منور رانا کی شاعری میں کبھی بھی ہندو مسلم یا فرقہ پرستی کی بو نہیں آئی جبکہ ان کے ’ماں‘ کی شان میں لکھے اشعار پر بلامذہب و ملت لوگوں نے انہیں سرآنکھوں پر بیٹھایا اور انہوں نے لاکھوں لوگوں کے دل جیت لئے۔
لیکن اچانک 70 برس کی عمر میں منور رانا کے ساتھ ایسا کیا ہوا وہ سماج کے ایک طبقہ سے روٹھے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کو ایک خصوصی انٹرویو میں منور رانا نے ملک میں اپوزیشن پوری طرح ٹوٹ چکی ہے اور اقتدار پر بیٹھے ہوئے لوگ صرف ہندو مسلم کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سے سوال پوچھو تو جواب صرف یہی ملتا ہے کہ ’بابر نے یہ کیا، نہرو نے یہ غلطی کی تھی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں اب بہت سارے لوگ گوڈسے کے شیدائی زیادہ اور گاندھی جی کے پیرو کار کم ہوگئے ہیں۔
فرانس میں پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والے استاد کے قتل کو صحیح ٹھہراتے ہوئے منور رانا نے کہا تھا کہ ’اگر کوئی ان کے والدین یا مذہبی پیشواؤں سے متعلق گستاخانہ کارٹون بناتا ہے تو میں بھی اسے مار ڈالوں گا، چاہے تو ہندوؤں کے بھگوان ہی کیوں نہ ہو۔
تازہ بات چیت میں منور رانا نے اپنے پرانے بیان پر صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’فرانس میں جو کچھ ہورہا ہے وہ غلط ہے، کارٹون بنانا بھی غلط ہے اور کارٹون بنانے والے کو قتل کرنا بھی غلط ہے‘۔ انہوں نے پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کے عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کسی کے مذہبی پیشوا کی بیحرمتی کو غلط تصور کرے۔