کورونا وائرس کے پیش نظر گزشتہ دو ماہ سے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ تھا اس دوران ملک کے تمام کاروبار اور تعلیمی ادرے بند کر دئے گئے تھے۔
وہیں حکومت کی جانب سے نجی اسکولز کے لئے احکامات جاری کئے گئے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے درمیان نجی اسکولز طلبا کے والدین سے فیس کا مطالبہ نہیں کریں گے۔
لیکن جون کا مہینہ شروع ہوتے ہی لاک ڈاؤن میں حکومت کی جانب سے راحت دیے جانے کے بعد نجی اسکولز والے والدین کو آن لائن فیس جمع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کئی والدین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے سبب پیدا ہوئے معاشی بحران سے ذہنی تناؤ میں مبتلا ہیں۔آمدنی کے سبھی وسائل بند ہوچکے ہیں۔ ہرطبقہ مالی بحران کا شکار ہے۔ ایسے میں نجی اسکولز کے ذریعے آن لائن فیس جمع کرنے کی نوٹیفکیشن ہماری پریشانوں کو مزید اضافہ کردیا ہے۔
بنارس کے رہنے والے چندرکانت مشرا نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے بچوں کا داخلہ ایک نجی اسکول میں کرایا ہے.اس درمیان جیسے ہی لاک ڈاؤن میں راحت دی گئی اسکول کی جانب سے مارچ ماہ سے اب تک کا آن لائن فیس جمع کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
چندرکانت مشرا نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق اس سال کوئی بھی اسکولز داخلہ فیس نہیں لے گا۔اس کے باوجود بھی اسکولز داخلہ فیس وصول کر رہے ہیں۔
طلباء کے الدین سے کہا جا رہا ہے کہ وہ مکمل فیس جمع کریں ورنہ ان کے بچوں کو اسکول سے خارج کر دیا جائے گا ۔
اس سے ایک طرف جہاں سرکاری احکامات کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں وہیں معاشرے کا ایک بڑا طبقہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو گیا ہے ۔