اتر پردیش اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election کے ساتویں اور آخری مرحلے کے لیے پولنگ جاری ہے۔ اس دوران ای ٹی وی بھارت نے سماج وادی پارٹی کے سینیئر رہنما و سابق کابینی وزیر شاہد منظور سے خاص بات چیت کی اور اقلیتوں کے تحفظات سے متعلق متعدد مسائل کو جاننے کی کوشش کی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہاکہ' 2014 میں حکمران جماعت بی جے پی نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان وعدوں کو اب لوگ سوال کے طور پر بی جے پی سے کر رہی ہے۔ شاہد منظور کا ماننا ہے کہ گزشتہ پانچ برس میں حکومت نے عوام کی فلاح وبہبود اور ترقی کے لیے کام نہیں کیے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب بی جے پی کا مخالف ووٹ سماج وادی پارٹی کو مل رہا ہے۔ Exclusive With Former cCabinet Minister Shahid Manzoor
ایک سوال کہ سماجوادی پارٹی کو اگرچہ مسلمان متحدہ طور پر وؤٹ کر رہا ہے، تاہم سماجوادی پارٹی مسلمانوں کو بحث سے خارج کر حاشیہ پر لا کھڑا کیا ہے اس کی کیا سچائی ہے اور کیوں ایسا ہو رہا ہے۔ اس کے جواب میں شاہد منظور نے کہاکہ یہ میڈیا کی بنائی ہوئی بے بنیاد نظریہ ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔'
اکھلیش یادو ہر محاذ پر سبھی سماج کو ایک ساتھ لیکر چل رہے ہیں یہ اور بات ہے کہ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر مسلمانوں کو وہ جگہ نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں ہر سطح پر پسماندہ ہے، جس کے لیے سبھی سیاسی جماعتیں ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان کی فلاح و بہبود کے لیے سماجوادی پارٹی ہمیشہ سرگرم رہی ہے اور ان کو کسی سطح پر نظر انداز نہیں کیا گیا ہے۔'
ایک سوال کے جواب میں کہ مظفر نگر میں مسلمانوں کو ٹکٹ نہ دیے جانے پر مسلم اور جاٹ کے درمیان مخالفت کا دور شروع ہوا اس کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میرٹھ میں جاٹ سماج کے لوگ ٹکٹ چاہتے تھے کہ ان کو ٹکٹ نہیں ملا تاہم مسلمانوں کو ٹکٹ دیا گیا۔ اس طریقہ سے ہر جگہ سمجھوتہ ہوا اور لوگوں نے بغیر کسی شرط پر سماجوادی پارٹی کو ووٹ کیا ہے آنے والے 10 مارچ کو انقلاب آئے گا۔ '
انہوں نے کہاکہ' مغربی اترپردیش میں کسان مظاہرے کا سماج وادی پارٹی کے حق میں مثبت اثر ہوا ہے۔ ہندو مسلم اتحاد کو بھی فروغ ملا ہے۔ راشٹریہ لوک دل کے سابق سربراہ آنجہانی چودھری اجیت سنگھ کی جو کوشش تھی کہ مسلم اور جاٹ متحدہ طور پر ایک پلیٹ فارم پر آئیں وہ کوشش رنگ لائی ہے، جس کا سیدھا اثر ار ایل ڈی اور سماج وادی کے اتحاد پر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اور دوسرے مرحلے میں صاف واضح ہوگیا تھا کہ بی جے پی کی حکومت ریاست سے جا چکی ہے۔ تیسرے مرحلے اور چوتھے مرحلے میں بھی اور پانچویں مرحلے میں بھی بی جے پی کو سخت نقصان ہوا ہے اور سماج وادی پارٹی کو بڑی کامیابی ملی ہے۔'
مزید پڑھیں: