ایک سوال کے جواب میں درگاہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کسی غیر مذہب کی لڑکی سے جبراً یا دھوکہ دہی کرکے اس کا مذہب تبدیل کروانا ناجائز و حرام قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نام نہاد لفظ ”لو جہاد“ کو مغربی تہذیب بتایا گیا ہے۔
سُنّی بریلوی مسلک کے طور پر درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کی پوری دنیا میں علیحدہ پہچان ہے۔ یہاں سے بریلوی مسلک سے وابستہ مسلمانوں کو بھی مذہبی معلومات فراہم کرائی جاتی ہیں۔
قومی سُنّی علماء کونسل کے صدر مولانا انتظار احمد قادری نے مرکزِ اہلِ سُنّت درگاہ اعلیٰ حضرت کے دارالافتاء کے مفتیانِ کرام سے فتویٰ کی شکل میں ایک سوال کیا تھا کہ کسی دوسرے مذہب کی لڑکی کو دھوکہ دیکر یا جبراً مذہب تبدیل کرانا یا اپنا مذہب پوشیدہ رکھ کر نکاح کرنے پر قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا حکم ہے؟ کیا ایک مسلمان لڑکا دھوکہ دہی کرکے کسی غیر مسلم لڑکی سے شادی کرکے مذہب تبدیل کرسکتا ہے؟ کیا شریعت میں نام نہاد لفظ ”لو جہاد“کا کوئی وجود ہے؟ ان لوگوں کے لئے کیا حکم ہے جو اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اسلام کو استعمال کرتے ہیں؟
اس کے جواب میں درگاہ اعلیٰ حضرت میں واقع دارالافتاء کے صدر مفتی مجیب الرحمٰن نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ کسی غیر مذہب لڑکی یا خاتون کے ساتھ دھوکہ دہی کرکے، جبراً یا غفلت میں مذہب تبدیل کرانا یا اپنا مذہب پوشیدہ رکھ کر نکاح کرنا ناجائز و حرام ہے۔
مزید پڑھیں:
شاکر یار خان کی بے لوث خدمات
اس فتویٰ پر مفتی مجیب الرحمٰن اور مولانا ارسلان خاں ازہری دونوں کے دستخط ہیں۔ دونوں نے تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ لو جہاد نامی کوئی لفظ اسلام میں نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کرنے والوں کے لیے کوئی رعایت ہے۔ نام نہاد لفظ ”لو جہاد“ مغربی تہذیب کا ماخذ ہے، جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔