امداد یافتہ مدرسہ تعلیمی بورڈ کے اساتذہ کے دستاویز کی جانچ سے یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جائے گی کہ کہیں یہاں بھی 'انامیکا شکلا' نہ ہوں، جس کے لیے حکومت کی جانب سے بورڈ کے ذمہ داران کو ہدایات بھی دی گئی ہے۔
دراصل ریاست اترپردیش میں 'انامیکا شکلا' ایسی ٹیچر ہے، جو ایک ساتھ 25 سکولز میں پڑھانے کا کام کرتی تھی اور بطور تنخواہ ایک کروڑ روپے سے زیادہ وصول کیا تھا۔
واضح رہے کہ انامیکا شکلا کے معاملے منظرعام پر آنے کے بعد اب دستاویزات جانچ کی آگ اب مدارس کے اساتذہ تک پہنچ گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اقلیتی کمیشن کے رکن پرویندر سنگھ نے بتایا کہ انامیکا شکلا فرضی ٹیچر معاملے نے ریاست میں سنسنی پھیلا دی تھی۔
اسی ضمن میں ریاستی حکومت نے متعدد اضلاع سے تنخواہ لینے کے انکشاف کے بعد مدرسہ تعلیمی بورڈ میں کام کررہے اساتذہ کے دستاویز کے جانچ کی ہدایت دی ہے۔
مسٹر پرویندر سنگھ نے کہا کہ اترپردیش میں موجودہ 558 امداد یافتہ مدارس میں تعینات ہزاروں اساتذہ کے کاغذات کی جانچ کی جائے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہاں پر بھی کوئی شخص انامیکا شکلا کی طرح حکومت کو دھوکہ تو نہیں دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب اساتذہ کے کاغذات کی جانچ ہوگی، تو دیگر معاملات بھی سامنے آئیں گے۔
خیال رہے کہ اقلیتی کمیشن کے پاس کئی شکایتیں ایسی بھی موصول ہوئی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ ریاست میں کئی مدارس صرف کاغذ پر چل رہے ہیں۔
ڈائریکٹر محکمہ اقلیتی بہبود کے جے پی سنگھ نے بتایا کہ رجسٹرار آر پی سنگھ کو خط لکھ کر ریاست کے امداد یافتہ عربی فارسی مدارس اساتذہ کے دستاویز کی جانچ کا لائحہ عمل تیار کرکے ایک دو دن میں پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، تاکہ اس پر جلد از جلد کام شروع کیا جاسکے۔