ETV Bharat / state

Madrasa Board Chairman On Survey مدرسہ سروے پر افواہ نہ پھیلائیں، چئیرمین مدرسہ بورڈ

اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے تجویز کردہ سروے کا کام پوری ریاست میں جاری ہے۔ اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چئیرمین نے کہا کہ اس سروے کا کوئی بھی رکارڈ ابھی حکومت تک نہیں پہنچا ہے لیکن مدرسہ سروے سے متعلق لوگ غلط افواہ پھیلا رہے ہیں۔ Dont Spread Rumours About Madrasas Survey

مدرسہ سروے پر افواہ نہ پھیلائیں، چئیرمین مدرسہ بورڈ
مدرسہ سروے پر افواہ نہ پھیلائیں، چئیرمین مدرسہ بورڈ
author img

By

Published : Sep 23, 2022, 10:56 PM IST

لکھنئو: مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید کا کہنا ہے کہ سروے کے حوالے سے پہلے دن سے ہی اس بات کو کو کہہ رہا ہوں کہ غیر منظور شدہ مدرسوں کی تعداد کا ہم لوگوں کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے پھر کیسے اور کتنے مدارس فرضی ہیں یہ بتایا جارہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ Up Madrasa Board Chairman

مدرسہ سروے پر افواہ نہ پھیلائیں، چئیرمین مدرسہ بورڈ

انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب مدرسہ پورٹل پر منظور شدہ مدرسوں کا ریکارڈ درج کیا گیا اس وقت تقریبا 2500 مدارس کم ہو گئے تھے موجودہ وقت میں غیر منظور شدہ مدرسوں کے سروے سے ان 25 سو مدرسوں کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے سروے کا کام ریاست میں جاری ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی معلومات یا رکارڈ حکومت تک نہیں پہنچی ہے اور نہ ہی کوئی ریکارڈ مدرسہ بورڈ تک پہنچا ہے 5 اکتوبر تک سروے کا کام جاری رہے گا جبکہ 25 اکتوبر تک سبھی اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حکومت کو رپورٹ بھیجنی ہے۔ لیکن ابھی سے یہ کہنا کہ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے کہا قانونی و غیر قانونی مدارس کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔ Madrasa Board Chairman On Survey

مدرسوں کے سروے کے حوالے سے صرف اس بات کی معلومات حاصل سے مقصود ہے کہ غیر منظور شدہ مدارس کے حالات کیسے ہیں کس سن میں مدرسہ قائم ہوا وہ کس تنظیم کے تحت چل رہا ہے اس کی عمارت کیسی ہے بجلی پانی اور بنیادی سہولت ہے یا نہیں ہے۔ طلبا پڑھ رہے ہیں کہ نہیں ، نصاب تعلیم کیا ہے، بچوں کو پڑھانے کے لیے پیسے کا انتظام کہاں سے ہو رہا ہے کیا کسی غیر سرکاری تنظیم سے وابستگی ہے یا نہیں ،ایسی معلومات حاصل کرنے کا مقصد ہے۔ یہ سروے بالکل سادہ اور سمپل ہے اس میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی جانچ نہیں ہو رہی ہے۔ Madrasa Board Chairman On Survey

ڈاکٹر جاوید نے کہا کہ سروے محض غیر امداد یافتہ مدارس کا کوئی ریکارڈ حکومت انتظامیہ کے پاس موجود نہیں ہے اس لئے ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ ریاست میں مدرسہ بورڈ سے 16513 مدارس منظور شدہ ہیں جن میں 560 مدارس گرانٹ پر ہیں۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ منظور شدہ مدرسوں کا سروے سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر افتخار جاوید نے کہا کہ میں سماج کے سبھی طبقہ دانشوروں اور اساتذہ سماجی کارکنان سیاسی رہنماوں سمیت سبھی یہ ذمہ دار افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ بچوں کی تعلیم سے وابستہ مسائل پر ایسی کوئی بات نہ کہیں جس سے سروے کرانے میں کسی بھی قسم کی پریشانی ہو۔ اسکول کالجوں اور یونیورسٹیز کے سروے اکثروبیشتر ہوتے رہتے ہیں پہلی بار مدرسہ بورڈ کے ذریعے مدارس کا سروے ہو رہا ہے اس حوالے سے لوگوں میں تجسس ہونا عام بات ہے لیکن غلط نظریہ قائم کرنے سے بچوں کی مستقبل کو متاثر کرنے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات بیشتر غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں سروے کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ ان مدرسوں کو امداد فراہم کیاجائے بیشتر مدرسہ چندہ اور زکوۃ کے پیسے سے ہی چلتے ہیں لہذا ان کو اعلی تعلیم اگر حکومت کا دینا کی منشا ہے تو اس میں کسی قسم کی دشواری پیدا نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: Danish Azad on Madrasa Survey مدرسہ سروے کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوگی، دانش آزاد

لکھنئو: مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید کا کہنا ہے کہ سروے کے حوالے سے پہلے دن سے ہی اس بات کو کو کہہ رہا ہوں کہ غیر منظور شدہ مدرسوں کی تعداد کا ہم لوگوں کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے پھر کیسے اور کتنے مدارس فرضی ہیں یہ بتایا جارہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ Up Madrasa Board Chairman

مدرسہ سروے پر افواہ نہ پھیلائیں، چئیرمین مدرسہ بورڈ

انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب مدرسہ پورٹل پر منظور شدہ مدرسوں کا ریکارڈ درج کیا گیا اس وقت تقریبا 2500 مدارس کم ہو گئے تھے موجودہ وقت میں غیر منظور شدہ مدرسوں کے سروے سے ان 25 سو مدرسوں کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے سروے کا کام ریاست میں جاری ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی معلومات یا رکارڈ حکومت تک نہیں پہنچی ہے اور نہ ہی کوئی ریکارڈ مدرسہ بورڈ تک پہنچا ہے 5 اکتوبر تک سروے کا کام جاری رہے گا جبکہ 25 اکتوبر تک سبھی اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حکومت کو رپورٹ بھیجنی ہے۔ لیکن ابھی سے یہ کہنا کہ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے کہا قانونی و غیر قانونی مدارس کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔ Madrasa Board Chairman On Survey

مدرسوں کے سروے کے حوالے سے صرف اس بات کی معلومات حاصل سے مقصود ہے کہ غیر منظور شدہ مدارس کے حالات کیسے ہیں کس سن میں مدرسہ قائم ہوا وہ کس تنظیم کے تحت چل رہا ہے اس کی عمارت کیسی ہے بجلی پانی اور بنیادی سہولت ہے یا نہیں ہے۔ طلبا پڑھ رہے ہیں کہ نہیں ، نصاب تعلیم کیا ہے، بچوں کو پڑھانے کے لیے پیسے کا انتظام کہاں سے ہو رہا ہے کیا کسی غیر سرکاری تنظیم سے وابستگی ہے یا نہیں ،ایسی معلومات حاصل کرنے کا مقصد ہے۔ یہ سروے بالکل سادہ اور سمپل ہے اس میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی جانچ نہیں ہو رہی ہے۔ Madrasa Board Chairman On Survey

ڈاکٹر جاوید نے کہا کہ سروے محض غیر امداد یافتہ مدارس کا کوئی ریکارڈ حکومت انتظامیہ کے پاس موجود نہیں ہے اس لئے ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ ریاست میں مدرسہ بورڈ سے 16513 مدارس منظور شدہ ہیں جن میں 560 مدارس گرانٹ پر ہیں۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ منظور شدہ مدرسوں کا سروے سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر افتخار جاوید نے کہا کہ میں سماج کے سبھی طبقہ دانشوروں اور اساتذہ سماجی کارکنان سیاسی رہنماوں سمیت سبھی یہ ذمہ دار افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ بچوں کی تعلیم سے وابستہ مسائل پر ایسی کوئی بات نہ کہیں جس سے سروے کرانے میں کسی بھی قسم کی پریشانی ہو۔ اسکول کالجوں اور یونیورسٹیز کے سروے اکثروبیشتر ہوتے رہتے ہیں پہلی بار مدرسہ بورڈ کے ذریعے مدارس کا سروے ہو رہا ہے اس حوالے سے لوگوں میں تجسس ہونا عام بات ہے لیکن غلط نظریہ قائم کرنے سے بچوں کی مستقبل کو متاثر کرنے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات بیشتر غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں سروے کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ ان مدرسوں کو امداد فراہم کیاجائے بیشتر مدرسہ چندہ اور زکوۃ کے پیسے سے ہی چلتے ہیں لہذا ان کو اعلی تعلیم اگر حکومت کا دینا کی منشا ہے تو اس میں کسی قسم کی دشواری پیدا نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: Danish Azad on Madrasa Survey مدرسہ سروے کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوگی، دانش آزاد

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.