اردو مشاعروں کے ساتھ ہندی کے منچ پر بھی ہاشم فیروز آبادی کا نام سر فہرست شعرا میں لیا جاتا ہے۔ اپنے مخصوص ترنم سے نوجوان دلوں کو جیتنے میں ہاشم بے حد ماہر ہیں۔ خواہ وہ محبت کی غزل ہو یا حب الوطنی سے سرشار شاعری، اپنا کلام شروع کرتے ہی وہ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بزرگوں کے دلوں میں بھی اپنا خاص مقام بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ Exclusive interview with poet Hashim Firozabadi
ہاشم فیروز آبادی نے کہا کہ یقیناً اس وقت ملک کی جو سب سے بڑی ضرورت ہے، وہ یہی ہے کہ متحد ہوکر اس ملک کو طاقت دیں اور اس کو سونے کی چڑیا بنانے کا جو عزم ہے، اسے پورا کریں اور جن لوگوں کا کام نفرت پھیلانا اور تقسیم کرنا ہے وہ کریں، ہمارا مقصد ہے ملک میں امن و محبت کا قائم رکھنا اور وہ ہم کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سینئر شعرا آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ ہم لوگوں کو ان سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کی موجودگی میں اشعار پڑھنے سے جو خوشی ہوتی تھی، جو شوق اور جذبہ پیدا ہوا کرتا تھا، وہ پھیکا پڑ گیا ہے۔ اب کہیں نہ کہیں لگتا ہے کہ ہماری سرپرستی کم ہوئی ہے۔ جو ابھی باحیات ہیں، ان کے حق میں دعا گو ہیں کہ اللہ ان کا سایہ ہمارے سروں پر تادیر قائم رکھے۔'
موصوف نے کہا کہ شاعر سیاست نہیں کرسکتا، بزبان دیگر جو سیاسی لوگ ہیں، وہ شاعری نہیں کرسکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سیاست آپ کو جوڑنا اور توڑنا سکھاتی ہے اور وہیں ادیب کا کام زخموں پر مرہم لگانا، ملک و عوام کو جوڑنا اور ملک کی ترقی کے بارے میں سوچنا ہے۔
انہوں نے مسلمانوں کی تعلیم کے تعلق سے کہا کہ تعلیم کے تئیں پہلے کے مقابلے بیداری آئی ہے اور ملک تبھی مضبوط ہوگا جب ملک کا ہر بچہ تعلیم یافتہ ہوگا۔ اس لیے اگر ہم چاہتے ہیں کہ پورا ملک ترقی کی طرف گامزن رہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنائیں۔ چاہے ہم آدھی روٹی کھائیں مگر اپنے بچوں کو پڑھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ek Shayar Series: معروف شاعر ہاشم فیروز آبادی سے خصوصی گفتگو