ادارہ شرعیہ حنفیہ نظامیہ فرنگی کے صدر و مفتی مولانا عرفان میاں فرنگی محلی سے قاری شکیل نظامی کھدرا لکھنؤ نے فتویٰ پوچھا۔
سوال 1۔ کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کے لیے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ہے۔ روزہ کے بارے میں حکم ہے اور جو تم میں سے مریض ہو یا سفر میں ہو تو وہ چھوٹے ہوئے روزے بعد میں پورے کرے گا۔
اللہ تعالیٰ تو تمہارے لیے آسانیاں کرنا چاہتا ہے اور اس کا ارادہ تم کو مشکل میں ڈالنا نہیں ہے۔ دین میں تمہارے لیے کوئی تکلیف دہ بات نہیں ہے۔ اوپر دیئے گئے احکام کے تحت کورونا وائرس کے علاوہ اور شدید بیماریوں اور ضعیفوں کے لیے شریعت نے روزہ رکھنے کی چھوٹ دی ہے اور ہر روز کے بدلے میں فدیہ ہے۔ ( 1 کلو 635 گرام آٹا یا اس کی قیمت ) اور صحت ٹھیک ہونے پر چھوٹے ہوئے روزہ رکھیں جائیں گے۔
سوال 2۔ جو ڈاکٹر و پیرامیڈیکل سٹاف جو اسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج اور خدمت میں لگے ہیں، اپنے گھروں کو بھی نہیں جا رہے ہیں، ان کے روزہ رکھنے کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟
مزید پڑھیں:
خصوصی رپورٹ: ماہ مقدس میں عبادت بھی کریں، احتیاط بھی برتیں
جواب۔ اسپتال کے ڈاکٹر یا پیرامیڈیکل سٹاف و دیگر عملہ جب اپنے گھر نہیں جا رہا ہے کہ ٹھیک سے روزہ رکھ سکیں اور روزہ رکھ کر وہ مریضوں کا علاج نہیں کر پائیں گے، تو معذوری کی حالت میں وہ بھی روزہ نہ رکھ کر فدیہ دیں گے اور بعد میں قضا روزے رکھیں گے۔ اگر روزہ بغیر کسی زحمت کے رکھ سکتا ہے تو روزہ رکھے گا۔