اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے قرآن مجید کو نشانہ بناتے ہوئے سپریم کورٹ میں قرآن مجید سے 26 آیات کو ہٹانے کی عرضی داخل کی جس کے بعد ملک کے مسلمانوں میں غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ مولانا سید کلب جواد نقوی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات کے شیعہ و سنی فیکلٹی سے ملاقات کی اور وسیم رضوی کی جانب سے دیئے گئے قرآن مخالف بیان کی مذمت کی۔ انہوں نے حکومت سے فوری طور پر وسیم رضوی کو این ایس اے کے تحت گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک وسیم رضوی کو گرفتار نہیں کیا ہے جس سے یہ شک پیدا ہوتا ہے کہ ’کہیں اس سازش کے پیچھے حکومت کا ہاتھ تو نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں وسیم رضوی کو اپنا آلہ کار بنا کر ان سے متنازعہ بیان بازی کروانے میں مصروف ہیں جبکہ ان کا منصوبہ بھارت میں فساد برپا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے والے تمام ’ملک دشمن طاقتیں ہیں‘۔
مولانا سید کلب جواد نے شرجیل امام کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی پر 153 اے کے تحت مقدمہ درج ہونے کے بعد ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ اسی مقدمہ کے تحت شرجیل کو دوسرے روز ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔ انہوں نے حکومت سے وسیم رضوی کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا مطالبہ۔ انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کی گمراہ کن و منافرت پر مبنی بیان بازی سے ملک کے حالات بگڑتے ہیں تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
شیعہ عالم نے اتحاد ملت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ساری دنیا میں اسلام دشمن طاقتیں متحد ہوکر مسلمانوں کے خلاف زہراگل رہی ہیں جبکہ مسلمان مختلف فرقوں میں بنٹا ہوا ہے۔ انہوں نے تمام فرقوں میں اتحاد کی اپیل کی تاکہ دشمن کا بہتر انداز میں مقابلہ کیا جاسکے۔