ETV Bharat / state

Ramzan 2023 رمضان المبارک کا مقصد روحانی تزکیہ اور پاکیزگی - what about fast in ramzan

رمضان المبارک کا بابرکت اور باسعادت مہینہ چل رہا ہے۔ اس ماہ مبارک میں جتنی بھی عبادت کی جائے کم ہے۔ اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بنگلورو میں مولانا سید نواز مفتاحی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ Ramzan 2023

Moulana syed nawaz miftahi
Moulana syed nawaz miftahi
author img

By

Published : Mar 29, 2023, 10:21 AM IST

Updated : Mar 29, 2023, 2:32 PM IST

Ramzan 2023

بنگلور: ای ٹی وی بھارت نے مولانا سید نواز مفتاحی سے خصوصی گفتگو کے دوران سوال کیا کہ رمضان المبارک کی اصل حقیقت کیا ہے؟ رمضان کیسے غمخواری کا مہینہ ہے اور دیگر چند اہم سوالات کیے۔ مولانا سید نواز نے بتایا کہ قرآن کریم کی تلاوت کے لئے خصوصاً وقت نکالیں، تلاوت ہی نہیں بلکہ قرآن کے مطالعے کو اپنا ہر روز کا معمول بنائیں، قرآن کا ترجمہ پڑھیں اور اس کا مذاکرہ کریں اور اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ خود پر یہ لازم کرلیں کہ جہاں کہیں بھی تفصیر قرآن کے دروس یا کلاسز ہورہے ہوں تو ان میں ضرور شرکت کریں کہ اس سے یہ پتہ چلے کہ قران مقدس کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ کہنا کیا چاہ رہا ہے۔ انہوں نے مزید عرض کیا کہ جب قرآن مقدس سے لو لگے تو اسے پڑھنے، سمجھنے اور اس کے ذریعے دعائیں کرنے کو ایک اصول بنالیں کہ آپ اللہ رب العزت جو کہ شہنشاہوں کا شہنشاہ ہے اس سے مخاطب ہیں، لہذا قرآن مقدس سے دعاؤوں کو اخذ کریں اور مالک الملک سے مانگیں کہ وہ سننے و جواب دینے والا ہے اور انہیں قبولیت کا درجہ عطاء کرنے والا ہے۔

مولانا سید نواز نے بتایا کہ تبدیلی ایک فطری چیز ہے اور اگر کوئی بندہ رمضان المبارک کو پائے اور خود کی ذات میں تبدیلی نہ لائے، یعنی گزشتہ رمضان سے اس رمضان کے درمیان اگر اخلاقی اعتبار سے تبدیل نہ ہوا ہو تو گویا اس نے رمضان کو صحیح نہیں گزارا، روزہ صرف یہ نہیں کہ دن بھر بھوکا رہے بلکہ طلوع آفتاب سے غروب تک ہم سے ہونے والے اعمال کا تجزیہ کرے، انہیں جانچے کہ یہ اعمال اللہ رب العزت و رسول اللہ کے ہدایات کے مطابق ہیں یا نہیں۔

مولانا نواز نے کہا کہ روزے کو ڈھال بنائیں کہ جھوٹ، بغض، کینہ و ہر قسم کے جھگڑے سے پرہیز کریں اور سچ بولنے، عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کرنے و لین دین کے معاملات میں نیکی وغیرہ جیسے اعمال کو اپنا معمول بنالیں تاکہ یہ عادات صرف رمضان المبارک میں نہیں بلکہ آئندہ گیارہ مہینوں تک عمل پیرا ہوسکے۔

اس سوال پر کہ رمضان المبارک کو غمخواری کا مہینہ کہا جاتا ہے آخر یہ غمخواری کیا ہے، مولانا سید نواز نے کہا کہ جب بندہ روزہ رہتا ہے، بھوکے پیٹ رہتا ہے تو اسے بھوک کا احساس ہوتا ہے تبھی وہ بھوک کے مسئلہ کو سمجھ سکتا ہے اور محسوس کر پاتا ہے، زکات کے متعلق مولانا سید نواز نے کہا کہ زکات صرف فرد ملت کو دی جائے اور شریعت کے مطابق مستحق مسلمان کو دی جائے بصورت دیگر زکات ادا نہ ہوگی. انہوں نے بتایا کہ زکات کو عام طور پر رمضان مبارک میں دینے کا نظام اس لئے بنا ہوا ہے کہ اس ماہ مقدس میں ایک نیکی کا اجر 70 گناہ عطاء کیا جاتا ہے۔

مولانا نواز نے کہا کہ پیارے نبیﷺ، صحابہ کرام و خلفاء راشدین کے دور میں ہوتا یہ تھا مساجد کو مرکز بنایا جاتا، بیت المال کے نظام کو بنایا جاتا اور اس مال سے یتیموں و غرباء کا تعاون کیا جاتا اور اس طرح کے مختلف کار خیر کر گزرنے کا ایک منصوبہ بند پروگرام ہوتا، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان مسجد کو مرکز بنائیں اور ملت میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے خرچ کریں کہ عمدہ و اعلیٰ تعلیم ملت اسلامیہ کے بڑے مسائل حل کرنے میں کار آمد ہوگی۔

مولانا سید نواز نے بتایا کہ رمضان المبارک میں راشن کٹس کو تقسیم کرنا ضرور اچھی بات ہے، لیکن اگر اہل ثروت حضرات ضرورتمندوں کی ضرورت پوری کرنے کے تئیں صرف ریلیف کا کام نہ کریں بلکہ تعمیری نقطہ نظر اپنائیں، مثال کے طور پر ہمارے اطراف محلوں میں کئی بچے صرف اس لئے اسکولز و کالجوں میں اپنی تعلیم کو مکمل نہیں کر پاتے کہ ان کے والدین کے پاس اس کے لئے رقم نہیں ہے، اسی طرح مسلمانوں میں کئی چھوٹے تاجر یا ٹھیلے والے ہوتے ہیں جو اپنے کاروبار کے لئے فائنانس یا سود پر قرض لیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ خوار ہوتے ہیں اگر زکاۃ سے ان لوگوں کی مدد کی جائے تو سب سے بہتر ہوگا۔

اس سوال پر کہ ریاست کرناٹک میں رمضان کے بعد ہونے والے انتخابات کے پیش نظر فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے نفرت انگیز بیانات دئے جارہے ییں تو ایسے حالات میں مسلمانوں کو یا خاص کر نوجوانوں کا کیا اپروچ ہو، مولانا سید نواز نے بتایا کہ مسلمان اپنے ظرف تحمل کو وسیع کرلیں، صبر سے کام لیں، جذبات کو قابو میں رکھیں اور خاطئین کو سزا دلوانے کے لئے قانون کا سہارا لیں۔ مولانا سید نواز نے گزشتہ چند سالوں قبل بنگلور کے ڈی جے ہلی میں ہوئے تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جذبات سے لئے گئے فیصلے و کئے گئے اعمال افسوسناک حالات پیدا کرتے ہیں، لہذا جب کبھی آپ کو لگے کہ فرقہ پرست قوتوں کی جانب سے فساد برپا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تو مساجد کے ذمہ داران یا محلے علاقے کے ذہین و بردبار والے ذمہداران سے رجوع کریں، یا مسجد میں کسی قابل شخص کو امیر بنائیں اور حالات سے نمٹنے کے لئے مشورے کے ساتھ کام کریں تو یقیناً فرقہ پرست عناصر کے منصوبے ناکام ہونگے اور امن بحال رہیگا۔

مزید پڑھیں: رمضان المبارک کا پورا مہینہ رحمت و برکت کا ہے

مولانا سید نواز نے آج کل الیکٹرانک گیجیٹس کے غیر ضروری استعمال و ان گیجیٹس کی لت سے دور رہنے کے لئے بھی تجاویز بتائے ان آلات کو صرف ضرورت کے حد تک استعمال کریں اور رمضان المبارک کے متبرک ایام میں اگر مسلمان یہ کوشش کر لے تو ضرور بہ ضرور یہ ممکن ہوگا کہ الیکٹرانک گیجیٹس کی لت سے آپ چھٹکارا حاصل کرسکیں گے اور اپنے اوقات کا بھرپور استعمال کر سکیں گے۔

Ramzan 2023

بنگلور: ای ٹی وی بھارت نے مولانا سید نواز مفتاحی سے خصوصی گفتگو کے دوران سوال کیا کہ رمضان المبارک کی اصل حقیقت کیا ہے؟ رمضان کیسے غمخواری کا مہینہ ہے اور دیگر چند اہم سوالات کیے۔ مولانا سید نواز نے بتایا کہ قرآن کریم کی تلاوت کے لئے خصوصاً وقت نکالیں، تلاوت ہی نہیں بلکہ قرآن کے مطالعے کو اپنا ہر روز کا معمول بنائیں، قرآن کا ترجمہ پڑھیں اور اس کا مذاکرہ کریں اور اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ خود پر یہ لازم کرلیں کہ جہاں کہیں بھی تفصیر قرآن کے دروس یا کلاسز ہورہے ہوں تو ان میں ضرور شرکت کریں کہ اس سے یہ پتہ چلے کہ قران مقدس کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ کہنا کیا چاہ رہا ہے۔ انہوں نے مزید عرض کیا کہ جب قرآن مقدس سے لو لگے تو اسے پڑھنے، سمجھنے اور اس کے ذریعے دعائیں کرنے کو ایک اصول بنالیں کہ آپ اللہ رب العزت جو کہ شہنشاہوں کا شہنشاہ ہے اس سے مخاطب ہیں، لہذا قرآن مقدس سے دعاؤوں کو اخذ کریں اور مالک الملک سے مانگیں کہ وہ سننے و جواب دینے والا ہے اور انہیں قبولیت کا درجہ عطاء کرنے والا ہے۔

مولانا سید نواز نے بتایا کہ تبدیلی ایک فطری چیز ہے اور اگر کوئی بندہ رمضان المبارک کو پائے اور خود کی ذات میں تبدیلی نہ لائے، یعنی گزشتہ رمضان سے اس رمضان کے درمیان اگر اخلاقی اعتبار سے تبدیل نہ ہوا ہو تو گویا اس نے رمضان کو صحیح نہیں گزارا، روزہ صرف یہ نہیں کہ دن بھر بھوکا رہے بلکہ طلوع آفتاب سے غروب تک ہم سے ہونے والے اعمال کا تجزیہ کرے، انہیں جانچے کہ یہ اعمال اللہ رب العزت و رسول اللہ کے ہدایات کے مطابق ہیں یا نہیں۔

مولانا نواز نے کہا کہ روزے کو ڈھال بنائیں کہ جھوٹ، بغض، کینہ و ہر قسم کے جھگڑے سے پرہیز کریں اور سچ بولنے، عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کرنے و لین دین کے معاملات میں نیکی وغیرہ جیسے اعمال کو اپنا معمول بنالیں تاکہ یہ عادات صرف رمضان المبارک میں نہیں بلکہ آئندہ گیارہ مہینوں تک عمل پیرا ہوسکے۔

اس سوال پر کہ رمضان المبارک کو غمخواری کا مہینہ کہا جاتا ہے آخر یہ غمخواری کیا ہے، مولانا سید نواز نے کہا کہ جب بندہ روزہ رہتا ہے، بھوکے پیٹ رہتا ہے تو اسے بھوک کا احساس ہوتا ہے تبھی وہ بھوک کے مسئلہ کو سمجھ سکتا ہے اور محسوس کر پاتا ہے، زکات کے متعلق مولانا سید نواز نے کہا کہ زکات صرف فرد ملت کو دی جائے اور شریعت کے مطابق مستحق مسلمان کو دی جائے بصورت دیگر زکات ادا نہ ہوگی. انہوں نے بتایا کہ زکات کو عام طور پر رمضان مبارک میں دینے کا نظام اس لئے بنا ہوا ہے کہ اس ماہ مقدس میں ایک نیکی کا اجر 70 گناہ عطاء کیا جاتا ہے۔

مولانا نواز نے کہا کہ پیارے نبیﷺ، صحابہ کرام و خلفاء راشدین کے دور میں ہوتا یہ تھا مساجد کو مرکز بنایا جاتا، بیت المال کے نظام کو بنایا جاتا اور اس مال سے یتیموں و غرباء کا تعاون کیا جاتا اور اس طرح کے مختلف کار خیر کر گزرنے کا ایک منصوبہ بند پروگرام ہوتا، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان مسجد کو مرکز بنائیں اور ملت میں بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے خرچ کریں کہ عمدہ و اعلیٰ تعلیم ملت اسلامیہ کے بڑے مسائل حل کرنے میں کار آمد ہوگی۔

مولانا سید نواز نے بتایا کہ رمضان المبارک میں راشن کٹس کو تقسیم کرنا ضرور اچھی بات ہے، لیکن اگر اہل ثروت حضرات ضرورتمندوں کی ضرورت پوری کرنے کے تئیں صرف ریلیف کا کام نہ کریں بلکہ تعمیری نقطہ نظر اپنائیں، مثال کے طور پر ہمارے اطراف محلوں میں کئی بچے صرف اس لئے اسکولز و کالجوں میں اپنی تعلیم کو مکمل نہیں کر پاتے کہ ان کے والدین کے پاس اس کے لئے رقم نہیں ہے، اسی طرح مسلمانوں میں کئی چھوٹے تاجر یا ٹھیلے والے ہوتے ہیں جو اپنے کاروبار کے لئے فائنانس یا سود پر قرض لیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ خوار ہوتے ہیں اگر زکاۃ سے ان لوگوں کی مدد کی جائے تو سب سے بہتر ہوگا۔

اس سوال پر کہ ریاست کرناٹک میں رمضان کے بعد ہونے والے انتخابات کے پیش نظر فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے نفرت انگیز بیانات دئے جارہے ییں تو ایسے حالات میں مسلمانوں کو یا خاص کر نوجوانوں کا کیا اپروچ ہو، مولانا سید نواز نے بتایا کہ مسلمان اپنے ظرف تحمل کو وسیع کرلیں، صبر سے کام لیں، جذبات کو قابو میں رکھیں اور خاطئین کو سزا دلوانے کے لئے قانون کا سہارا لیں۔ مولانا سید نواز نے گزشتہ چند سالوں قبل بنگلور کے ڈی جے ہلی میں ہوئے تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جذبات سے لئے گئے فیصلے و کئے گئے اعمال افسوسناک حالات پیدا کرتے ہیں، لہذا جب کبھی آپ کو لگے کہ فرقہ پرست قوتوں کی جانب سے فساد برپا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تو مساجد کے ذمہ داران یا محلے علاقے کے ذہین و بردبار والے ذمہداران سے رجوع کریں، یا مسجد میں کسی قابل شخص کو امیر بنائیں اور حالات سے نمٹنے کے لئے مشورے کے ساتھ کام کریں تو یقیناً فرقہ پرست عناصر کے منصوبے ناکام ہونگے اور امن بحال رہیگا۔

مزید پڑھیں: رمضان المبارک کا پورا مہینہ رحمت و برکت کا ہے

مولانا سید نواز نے آج کل الیکٹرانک گیجیٹس کے غیر ضروری استعمال و ان گیجیٹس کی لت سے دور رہنے کے لئے بھی تجاویز بتائے ان آلات کو صرف ضرورت کے حد تک استعمال کریں اور رمضان المبارک کے متبرک ایام میں اگر مسلمان یہ کوشش کر لے تو ضرور بہ ضرور یہ ممکن ہوگا کہ الیکٹرانک گیجیٹس کی لت سے آپ چھٹکارا حاصل کرسکیں گے اور اپنے اوقات کا بھرپور استعمال کر سکیں گے۔

Last Updated : Mar 29, 2023, 2:32 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.