ETV Bharat / state

بدنام زمانہ جرائم پیشہ وکاس دوبے کون تھا؟

سنہ 2001 میں سنتوش شکلا ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے، تبھی وکاس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سنتوش شکلا پر فائرنگ شروع کردی۔ وہ اپنی جان بچانے کے لئے شیولی تھانے پہنچ گئے لیکن وکاس دوبے وہاں بھی پہنچ گیا اور لاک اپ میں چھپے سنتوش کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

کون تھا ہسٹری شیٹر وکاس دوبے؟
کون تھا ہسٹری شیٹر وکاس دوبے؟
author img

By

Published : Jul 10, 2020, 10:46 AM IST

اترپردیش کے کانپور میں ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کے گھر چھاپہ مارنے گئی پولیس ٹیم پر ہوئی فائرنگ میں 8 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ وہیں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 7 زخمی بھی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ شیولی تھانہ کے بیکرو گاؤں کا ہے۔ ہسٹری شیٹر وکاس دوبے پر 60 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔

کون تھا ہسٹری شیٹر وکاس دوبے؟

کون تھا وکاس دوبے؟

وکاس دوبے نے 1993 میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنا گروہ بنایا تھا۔ لوٹ، ڈکیتی، قتل جیسے سنگین جرائم کو انجام دینا ہی اس کا پیشہ تھا۔ یوپی کے متعدد اضلاع کے تھانوں میں شیولی علاقہ کے بیکرو گاؤں کے رہائشی وکاس دوبے کے خلاف 52 سے زیادہ مقدمات چل رہے ہیں۔ پولیس نے اس کو گرفتار کرانے کے لیے پانچ لاکھ روپیے کا انعام رکھا تھا۔ پولیس اہلکاروں کے قتل کے معاملے میں پولیس وکاس کی تلاش کر رہی تھی۔

بڑے رہنماؤں سے تعلقات

کانپور شہر سے دیہی علاقوں تک وکاس دوبے کا دبدبہ تھا۔ اسمبلی سے لے کر لوک سبھا انتخابات تک، بلٹ کی بنیاد پر سیاستدانوں کو بیلٹ حاصل کرانا اس کا پیشہ بن گیا تھا۔ اس دوران اس کے تعلقات ایس پی، بی ایس پی اور بی جے پی کے بڑے رہنماؤں سے ہوگئے۔ 2001 میں وکاس دوبے نے تھانہ کے اندر گھس کر بی جے پی حکومت کے وزیر کو گولیوں سے بھون دیا تھا۔

نگر پنچایت کے انتخاب میں جیت

ہائی پروفائل قتل کے بعد شیولی کے ڈان نے عدالت میں سرینڈر کر دیا اور کچھ ہی ماہ بعد وہ ضمانت پر باہر آگیا۔ اس کے بعد وہ سیاست میں داخل ہوا اور نگر پنچایت کا انتخاب جیت گیا۔

جیت کے بعد سنتوش شکلا سے تصادم

سنہ 1996 کے اسمبلی انتخابات کے دوران چوبے پور اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے ہری کرشنا شریواستو اور سنتوش شکلا کے درمیان سخت مقابلہ ہوا تھا۔ وکاس دوبے نے شریواستو کو جتانے کا فرمان جاری کر دیا تھا۔ اس دوران سنتوش شکلا اور وکاس کے مابین جھگڑا ہوگیا۔ الیکشن ہری کرشن شریواستو جیت گئے۔ وکاس اور اس کے ساتھی جشن منا رہے تھے۔ اسی دوران سنتوش شکلا وہاں سے گزر رہا تھا۔ وکاس نے اپنی کار روکی اور اسے گالیاں دینا شروع کردیں۔ دونوں اطراف سے گالی گلوج شروع ہو گیا۔ تصادم کے دوران دونوں اطراف سے کئی جانیں گئی۔

اس کے بعد وکاس نے سنتوش شکلا کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ پانچ سال تک سنتوش شکلا اور وکاس کے مابین جنگ جاری رہی اور اس دوران دونوں اطراف کے بہت سارے افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بی جے پی رہنما کو تھانے میں ہی موت کے گھاٹ اتار دیا

برس 2001 میں جب یوپی میں بی جے پی کی حکومت بنی تھی، سنتوش شکلا کو وزیر بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد وکاس دوبے کی الٹی گنتی شروع ہوگئی۔ اسی دوران وکاس بی ایس پی اور بی جے پی رہنماؤں کے رابطے میں آیا۔ بی جے پی رہنماؤں نے سنتوش شکلا اور وکاس کے مابین صلح کرانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ اس وقت سنتوش شکلا نے طاقت کے زور پر وکاس کے انکاؤنٹر کا منصوبہ بنایا، اس بات کا پتہ وکاس کو چل گیا۔ پھر اس نے سنتوش کو مارنے کے لئے منصوبہ بندی کی۔

سنہ 2001 میں سنتوش شکلا ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے، تبھی وکاس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سنتوش شکلا پر فائرنگ شروع کردی۔ وہ اپنی جان بچانے کے لئے شیولی تھانے پہنچ گئے لیکن وکاس بھی وہاں آگیا اور لاک اپ میں چھپے سنتوش کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

آج پولیس نے کانپور کے قریب ایک انکاؤنٹر میں اسے ہلاک کردیا۔ اس انکاؤنٹر پر مختلف طبقے کی جانب سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اترپردیش کے کانپور میں ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کے گھر چھاپہ مارنے گئی پولیس ٹیم پر ہوئی فائرنگ میں 8 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ وہیں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 7 زخمی بھی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ شیولی تھانہ کے بیکرو گاؤں کا ہے۔ ہسٹری شیٹر وکاس دوبے پر 60 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔

کون تھا ہسٹری شیٹر وکاس دوبے؟

کون تھا وکاس دوبے؟

وکاس دوبے نے 1993 میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنا گروہ بنایا تھا۔ لوٹ، ڈکیتی، قتل جیسے سنگین جرائم کو انجام دینا ہی اس کا پیشہ تھا۔ یوپی کے متعدد اضلاع کے تھانوں میں شیولی علاقہ کے بیکرو گاؤں کے رہائشی وکاس دوبے کے خلاف 52 سے زیادہ مقدمات چل رہے ہیں۔ پولیس نے اس کو گرفتار کرانے کے لیے پانچ لاکھ روپیے کا انعام رکھا تھا۔ پولیس اہلکاروں کے قتل کے معاملے میں پولیس وکاس کی تلاش کر رہی تھی۔

بڑے رہنماؤں سے تعلقات

کانپور شہر سے دیہی علاقوں تک وکاس دوبے کا دبدبہ تھا۔ اسمبلی سے لے کر لوک سبھا انتخابات تک، بلٹ کی بنیاد پر سیاستدانوں کو بیلٹ حاصل کرانا اس کا پیشہ بن گیا تھا۔ اس دوران اس کے تعلقات ایس پی، بی ایس پی اور بی جے پی کے بڑے رہنماؤں سے ہوگئے۔ 2001 میں وکاس دوبے نے تھانہ کے اندر گھس کر بی جے پی حکومت کے وزیر کو گولیوں سے بھون دیا تھا۔

نگر پنچایت کے انتخاب میں جیت

ہائی پروفائل قتل کے بعد شیولی کے ڈان نے عدالت میں سرینڈر کر دیا اور کچھ ہی ماہ بعد وہ ضمانت پر باہر آگیا۔ اس کے بعد وہ سیاست میں داخل ہوا اور نگر پنچایت کا انتخاب جیت گیا۔

جیت کے بعد سنتوش شکلا سے تصادم

سنہ 1996 کے اسمبلی انتخابات کے دوران چوبے پور اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے ہری کرشنا شریواستو اور سنتوش شکلا کے درمیان سخت مقابلہ ہوا تھا۔ وکاس دوبے نے شریواستو کو جتانے کا فرمان جاری کر دیا تھا۔ اس دوران سنتوش شکلا اور وکاس کے مابین جھگڑا ہوگیا۔ الیکشن ہری کرشن شریواستو جیت گئے۔ وکاس اور اس کے ساتھی جشن منا رہے تھے۔ اسی دوران سنتوش شکلا وہاں سے گزر رہا تھا۔ وکاس نے اپنی کار روکی اور اسے گالیاں دینا شروع کردیں۔ دونوں اطراف سے گالی گلوج شروع ہو گیا۔ تصادم کے دوران دونوں اطراف سے کئی جانیں گئی۔

اس کے بعد وکاس نے سنتوش شکلا کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ پانچ سال تک سنتوش شکلا اور وکاس کے مابین جنگ جاری رہی اور اس دوران دونوں اطراف کے بہت سارے افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بی جے پی رہنما کو تھانے میں ہی موت کے گھاٹ اتار دیا

برس 2001 میں جب یوپی میں بی جے پی کی حکومت بنی تھی، سنتوش شکلا کو وزیر بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد وکاس دوبے کی الٹی گنتی شروع ہوگئی۔ اسی دوران وکاس بی ایس پی اور بی جے پی رہنماؤں کے رابطے میں آیا۔ بی جے پی رہنماؤں نے سنتوش شکلا اور وکاس کے مابین صلح کرانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ اس وقت سنتوش شکلا نے طاقت کے زور پر وکاس کے انکاؤنٹر کا منصوبہ بنایا، اس بات کا پتہ وکاس کو چل گیا۔ پھر اس نے سنتوش کو مارنے کے لئے منصوبہ بندی کی۔

سنہ 2001 میں سنتوش شکلا ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے، تبھی وکاس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سنتوش شکلا پر فائرنگ شروع کردی۔ وہ اپنی جان بچانے کے لئے شیولی تھانے پہنچ گئے لیکن وکاس بھی وہاں آگیا اور لاک اپ میں چھپے سنتوش کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

آج پولیس نے کانپور کے قریب ایک انکاؤنٹر میں اسے ہلاک کردیا۔ اس انکاؤنٹر پر مختلف طبقے کی جانب سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.