علی گڑھ کے سر سید نگر کی رہائشی نازیہ علی گڑھ کے ایک اسکول میں معلمہ ہیں، جس کی شادی تقریبا چار برس قبل ہوئی تھی۔ نازیہ کو شادی کے بعد معلوم ہوا کہ اس کے شوہر کی دو اور بیویاں رہ چکی ہیں جن کو وہ طلاق دے چکا ہے۔ اب اس کے شوہر نے نازیہ کو بھی دبئی سے وہاٹس ایپ پر طلاق دی ہے۔ جبکہ نازیہ کو ایک بچہ بھی ہے۔
نازیہ کے مطابق شادی سے پہلے اس کا شوہر دبئی میں تھا، شادی کے بعد جب وہ حاملہ تھی شوہر چھوڑ کر چلا گیا اور ابھی تک اس کو نہیں معلوم اس کا شوہر کہاں رہتا ہے، کیا کرتا ہے، کیا کماتا ہے، ہندوستان میں ہی ہے یا دبئی میں۔
نازیہ کا الزام ہے کہ اب اس کے سسرال والے اس کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہیں اور گھر سے بھی باہر نکال دیا ہے، جس کے بعد وہ اپنے بچہ کے ساتھ علی گڑھ ایس ایس پی دفتر انصاف کی امید کے ساتھ شکایت لے کر پہنچی۔
نازیہ نے ایس ایس پی دفتر میں روتے ہوئے اپنی داستان بیان کی کہ میں ڈی پی ایس میں پڑھاتی تھی، اچانک ایک روز اسکول کی ایک معلمہ میرے گھر آئیں، اور رشتہ کی پیشکش کی لیکن میرے والدین نے کہا کہ دبئی والے لڑکے سے ہم شادی نہیں کریں گے، جس کے بعد میری نند صبا قمر نے کہا کہ میں ذمہ داری لیتی ہوں اگر کوئی بات ہوتی ہے تو آپ مجھے پکڑنا۔ جس کے بعد لڑکا دبئی سے آگیا اور میری شادی باقاعدہ بارات کے ساتھ گھر والوں کی مرضی سے ہوئی۔
نازیہ نے مزید بتایا کہ جب وہ حاملہ تھی تو شوہر اسے چھوڑ کر بھاگ گیا۔ لڑکے کے گھر والوں نے کہا کہ ہم پر قرض ہے اگر تمہارے باپ قرض کو اتار دیں تو ہم لڑکے کو دبئی سے بلا لیں گے۔ لڑکا پندرہ دن کا کہہ کر گیا تھا کہ گاڑی بیچنے جا رہا ہوں اور اس کے بعد سے وہ غائب ہوگیا، چار سال میری شادی کو ہوگئے لڑکا بھارت میں ہے یا باہر ہے، کہاں رہتا ہے، کیا کرتا ہے اور کیا کماتا ہے مجھے آج تک نہیں پتہ۔
نازیہ نے بتایا کہ جب میرے شوہر نے مجھے وہاٹس ایپ پر طلاق بھیجا تو میں نے نمبر بدل دیا پھر خط بھیجا تو میں نے واپس کر دیا، میں نے نہیں دیکھا اور نہ ہی میں طلاق چاہتی ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ایس ایس پی دفتر آئی ہوں ایس ایس پی نے بھروسہ دلایا ہے اور کہا ہے کہ ہم کوشش کریں گے کہ آپ کو انصاف ملے۔