معروف تعلیمی ادارہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کورٹ یونیورسٹی کی سپریم گورننگ باڈی ہوتی ہے۔ جس طرح ہندوستان میں مرکزی حیثیت پارلیمنٹ کی ہے ویسے ہی اے ایم یو میں اے ایم یو کورٹ کی ہے۔ اے ایم یو کورٹ میں 2016 سے عطیہ دہنگان کیٹیگری کی خالی پڑی دس نشستوں کو پُر کرنے کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ 21 جنوری کو اے ایم یو کورٹ کے انتخابات کروائے تھے جس میں دس اے ایم یو کورٹ کے دس ارکان کو منتخب کر لیا گیا ہے۔
نو منتخب امیدواروں کی فہرست:
نام۔ ووٹ۔
۱۔ خالد مسعود - 791
۲۔ سید ندیم احمد - 778
۳۔ حافظ الیاس خان - 777
۴۔ فخر بن صابر ۔ 776
۵ ۔ خالد مسعود - 773
۶ ۔ محمد ندیم حسین - 764
۷ ۔ سہیل احمد نیازی - 757
۸ ۔ شعیب علی 747
۹ ۔ سید محمد احمد علی - 747
۱۰ ارشد جمال زیدی جمی - 737
نو منتخب ارکان کو لوگوں نے گل پوشی کرتے مٹھائی کھلائی اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کے جلد یونیورسٹی کے لئے ایک اچھے وائس چانسلر کا انتخاب کرنے میں اہم رول ادا کریں گے۔موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی ایک سال کی توسیع کے ساتھ 16 مائی 2023 کو مدت مکمل ہونے والی ہے۔
نو منتخب اے ایم یو کورٹ کے رکن حافظ الیاس خان نے تمام ووٹ دینے والوں کا شکر ادا کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ پر درخواست کے باوجود کورٹ کے انتخابات کو صاف اور شفاف نہ کروانے کا الزام عائد کیا۔ حافظ الیاس نے بتایا پہلی مرتبہ انتخابی بیلٹ پیپر پر کسی بھی طرح کا کوئی نمبر، رجسٹریشن نمبر یا بار کوڈ نہیں تھا جس سے واضح ہوتا ہے کہ انتظامیہ نے گڑبڑی کی گنجائش چھوڑی تھی جس کی ہم نے چیف الیکشن آفیسر کو شکایت بھی کی گئی تھی۔
نو منتخب ارکان نے بتایا عطیہ دہنگان کیٹیگری کے دس ممبران کی ٹیم اچھی ہے اور وہ یونیورسٹی کے حق میں کام کریں گے، یقین دہانی کراتے ہوئے بتایا کے ان کی ذات سے کبھی بھی کسی کو پریشانی نہیں ہوگی اور وہ یونیورسٹی کے لئے ایک اچھا وائس چانسلر منتخب کریں جو یونیورسٹی حق میں اپنی خدمات انجام دے گا۔
واضح رہے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے نو منتخب ارکان کو ابھی جیت کی سند دینا باکی ہے۔
اے ایم یو کورٹ ممبران اے ایم یو کی اعلیٰ تنظیم ہیں جو اے ایم یو کے وائس چانسلر کے انتخاب میں 3 ناموں کا ایک پینل بناتے ہیں اور اسے یونیورسٹی کے وزیٹر صدر جمہوریہ کو وائس چانسلر کی تقرری کے لیے بھیجتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Court Election AMU اے ایم یو کورٹ کے انتخابی بیلٹ پیپر پر نمبر نہ ہونے سے امیدواروں میں بے چینی