ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں چاک کے ذریعے مٹی سے برتن، دیا اور دیگر سامان تیار کرنے والے کاریگر دیوالی کا شدت سے انتظار کرتے ہیں لیکن اب الیکٹرانک چھالر، قمقمے اور دیئے نے ان امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
ضلع میں ایک طرف جہاں بازاروں میں الیکٹرانک جھالر، دیئے، مورتیاں اور سجاوٹ کے دوسرے سامان موجود ہیں وہیں بازار میں مٹی کے مورتیاں، قندیلوں اور سجاوٹ کے دوسرے سامان بھی موجود ہیں، غرضیکہ مٹی کے سامان طرح طرح کے ڈیزائن سے تیار کیے گئے ہیں اور دیکھنے میں ان کی خوبصورتی الیکٹرانک سامان سے کم نہیں ہے۔
لیکن اس تہوار پر عوام مٹی کے مورتیوں کو اس لیے استعمال نہیں کررہی ہے کیونکہ اسے دیکھ بھال کرنا پڑتا ہے، اس کے اس چھوٹی سی عدم توجہ برسوں کا روایتی فن دم توڑ رہا ہے اور مٹی کے سامان بنانے والے محنت کش طبقہ کے روزگار کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
ہندو مذہب میں یہ مانا جاتا ہے کہ دیوالی کے دن ایودھیا کے راجہ رام چندر اور ان کی شریک حیات چودہ برس کے جلا وطنی کے بعد واپس ایودھیا آئے تھے اور اہل ایودھیا کا دل اپنے راجہ کی آمد سے خوش تھا لہذا ان کے استقبال کے لئے گھی دیے جلائے گئے تھے.
اس وقت سے آج تک بھارت میں بسنے والے ہر ہندو عقیدے کے ماننے والے ہربرس اسی نوعیت کی روشنی کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں۔