ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹاف کا مریضوں کے لیے رویہ سماجی اور انسانی فریضے سے زیادہ کاروبار ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سامنے پڑے درد سے کراہتے زخمی شخص کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے بجائے ہسپتال کا اسٹاف زخمی شخص کو بھرتی کرنے سے ٹالتا رہا اور پھر بالاخر پولیس کو اس زخمی شخص کو سرکاری ہسپتال میں بھرتی کرانا پڑا۔
یہ معاملہ ہے میرٹھ کے سول لائن تھانہ علاقے کے ویسٹرن کچہری روڈ کا جہاں موٹر سائیکل سے گر کر ایک شخص شدید طور پر زخمی ہو گیا جس جگہ یہ حادثہ پیش آیا اس کے سامنے ہی یشلوک نامی پرائیویٹ ہسپتال ہے لیکن کافی دیر سڑک پر پڑے رہنے کے باوجود ہسپتال کے اسٹاف نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا۔
کچھ مقامی لوگوں اور راہگیروں نے اس زخمی شخص کو اٹھا کر ہسپتال میں لے جانے کی کوشش کی جس کے بعد ہسپتال کے اسٹاف نے اسے داخل کرنے سے روک دیا اور فرش پر ڈال کر زخمی کی پٹی کر کے اپنا فرض ادا کر دیا۔
پولیس کو اطلاع ملی تو میڈیا کے لوگوں کے ساتھ موقع پر پہنچے جس کے بعد ہسپتال کا اسٹاف حرکت میں آیا اور پھر زخمی شخص کو فرش سے اٹھا کر اسٹریچر پر لٹایا گیا اور انجیکشن وغیرہ دیا گیا۔
اگر وقت پر زخمی شخص کا علاج نہیں ہوتا تو ان کے ساتھ بڑا معاملہ پیش آ سکتا تھا۔ ضرورت ہے ایسے زخمی افراد کے لئے نجی ہسپتالوں کے میڈیکل اسٹاف کو بھی انسانی فریضہ نبھانے کی تئیں بیدار کیا جائے جس سے ان کے اندر انسانی تقاضوں کو پورا کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔