علیگڑھ:اترپردیش میں واقع عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اردو اکاڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار کی کتاب "سرسید احمد خاں اور 1857ء“ 550 صفحات پر مشتمل ہے۔ ان کی اس کتاب میں سرسید کی تینوں تحریر کردہ ’تاریخ سرکشی بجنور‘، ’اسباب بغاوت ہند‘ اور لائل محمڈنز آف انڈیا' کے ساتھ سرسید کے سیاسی بصیرت شامل ہے۔ اترپردیش اردو اکاڈمی نے سر سید اکادمی سے شائع کردہ راحت ابرار کی اس کتاب کو 25 ہزار روپئے کا انعام برائے 2021ء سے نوازا ہے جو 550 صفحات پر مشتمل ہے۔
ڈاکٹر راحت ابرار کی کتاب "سرسید احمد خاں اور 1857ء“ سر سید کی سیاسی افکار و نظریات کو سامنے لاتی ہے۔سر سید کی تینوں کتابوں کو یکجا کردیا ہے۔ ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایاکہ بانی درسگاہ سرسید احمد خان کو تعلیم کا مسیحا تسلیم کرتے ہین لیکن ان کے سیاسی نظریات پر لوگوں نے کم لکھا ہے، سر سید تعلیم کو سیاسی بازیافت کا ذریعہ بنتے تھے۔راحت ابرار نے اپنی کتاب میں واضح کیا ہے کہ سر سید احمد خان نے 'اسباب بغاوت ہند' نام کی کوئی کتاب نہیں لکھی، سر سید کی کتاب کا نام 'اسباب سرکشی ہندوستان کا جواب مضمون'ہے جس کو خواجہ الطاف حسین حالی نے 1901 میں اپنی کتاب میں حیات جاوید میں'اسباب بغاوت ہند' لکھ دیا تھا جس کے نام سے ہی لوگ خانتے ہیں۔
واضح رہے ڈاکٹر راحت ابرار کا شمار ماہر مطالعات سر سید میں کیا جاتا ہے جن کی کتاب کا پیش لفظ پروفیسر ڈیوڈ لیلی ویلڈ نے لکھا ہے۔ راحت ابرار دو درجن سے زائد اردو، ہندی اور انگریزی تصانیف کے مصنف و مرتب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Ali Day In AMU اے ایم یو میں ’علی ڈے‘ کا انعقاد
راحت ابرار کی کتاب کو شائع کرنے والی سر سید اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے ڈاکٹر راحت ابرار کی کتاب کو اردو اکادمی کی جانب سے اعزاز سے نوازے جانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کتاب سے متعلق کہاکہ یہ کتاب تاریخ کے حوالے سے بہت اہم ہے، اس کتاب کے مطالعہ سے 1857 کی تحریک اور اس وقت سر سید کے رول پر کافی روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔