو آئی ہے جس کی وجہ یہ ہےکہ اب آپس میں وہ خلوص و محبت دیکھنے کو نہیں ملتا جو پہلے ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے تعلق سے بہت سارے لوگ کام کر رہے ہیں۔ اکرم جونپوری نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کسی مسائل کو حل کرنے کی کوششیں ہونی چاہیے اس کا رونا نہ رویا جائے۔ اردو روزی روٹی سے لگی ہوئی زبان نہیں ہے۔ پھر بھی تمام تر نامساعد حالات کے باوجود بھی اردو زبان ترقی کی طرف ہے۔ اس کے بولنے والوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور ذاتی طور پر اُردو کے فروغ کے لیے ہمیں کوشاں رہنا چاہیے۔

Last Updated : Oct 30, 2023, 2:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.