ETV Bharat / state

اسلامی اسکالرعبداللہ طارق سے خصوصی گفتگو - اس کامیابی والے دن کو یوم الفرقان بھی کہا جاتا ہے

17 مضان المبارک یعنی اسلامی تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔ جب رحمت عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں بدر کے میدان میں مسلمانوں کو دشمنان اسلام سے جنگ لڑتے ہوئے پہلی فتح حاصل ہوئی۔

اسلامی اسکالرعبداللہ طارق سے خصوصی گفتگو
اسلامی اسکالرعبداللہ طارق سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : May 12, 2020, 3:51 PM IST

قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اس معرکہ کا نقشہ کھینچتے ہوئے اس کامیابی والے دن کو یوم الفرقان بھی کہا جاتا ہے۔

کیا ہے اس تاریخی دن کی حقیقت اور کیا ہے اس کا پیغام یہ جاننے کے لئے اترپردیش کے رامپور میں مقیم ملک کے معروف اسلامی اسکالر علامہ عبداللہ طارق گفتگو کی ہے۔

اسلامی اسکالرعبداللہ طارق سے خصوصی گفتگو

رامپور میں معروف اسکالر اور داعی اسلام ڈاکٹر عبداللہ طارق نے اپنی گفتگو میں یوم الفرقان یعنی فتح جنگ بدر کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ حق و باطل کے درمیان ایک معرکہ تھا جس میں اللہ تعالی نے حق کو باطل پر غالب کرکے دکھا دیا۔

انہوں نے اپنی تفصیلی گفتگو میں قرآن مجید سے یوم الفرقان کو سمجھنے کی بات بھی کہی۔

بدر کے پیغام پر توجہ مبذول کراتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر اور انڈین انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسن رضا خاں نے اپنا ایک تحریری پیغام جاری کیا۔

وہ لکھتے ہیں کہ آج ہم لوگوں کا 17 واں روزہ مکمل ہو گیا ہے۔ اسی تاریخ میں جنگ بدر کا معرکہ پیش آیا تھا۔ جو نزول قرآن کی 23 سالہ تاریخ میں جہاد بالسیف کے حکم پر عمل آوری کا پہلا تجربہ ہے اور دعوت الی اللہ کی راہ میں ہجرت سے لے کر قتل تک اللہ کی سنت کا مکمل اظہار ہے۔

اس کو یوم الفرقان بھی کہتے ہیں قرآن نے اس پر بہت تفصیلی تبصرہ کیا ہے۔ اس معرکہ حق و باطل کی یاد کو تازہ کرنے کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ اس پر قرآن نے جو ایمان افروز اور چشم کشا تبصرہ کیا ہے۔

اس کو عام کیا جائے اور خود اپنے قلب پر بھی ان آیات کے نزول کا بار بار سامان کیا جائے۔ تاکہ اس تجربہ میں جو سنت الہی کارفرما ہے اس کو ہم سب اپنی تربیت کا حصہ بنا لیں۔

رمضان المبارک کا مہینہ خصوصی تربیت کا مہینہ ہے چنانچہ جو لوگ دعوت الی اللہ کے کام میں آج مستعدی سے لگے ہوئے ہیں، انہوں نے اسی تاریخی واقعیہ کو یاد کرکے اپنی خصوصی تربیت کا ادب کیا ہے۔ اس پہلو سے یہ ایک مفید پروگرام ہے اس بہانے کم ازکم روزہ تقویٰ اور جہاد کا جو رشتہ ہے تازہ ہو جاتا ہے۔ ساتھ ساتھ ماہ صیام جو قرآن کے عظیم الشان مقصد کی تیاری کا مہینہ ہے اس کی حقیقت اجاگر ہو جاتی ہے۔ جہاد بالقرآن کی دو اہم جہت ہیں۔

ایک اپنے نفس کے ساتھ جہاد دوسرا معاشرے کے ساتھ جہاد، روزہ اپنی ذات کے ساتھ جہاد ہے جس کا حاصل تقویٰ ہے۔

اگر تقویٰ نہ ہو تو جہاد بالسیف فساد فی سبیل اللہ ہے۔ یعنی مال غنیمت اور کشور کشائی کے ذریعہ اپنی بڑائی کو قائم کرنے کا ذریعہ ہے۔ اسلام نے تلوار اٹھانے سے قبل تقویٰ کے حصول کا اہتمام کیا تاکہ یہ جنگ قوموں اور گروہوں کی بڑائی کی جنگ نہ بن جائے۔

تاریخی ترتیب دیکھیے تو پہلے دعوت پھر ہجرت اس کے بعد روزہ اور اس کے بعد قتال کے حکم میں یہی معنویت ہے۔ لہذا جنگ بدر کے واقعیہ کو اگر کوئی جماعت یا گروہ رمضان المبارک کی 17 تاریخ کو بطور یوم الفرقان تازہ کرنا چاہتی ہے تو اس کی معنویت یہی ہے کہ نزول قرآن، دعوت، ایمان، روزہ، تقویٰ اور جہاد کے تعلق اور ان کی معنویت کو موجودہ تناظر میں تازہ کرتی رہے۔

ورنہ یہ بھی ماہ صیام کی رسمیات میں ایک رسم کا اضافہ ہی ہوگا بلکہ اسلامو فوبیا کے اس پرفتن دور میں بعض غلط فہمیوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ آخر میں وہ اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے دینی جماعتوں کو مشورہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ نئے نئے پروگرام لانچ کرنے والوں کو اس پروگرام کا پورا حق ادا کرنا چاہیے تاکہ مقصد حاصل ہو محض تنظیمی رسمیات کی ادائیگی بن کر نہ رہ جائے۔

اسی طرح سے یوم الفرقان پر اپنا پیغام ارسال کرتے ہوئے ایس آئی او راجستھان کے سابق صدر حلقہ مطلب مرزا لکھتے ہیں کہ بدر کا ایک اہم پیغام یہ بھی ہے جس پر شاید زیادہ توجہ نہیں دی جاتی ہے۔

ابو جہل نے مکہ سے نکلتے وقت کہا تھا کہ میدان بدر میں خدا اس کو شکست فاش دے جو رشتوں کو توڑنے والا ہے یعنی خدا نے میدان بدر میں اس گروہ کو فتح بخشی جو 'قطع رحمی' کا مرتکب نہیں تھا۔

میدان بدر میں اہل ایمان کی عظیم فتح اس بات کی ضمانت تھی کہ یہ وہ گروہ ہے جو انسانی رشتوں کا پاس و لحاظ رکھتا ہے۔ انسانی جان کو جو تقدس اور حرمت خدا نے دی ہے اسے پامال نہیں کرتا ہے۔

شعر

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو

اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

جنگ بدر اس لیے بھی یوم الفرقان ہے کہ اس دن یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ اہل ایمان کے احساسات، جذبات، رویے اور مزاج کس طرح کے ہوتے ہیں اور باطل کا شیوا کیا ہوتا ہے۔ ان کے عادات و اطوار کیا ہوتے ہیں۔ 'فضائے بدر' فقط جنگ کے میدان میں گھوڑوں کی ٹاپوں سے آسمان کا غبار آلود ہو جانا یا مقتول کی زمین کا خون سے سرخ ہو جانا نہیں ہے بلکہ انسانی معاشرے کو 'اصحاب بدر' کے رنگ میں ڈھالنے کا نام ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اس معرکہ کا نقشہ کھینچتے ہوئے اس کامیابی والے دن کو یوم الفرقان بھی کہا جاتا ہے۔

کیا ہے اس تاریخی دن کی حقیقت اور کیا ہے اس کا پیغام یہ جاننے کے لئے اترپردیش کے رامپور میں مقیم ملک کے معروف اسلامی اسکالر علامہ عبداللہ طارق گفتگو کی ہے۔

اسلامی اسکالرعبداللہ طارق سے خصوصی گفتگو

رامپور میں معروف اسکالر اور داعی اسلام ڈاکٹر عبداللہ طارق نے اپنی گفتگو میں یوم الفرقان یعنی فتح جنگ بدر کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ حق و باطل کے درمیان ایک معرکہ تھا جس میں اللہ تعالی نے حق کو باطل پر غالب کرکے دکھا دیا۔

انہوں نے اپنی تفصیلی گفتگو میں قرآن مجید سے یوم الفرقان کو سمجھنے کی بات بھی کہی۔

بدر کے پیغام پر توجہ مبذول کراتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر اور انڈین انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسن رضا خاں نے اپنا ایک تحریری پیغام جاری کیا۔

وہ لکھتے ہیں کہ آج ہم لوگوں کا 17 واں روزہ مکمل ہو گیا ہے۔ اسی تاریخ میں جنگ بدر کا معرکہ پیش آیا تھا۔ جو نزول قرآن کی 23 سالہ تاریخ میں جہاد بالسیف کے حکم پر عمل آوری کا پہلا تجربہ ہے اور دعوت الی اللہ کی راہ میں ہجرت سے لے کر قتل تک اللہ کی سنت کا مکمل اظہار ہے۔

اس کو یوم الفرقان بھی کہتے ہیں قرآن نے اس پر بہت تفصیلی تبصرہ کیا ہے۔ اس معرکہ حق و باطل کی یاد کو تازہ کرنے کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ اس پر قرآن نے جو ایمان افروز اور چشم کشا تبصرہ کیا ہے۔

اس کو عام کیا جائے اور خود اپنے قلب پر بھی ان آیات کے نزول کا بار بار سامان کیا جائے۔ تاکہ اس تجربہ میں جو سنت الہی کارفرما ہے اس کو ہم سب اپنی تربیت کا حصہ بنا لیں۔

رمضان المبارک کا مہینہ خصوصی تربیت کا مہینہ ہے چنانچہ جو لوگ دعوت الی اللہ کے کام میں آج مستعدی سے لگے ہوئے ہیں، انہوں نے اسی تاریخی واقعیہ کو یاد کرکے اپنی خصوصی تربیت کا ادب کیا ہے۔ اس پہلو سے یہ ایک مفید پروگرام ہے اس بہانے کم ازکم روزہ تقویٰ اور جہاد کا جو رشتہ ہے تازہ ہو جاتا ہے۔ ساتھ ساتھ ماہ صیام جو قرآن کے عظیم الشان مقصد کی تیاری کا مہینہ ہے اس کی حقیقت اجاگر ہو جاتی ہے۔ جہاد بالقرآن کی دو اہم جہت ہیں۔

ایک اپنے نفس کے ساتھ جہاد دوسرا معاشرے کے ساتھ جہاد، روزہ اپنی ذات کے ساتھ جہاد ہے جس کا حاصل تقویٰ ہے۔

اگر تقویٰ نہ ہو تو جہاد بالسیف فساد فی سبیل اللہ ہے۔ یعنی مال غنیمت اور کشور کشائی کے ذریعہ اپنی بڑائی کو قائم کرنے کا ذریعہ ہے۔ اسلام نے تلوار اٹھانے سے قبل تقویٰ کے حصول کا اہتمام کیا تاکہ یہ جنگ قوموں اور گروہوں کی بڑائی کی جنگ نہ بن جائے۔

تاریخی ترتیب دیکھیے تو پہلے دعوت پھر ہجرت اس کے بعد روزہ اور اس کے بعد قتال کے حکم میں یہی معنویت ہے۔ لہذا جنگ بدر کے واقعیہ کو اگر کوئی جماعت یا گروہ رمضان المبارک کی 17 تاریخ کو بطور یوم الفرقان تازہ کرنا چاہتی ہے تو اس کی معنویت یہی ہے کہ نزول قرآن، دعوت، ایمان، روزہ، تقویٰ اور جہاد کے تعلق اور ان کی معنویت کو موجودہ تناظر میں تازہ کرتی رہے۔

ورنہ یہ بھی ماہ صیام کی رسمیات میں ایک رسم کا اضافہ ہی ہوگا بلکہ اسلامو فوبیا کے اس پرفتن دور میں بعض غلط فہمیوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ آخر میں وہ اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے دینی جماعتوں کو مشورہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ نئے نئے پروگرام لانچ کرنے والوں کو اس پروگرام کا پورا حق ادا کرنا چاہیے تاکہ مقصد حاصل ہو محض تنظیمی رسمیات کی ادائیگی بن کر نہ رہ جائے۔

اسی طرح سے یوم الفرقان پر اپنا پیغام ارسال کرتے ہوئے ایس آئی او راجستھان کے سابق صدر حلقہ مطلب مرزا لکھتے ہیں کہ بدر کا ایک اہم پیغام یہ بھی ہے جس پر شاید زیادہ توجہ نہیں دی جاتی ہے۔

ابو جہل نے مکہ سے نکلتے وقت کہا تھا کہ میدان بدر میں خدا اس کو شکست فاش دے جو رشتوں کو توڑنے والا ہے یعنی خدا نے میدان بدر میں اس گروہ کو فتح بخشی جو 'قطع رحمی' کا مرتکب نہیں تھا۔

میدان بدر میں اہل ایمان کی عظیم فتح اس بات کی ضمانت تھی کہ یہ وہ گروہ ہے جو انسانی رشتوں کا پاس و لحاظ رکھتا ہے۔ انسانی جان کو جو تقدس اور حرمت خدا نے دی ہے اسے پامال نہیں کرتا ہے۔

شعر

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو

اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

جنگ بدر اس لیے بھی یوم الفرقان ہے کہ اس دن یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ اہل ایمان کے احساسات، جذبات، رویے اور مزاج کس طرح کے ہوتے ہیں اور باطل کا شیوا کیا ہوتا ہے۔ ان کے عادات و اطوار کیا ہوتے ہیں۔ 'فضائے بدر' فقط جنگ کے میدان میں گھوڑوں کی ٹاپوں سے آسمان کا غبار آلود ہو جانا یا مقتول کی زمین کا خون سے سرخ ہو جانا نہیں ہے بلکہ انسانی معاشرے کو 'اصحاب بدر' کے رنگ میں ڈھالنے کا نام ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.