لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابوالعرفان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ مصیبت کے وقت ہم سب کو مل کر اس وبا کا سامنا کرنا چاہیے، لیکن جب سے کورونا وائرس آیا ہے مسلمانوں کو مسلسل ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ چاہیں وہ انتظامیہ ہو یا میڈیا کسی بھی موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کیا کہ کورونا وائرس یا کوئی دوسری بیماری کسی کا مذہب دیکھ کر نہیں آتی۔
باوجود اس کے ان کی باتوں کے خلاف جاکر اس طرح کے کام کرنا شرمناک ہے۔ اس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے اور عالمی سطح پر وزیراعظم کی عزت کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
گزشتہ روز مولانا خالد رشید فرنگی نے الوداع جمعہ اور عید کی نماز کے متعلق فتویٰ دیا کہ اگر لاک ڈاؤن مزید بڑھتا ہے تو چار افراد ملکر اپنے گھروں میں باجماعت جمعہ اور عید کی نماز ادا کر سکتے ہیں۔
جبکہ مفتی ابوالعرفان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ نماز جمعہ کے لئے کچھ شرائط ہوتی ہیں، جیسے مسجد میں حاضر ہونا ضروری ہے، امام کا خطبہ پڑھنا ضروری ہے۔ اگر یہ شرائط پورے نہیں ہوتے تو جمعہ واجب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں گھر پر نماز جمعہ ادا نہیں کیا جاسکتا بلکہ لوگ ظہر کی نماز باجماعت ادا کر سکتے ہیں اور یہی مسئلہ عید الفطر کی نماز کو لے کر ہے۔
لاک ڈاؤن میں توسیع کیا جاتا ہے تو الوداع جمعہ اور عید کی نماز کو لے علماء کرام کی مختلف رائے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ گھر میں چار افراد شامل ہوجائے تو باجماعت نماز ادا کی جاسکتی ہے جبکہ کچھ علماء کا کہنا ہے کہ گھر میں کسی بھی حال میں نماز جمعہ اور عید کی نماز نہیں ہو سکتی۔