ETV Bharat / state

بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے قومی صدر سے تمام تر مسلم مسائل پر خصوصی انٹرویو - اردو نیوز لکھنؤ

اترپردیش میں 2022 کے اسمبلی انتخابات نزدیک ہے۔ ایسے میں سبھی سیاسی جماعتوں کی انتخابی میدان میں آنے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ گذشتہ پانچ برس میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت نے مسلمانوں کے لیے کیا کام کیا اور مسلم طبقہ کے کیا اہم مسائل رہے اور حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ان سبھی سوالوں کے ساتھ ای ٹی وی بھارت نے بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی سے بے باک انٹرویو کیا۔

exclusive interview with bjp minority national president on minority issues
بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے قومی صدر سے تمام تر مسلم مسائل پر خصوصی انٹرویو
author img

By

Published : Jul 25, 2021, 5:00 PM IST

جمال صدیقی جب سوال کیا گیا کہ آزادی کے بعد سے اب تک سبھی سیاسی جماعتوں نے مسلم طبقہ کو فلاح و بہبود کا دلاسہ ہے لیکن بی جے پی کی جانب سے دلاسہ بھی نہیں ملا۔ بلکہ نفرت انگیز بیان سے میں دل آزاری کی گئی۔

دیکھیں ویڈیو

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم قوم ہمیشہ جذبات سے سیاست کرتی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو ہمیشہ استعمال کیا ہے۔ بی جے پی نے اس نظریہ کو تبدیل کیا ہے مرکزی حکومت کے ذریعے نافذ کئے گئے متعدد اسکیموں کے سب سے زیادہ فائدے مسلمانوں کو ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اقلیتی مورچہ سب سے زیادہ اقلیتوں کو ممبر بنارہی ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر کسی بھی پارٹی نے اقلیتوں کو نہیں جوڑا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کی بنیاد رکھی گئی اس وقت بھی پارٹی نے سنکدر بخت کو اہم ذمہ داری سونپی تھی۔ مسلمان کو اہم ذمہ داری سونپی تھی۔

آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو جب وزارت خارجہ کا عہدہ دیا گیا اس وقت عارف بیگ ان کے ساتھ تھے۔ ایسے میں یہ الزام کہ بی جے پی مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے غلط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور مسلمانوں کے درمیان جو غلط فہمی ہے۔ وہ بات چیت کرنے سے دور ہوں گی ہم سبھی مسلم رہنماؤں کو دعوت دیتے ہیں کہ بات چیت کریں جو مسائل یا مطالبات ہیں اس پر کھل کر بات کریں تاکہ پارٹی کے ان کی مشکلات کا بھی اندازہ ہوسکے۔

امید ہے کہ بات چیت سے سے قربت بڑھے گی اور مسلمانوں کے اعتماد حاصل کرنے میں بھی کامیابی ملے گی۔

انہوں نے مزید اس کا بات کا اعتراف کرتے ہوئے اتنا ضرور کہا کہ جس پیمانے پر پارٹی کو مسلمانوں کے اعتماد حاصل کرنے پر زور دینا چاہیے وہ نہیں ہو سکا ہے۔

لکھنؤ میں پانچ مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیے جانے پر اٹھنے والے سوال کے جواب میں کہا کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کا ان کی گرفتاری سےکوئی واسطہ نہیں ہے ایسے لوگ پوری قوم کو بدنام کرتے ہیں، ملک کی تحفظ سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہے۔

پورے معاملہ کی جانچ ہونے کے بعد سچ سب کے سامنے ہوگا، اگر بے قصور ہوں گے تو ان کی رہائی کے لئے بھی آواز بلند ہوگی اور قصور ثابت ہونے پر سخت سزا کی کارروائی ہونے چاہیے۔

اتر پردیش میں تقریباً اٹھارہ ہزار مدرسہ جدید کاری سکیم کے تحت اساتذہ رکھے گئے تھے ان اساتذہ کی تنخواہ گزشتہ پانچ برس سے مرکزی و ریاستی حکومت نے جاری نہیں کیا۔

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر مرکزی اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی سے بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور 2018 سے قبل کی تنخواہ جاری کر دیے ہیں گزشتہ تقریباً 4 برس کے جو تنخواہ باقی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ مدرسوں میں بے ضابطگی ہے اس کی جانچ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ ایسے اساتذہ ہیں جن کی درست تقرری ہوئی ہے تو ان کی تنخواہ دی جائے گی، اس بارے میں وزارت میں بات کریں گے۔

مسلمانوں کے ساتھ گذشتہ کچھ برس میں ماب لنچنگ کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس پر مزید قانون کی ضرورت نہیں ہے، جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ ہندو مذہب کو بد نام کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا بھی اس حوالے سے واضح بیان آ چکا ہے۔

آبادی کنٹرول بل کے مسودے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ذریعے کوئی بھی قانون لایا جاتا ہے۔ مسلمان اس کی مخالفت کرتا ہے یہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو سامنے کر دیتی ہیں اور مسلمان اس کی مخالفت کرنا شروع کر دیتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ مسلمانوں کو سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ یہ قانون اترپردیش میں کوئی نیا قانون نہیں ہے بلکہ ریاست کرناٹک اور بہار سمیت متعدد ریاستوں میں ایسے قوانین ہیں کہ جن تین بچے پیدا کرنے پر کچھ سرکاری مراعات سے محروم رکھا جاتا ہے۔

جن کاروبار سے کثیر تعداد میں مسلم طبقہ وابستہ ہے اس کی بدحالی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

بارہ بنکی میں رام سنہی گھاٹ پر انتظامیہ کی جانب سے مسجد منہدم کرنے و متعدد علاقوں میں مسلمانوں کے عبادت گاہ کو نشانہ بنانے کے سوال پر بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔

وسیم رضوی اور یتی نرسنگھا نند سرسوتی کی گرفتاری پر بھی عدالت عظمی کا حوالے دیتے ہوئے پہلو تہی کرتے ہوئے آگئے بڑھ گئے۔

مزید پڑھیں:

Man ki Baat: وزیراعظم نے 'من کی بات' پروگرام میں کیا کچھ کہا

آنے والے 2022 انتخابات میں میں مسلمانوں کے لیے بی جے پی کا اپنے منشور میں کیا خاص پلان ہے کے جواب میں کہا کہ مسلمان اس امید میں نہ رہے کہ بی جے پی کوئی تحفہ دےگی بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی سبھی کے لیے کام کر رہی ہے جس میں ملک کے سبھی شہری شامل ہوتے ہیں۔

جمال صدیقی جب سوال کیا گیا کہ آزادی کے بعد سے اب تک سبھی سیاسی جماعتوں نے مسلم طبقہ کو فلاح و بہبود کا دلاسہ ہے لیکن بی جے پی کی جانب سے دلاسہ بھی نہیں ملا۔ بلکہ نفرت انگیز بیان سے میں دل آزاری کی گئی۔

دیکھیں ویڈیو

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم قوم ہمیشہ جذبات سے سیاست کرتی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو ہمیشہ استعمال کیا ہے۔ بی جے پی نے اس نظریہ کو تبدیل کیا ہے مرکزی حکومت کے ذریعے نافذ کئے گئے متعدد اسکیموں کے سب سے زیادہ فائدے مسلمانوں کو ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اقلیتی مورچہ سب سے زیادہ اقلیتوں کو ممبر بنارہی ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر کسی بھی پارٹی نے اقلیتوں کو نہیں جوڑا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کی بنیاد رکھی گئی اس وقت بھی پارٹی نے سنکدر بخت کو اہم ذمہ داری سونپی تھی۔ مسلمان کو اہم ذمہ داری سونپی تھی۔

آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو جب وزارت خارجہ کا عہدہ دیا گیا اس وقت عارف بیگ ان کے ساتھ تھے۔ ایسے میں یہ الزام کہ بی جے پی مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے غلط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور مسلمانوں کے درمیان جو غلط فہمی ہے۔ وہ بات چیت کرنے سے دور ہوں گی ہم سبھی مسلم رہنماؤں کو دعوت دیتے ہیں کہ بات چیت کریں جو مسائل یا مطالبات ہیں اس پر کھل کر بات کریں تاکہ پارٹی کے ان کی مشکلات کا بھی اندازہ ہوسکے۔

امید ہے کہ بات چیت سے سے قربت بڑھے گی اور مسلمانوں کے اعتماد حاصل کرنے میں بھی کامیابی ملے گی۔

انہوں نے مزید اس کا بات کا اعتراف کرتے ہوئے اتنا ضرور کہا کہ جس پیمانے پر پارٹی کو مسلمانوں کے اعتماد حاصل کرنے پر زور دینا چاہیے وہ نہیں ہو سکا ہے۔

لکھنؤ میں پانچ مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیے جانے پر اٹھنے والے سوال کے جواب میں کہا کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کا ان کی گرفتاری سےکوئی واسطہ نہیں ہے ایسے لوگ پوری قوم کو بدنام کرتے ہیں، ملک کی تحفظ سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہے۔

پورے معاملہ کی جانچ ہونے کے بعد سچ سب کے سامنے ہوگا، اگر بے قصور ہوں گے تو ان کی رہائی کے لئے بھی آواز بلند ہوگی اور قصور ثابت ہونے پر سخت سزا کی کارروائی ہونے چاہیے۔

اتر پردیش میں تقریباً اٹھارہ ہزار مدرسہ جدید کاری سکیم کے تحت اساتذہ رکھے گئے تھے ان اساتذہ کی تنخواہ گزشتہ پانچ برس سے مرکزی و ریاستی حکومت نے جاری نہیں کیا۔

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر مرکزی اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی سے بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور 2018 سے قبل کی تنخواہ جاری کر دیے ہیں گزشتہ تقریباً 4 برس کے جو تنخواہ باقی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ مدرسوں میں بے ضابطگی ہے اس کی جانچ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ ایسے اساتذہ ہیں جن کی درست تقرری ہوئی ہے تو ان کی تنخواہ دی جائے گی، اس بارے میں وزارت میں بات کریں گے۔

مسلمانوں کے ساتھ گذشتہ کچھ برس میں ماب لنچنگ کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس پر مزید قانون کی ضرورت نہیں ہے، جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ ہندو مذہب کو بد نام کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا بھی اس حوالے سے واضح بیان آ چکا ہے۔

آبادی کنٹرول بل کے مسودے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ذریعے کوئی بھی قانون لایا جاتا ہے۔ مسلمان اس کی مخالفت کرتا ہے یہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو سامنے کر دیتی ہیں اور مسلمان اس کی مخالفت کرنا شروع کر دیتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ مسلمانوں کو سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ یہ قانون اترپردیش میں کوئی نیا قانون نہیں ہے بلکہ ریاست کرناٹک اور بہار سمیت متعدد ریاستوں میں ایسے قوانین ہیں کہ جن تین بچے پیدا کرنے پر کچھ سرکاری مراعات سے محروم رکھا جاتا ہے۔

جن کاروبار سے کثیر تعداد میں مسلم طبقہ وابستہ ہے اس کی بدحالی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

بارہ بنکی میں رام سنہی گھاٹ پر انتظامیہ کی جانب سے مسجد منہدم کرنے و متعدد علاقوں میں مسلمانوں کے عبادت گاہ کو نشانہ بنانے کے سوال پر بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔

وسیم رضوی اور یتی نرسنگھا نند سرسوتی کی گرفتاری پر بھی عدالت عظمی کا حوالے دیتے ہوئے پہلو تہی کرتے ہوئے آگئے بڑھ گئے۔

مزید پڑھیں:

Man ki Baat: وزیراعظم نے 'من کی بات' پروگرام میں کیا کچھ کہا

آنے والے 2022 انتخابات میں میں مسلمانوں کے لیے بی جے پی کا اپنے منشور میں کیا خاص پلان ہے کے جواب میں کہا کہ مسلمان اس امید میں نہ رہے کہ بی جے پی کوئی تحفہ دےگی بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی سبھی کے لیے کام کر رہی ہے جس میں ملک کے سبھی شہری شامل ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.