پریاگ راج: امیش پال قتل کیس کے بعد عتیق احمد کے دو نابالغ بیٹے لاپتہ ہیں۔ اس کے بعد شہ زور عتیق احمد کی اہلیہ شائستہ پروین کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ پولیس نے ان کے دو کمسن بیٹوں کو کئی دنوں سے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔ حتیٰ کہ ان کے وکلاء کو بھی دونوں بیٹوں سے ملاقات کے لئے پولیس اسٹیشن جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ تھانے میں کوئی نابالغ نہیں ہے۔ اس کے بعد شائستہ پروین کی جانب سے ضلعی عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ اس کے دو کمسن بیٹے لاپتہ ہیں، جن کا عدالت کو پتہ چلایا جائے۔ جس کے بعد عدالت میں پولیس کی جانب سے جواب دیا گیا کہ دونوں بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں رکھا گیا ہے تاہم وکلا کی جانب سے بچوں سے ملاقات نہ ہونے کے باعث عدالت میں دوبارہ درخواست دائر کردی گئی ہے۔ پیر کو عدالت میں شائستہ کیس کی سماعت ہوئی۔ اس سماعت میں عدالت نے دھوم گنج پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 22 مارچ کو ذاتی طور پر حاضر ہو کر واضح جواب دینے کو کہا ہے۔
ضلع عدالت نے عتیق احمد کے کمسن بیٹوں کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر واضح جواب نہ دینے پر پولیس کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ دنیش چندر گوتم نے دھومن گنج کے اسٹیشن انچارج کو نوٹس جاری کیا اور انہیں 22 مارچ کو ذاتی طور پر عدالت میں جواب دینے کے لیے حاضر ہونے کو کہا۔ عدالت نے کہا کہ پولیس نے 10، 13، 15، 17 مارچ کو جواب نہیں دیا جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ لہٰذا عدالت انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مارچ کو واضح جواب دینے کا موقع دے رہی ہے۔ انسپکٹر مقررہ تاریخ پر ذاتی طور پر پیش ہوں اور دونوں بچوں کے بارے میں واضح معلومات دیں بصورت دیگر عدالت ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔
امیش پال قتل کیس کے بعد عتیق احمد کے دو نابالغ بیٹے مشتبہ طور پر لاپتہ ہوگئے تھے۔ اس کے بعد پولیس پر عتیق کے دونوں بیٹوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کا الزام لگا۔ شائستہ کی جانب سے عدالت میں بتایا گیا کہ ان کے بیٹوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی جا رہی ہے۔ اس کے بعد شائستہ کی جانب سے ان کے وکیل نے ڈسٹرکٹ کورٹ کی سی جے ایم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں عدالت سے عتیق کے لاپتہ بیٹوں کا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے بعد عدالت نے پولس سے یکم مارچ تک جواب طلب کیا، لیکن اس دن پولیس کی جانب سے جواب نہیں بھیجا گیا، اس لیے تاریخ طے کی گئی۔
دوسری جانب پولیس کی جانب سے 4 مارچ کو شائستہ کی درخواست پر جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا کہ دونوں بچے چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں ہیں۔ اس کے بعد شائستہ کے وکلا نے بچوں سے ملنے کی کوشش کی لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔ اس کے بعد شائستہ نے 6 مارچ کو دوبارہ عدالت میں درخواست دائر کی جس میں پولیس پر عدالت کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے ساتھ ہی شائستہ کے وکلا نے عدالت سے نابالغ بچوں کا صحیح پتہ بتانے کی استدعا کی جس کے بعد عدالت میں 10 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی۔ اس کے بعد پولیس کی جانب سے ایک خفیہ رپورٹ سیل بند لفافے میں عدالت میں پیش کی گئی اور اسی رپورٹ پر سماعت کی تاریخ چار بار ملتوی کی گئی۔ پیر کو سماعت کے دوران عدالت نے پولیس پر برہمی کا اظہار کیا اور دھومان گنج تھانے کے انچارج کو 22 مارچ کو ذاتی طور پر حاضر ہو کر جواب دینے کو کہا۔
مزید پڑھیں: Umesh Pal murder عتیق احمد کے بھائی کی مدد کرنے کے الزام میں جیل گارڈ سمیت دو افراد گرفتار