جہاں کورونا وائرس اور لاک ڈاون کی وجہ سے عام لوگوں زندگی بے حد متاثر ہوئی وہیں ، مہنگائی، بیروزگاری اور قوتِ خرید میں کمی کے باعث خریداروں کے ارمانوں اور دکانداروں کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔
استطاعت سے محروم عوام تہوار میں خریداری محدود کرنے پر مجبور ہوگئے۔
اس علاقے کے بیشتر بازاروں میں نظر آنے والی معدوم ہو رہی ہے۔
روایتی خریداری میں پہچان اور مقام رکھنے والی شہرکے اہم بازار توقعات کے برعکس خریداروں کی توجہ حاصل نہ کرسکیں۔
بازاروں میں بھی بھیڑ کم ہے اور جو ہے وہ بھی مصنوعی ثابت ہو رہا ہے۔
تہوار میں عورتیں مہندی لگوانے کے لیے قطار در قطار انتظار کرتی تھیں، تاہم اس بار مہندی لگانے والے انتظار کرتے رہ گئے۔
کروا چوتھ کے اس مقدس تہوار میں بھی خاتون مہندی لگواتی ہوئی نظر نہیں آئیں۔
نوئیڈا کے 18 میں مہندی لگانے والوں کی دکانوں پر گزشتہ سال کے مقابلے اس برس 30 فیصد سے بھی کم خواتین کی آمد ہوئی۔
مزید پڑھیں:اترپردیش: مختلف مساجد میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے پر مسلمانوں میں تشویش
ہر برس لوگ تہوار میں اپنے گھروں کو سجاتے ہیں اس میں مٹی سے بنے ساز و سامان کا استعمال کرتے ہیں۔
گذشتہ 18برسوں سے نوئیڈا کے سیکٹر 27 میں مٹی سے بنے سجاوٹی اشیاء فروخت کرنے والے سشیل کا کہنا ہے کہ خریدار نہیں ہیں محض 25 فی صد ہی دکانداری ہو رہی ہے۔
لوگوں کی آمد تو ہے لیکن خریداری نہیں ہے۔
یہی حال مٹھائی اور جیولری کی دکانوں کا بھی ہے۔
مہنگائی اور کورونا کے سبب عوام کی قوت خرید کم ہوگئی ہے۔
اس کے سبب غیر ضروری سامان خریدنے کے رجحان میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
متوسط اورغریب طبقے کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے محدود وسائل اور استطاعت کے مطابق تہوار کا اہتمام کر رہے ہیں۔