ریاست اترپردیش میں میں بڑے پیمانے پر بیروزگاری کے شکار یہاں کی اقلیتیں بالخصوص مسلم نوجوان بھی ہیں۔ مسلمانوں کے مسائل کو لےکر کئی مسلم تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ روزگار مہیا کرانے والی اس اسکیم سے متعلق بیداری پیدا کرنے میں کیا کچھ کوششیں کی جا رہی ہیں اس کے لیے ہم نے آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے صوبائی صدر عظیم اقبال خاں ایڈووکیٹ سے خصوصی گفتگو کی۔ کیا ہے یہ اسکیم اور کیا ہے اس کی حقیقت؟ اس پر انہوں نے روشنی ڈالی۔
اترپردیش میں بے روزگاروں کو روزگار مہیا کرانے کے مقصد سے وزیر اعظم روزگار پروگرام، چیف منسٹر یوتھ سیلف ایمپلائمنٹ اور 'ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ' اسکیم شروع کی گئی ہیں۔ حکومت کا مقصد ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار سے جوڑا جائے۔ اس کے لیے روزگار شروع کرنے کے خواہش مند افراد کو حکومت زیادہ سے زیادہ 25 لاکھ روپے تک کا قرض دیتی ہے۔ اس برس درخواست فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 15 جون مقرر کی گئی ہے۔
اس خصوصی بات چیت میں آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے صوبائی صدر عظیم اقبال خاں ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کی تنظیم نہ صرف بے روزگار مسلم نوجوان سے یہ فارم بھروا رہی ہے بلکہ ان کو اس کی ترغیب بھی دے رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ افراد اس اسکیم کا فائدہ حاصل کریں۔
بات چیت کے دوران انہوں نے رامپور میں روزگار سے متعلق محکمہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ تو تمام ضرورت لوگوں کو اس اسکیم سے جوڑنے کی کوشش رہے ہیں۔ لیکن متعلقہ محکمہ بدعنوانی کا مقام بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پیسے دے رہے ہیں وہاں ان کا کام تو ہو جاتا ہے مگر اس اسکیم کے مستحق اکثر افراد اس سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اس بدعنوانی پر روک لگانا بہت ضروری ہے۔