ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر چھیتیج شرما نے بتایا کہ جب میں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو ایک بات کا احساس ہوا کہ اگر کسی شخص کو اپنی زندگی میں ہمہ جہت کامیابی حاصل کرنا ہے۔ تو اسے اے ایم یو میں ضرور داخلہ لینا چاہیے۔ کیونکہ وہاں داخلہ لینے کے بعد کنویں سے ندی۔ندی سے تالاب نہیں سیدھا سمندر ملتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے ابتداء سے ہی مختلف مقامات پر دارالاقامہ میں رہ کر تعلیم حاصل کی۔ جب میں تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں پہنچا تو بہت ساری چیزوں کے بارے میں علم حاصل ہوا۔ جس سے آج تک فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔
انہوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں اپنے تعلیمی سفر کے تعلق سے بتایا کہ اپنے درجہ انٹر میڈیٹ کے تمام غیر مسلم بچوں میں اردو کے پرچہ میں ممتاز نمبرات 74 فیصد حاصل کرنے کی وجہ سے اس وقت کے اردو استاد و معروف شاعر شہر یار نے مجھے خوش ہوکر اپنی جانب سے بطورِ ہدیہ ایک شیروانی پیش کی تھی۔
ڈاکٹر شرما نے کہا کہ آج جس طرح سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کہ وہاں غیر مسلم بچوں کے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے۔ میں نے کئی سال وہاں گزارے مجھے ایسا کبھی محسوس نہیں ہوا۔ البتہ ہر مقامات پر چند ایسے افراد ہوتے ہیں جو آپسی نا اتفاقی پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسے پریشان کن حالات کا سامنا کرتے ہوئے اپنا راستہ منتخب کرنا اے ایم یو نے اس بات کی تعلیم دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں اردو زبان کے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کرنا یہ ایک سیاسی عمل ہے۔ جب ہم کورین،اسپینیش،فرینچ کے ساتھ ساتھ دیگر زبانوں کی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ تو اردو زبان کی تعلیم کیوں نہیں جبکہ اردو محبت کی زبان ہے۔ اگر چند اشعار پڑھے جائیں تو اس سے احساس ہوگا کہ ہندی اور اردو میں پڑھنے میں کیا فرق ہے ہر زبان خوبصورتی کی حامل ہوتی ہے۔ گمراہ کرنے والے لوگ ہمیشہ ملتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جو نئی نسل اردو زبان سے دور ہے تو اس کے ذمہ دار بذاتِ خود ہیں ہم نے اپنے اندر انگریزیت پال رکھی ہے ایام طفلی میں ہم بچوں کو اے بی سی ڈی اور 3 2 1 کی تو تعلیم دیتے ہیں۔ لیکن اسے ا ب ت ث کی تعلیم کیوں نہیں دیتے اگر ہم اپنے گھروں میں اردو زبان کو فروغ نہیں دیتے ہیں تو اس کی تنزلی کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ ڈاکٹر چھیتیج شرما شہر جونپور میں بطورِ ڈاکٹر اپنی خدمات کو انجام دے رہے ہیں۔ اور اس وقت شہر کے مشہور و معروف ڈاکٹروں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔
ڈاکٹر شرما اردو زبان کے فروغ و بقاء کے لیے کوشاں رہتے ہیں اس مہم کو مزید تقویت دینے کے لیے اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسیشن کے تمام ممبران اردو اخبار کی خریداری کرتے ہیں۔انہوں نے سنہ 1970 سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کیا۔انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں اردو کے پرچہ میں ممتاز نمبرات حاصل کرنے پر اس وقت کے اردو استاد و مشہور و معروف شاعر شہر یار نے انہیں ایک شیروانی بطورِ ہدیہ پیش کیا تھا۔ جسے آج تک وہ محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔